بارہمولہ میں گرفتارنوجوانوں کے والدین نے پولیس کے الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا

منگل 26 جنوری 2016 13:16

سرینگر ۔ 26 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 جنوری۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے ضلع بارہمولہ میں حرکت المجاہدین کے گروہ کو بے نقاب کرنے کے دعوے کو گرفتار ہونے والے 3 نوجوانوں کے اہل خانہ نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بچے کسی قسم کی عسکری پسند سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق خانپورہ بارہمولہ کے رہنے والے جاوید احمد ڈار کی والدہ نے اپنے بیٹے کو بے گنا قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا کسی عسکری تنظیم کے ساتھ وابستہ نہیں ہے بلکہ وہ گذشتہ ایک سال سے خاندانی ملکیت والی ٹرک کے ساتھ کنڈیکٹر کے طور پر کام کرتا ہے جسے اس کا بھائی چلاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے پولیس اہلکاروں کو ان کے دفتر پر ڈراپ کیا اور اسے کہا گیا کہ ایس ایس پی ابھی کسی کام میں مشغول ہیں تو وہ ایک گھنٹے کے بعد حاضر ہوجائیں۔

(جاری ہے)

پولیس کے پاس حاضر ہونے کے بعداسے گرفتار کیا گیا اورہم اس وقت حیران ہوکر رہ گئے جب پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک عسکریت پسند گروہ کا حصہ ہے۔ دوسرے گرفتار نوجوان اعجاز احمد گوجری کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا بیٹابارہویں جماعت کے امتحانات کی تیاریاں کر رہا تھا اور بھارتی پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا دوائی خریدنے کے لئے گھر سے باہر گیا تو پولیس نے راستے میں اسے گرفتار کرکے حرکت ا لمجاہدین کے ساتھ وابستہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ایک اور گرفتارنوجوان دانش احمد گوجری کی والدہ نے پولیس کی طرف سے لگائے گئے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا دسویں جماعت کاطالب علم ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس گذشتہ کچھ روز ان کے گھر آئی اور دانش کے بڑے بھائی کو اٹھا کر لے گئی اور اہل خانہ کو کہا کہ دانش کو پولیس کے سامنے پیش کرنے کے بعد ہی اسے رہا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دانش کو پیش کرکے اس کے بھائی کو رہاکیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے دانش کو جلد رہا کرنے کا جھوٹا وعدہ کرکے اس کو کسی عسکری تنظیم کے ساتھ منسلک کردیاہے۔ بھارتی پولیس نے چند روز پہلے حرکت المجاہدین کے عسکریت پسند کو 4ساتھیوں سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :