چین میں گدھے کی کھال سے عورتوں کے لیے ”ٹانک “تیارہوتا ہے

یہ دوائی خون میں کمی ، کھانسی اور چکر آنے میں مفید ثابت ہوئی ہے چین میں ہر سال 5000ٹن ٹانک 40لاکھ کھالوں سے تیار کیا جاتا ہے

جمعرات 28 جنوری 2016 16:21

چین میں گدھے کی کھال سے عورتوں کے لیے ”ٹانک “تیارہوتا ہے

جنان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جنوری۔2016ء) چین میں گدھے کی کھالوں کی طلب میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے ، چین میں گدھے کی کھال سے ایک دوائی تیار کی جاتی ہے جسے روایتی چینی دوائی (ٹی سی ایم )”ایجاؤ “کہا جاتا ہے ،گدھے کی کھال کو ابال کر اور اسے صاف کر کے اسے ایک ٹانک تیار کیا جاتا ہے جسے خاص طورپر خواتین استعمال کرتی ہیں ، یہ خون کی کمی ، کھانسی اور چکر آنے میں مفید خیال کی جاتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ چین میں گدھے کی کھالوں کی زبردست مانگ ہے جسے نقلی کھالوں کی فروخت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے ۔

ایک اندازے کے مطابق فروخت کے لیے پیش کی جانے والی 40فیصد کھالیں نقلی ہوتی ہیں ،اس لیے طلب پوری کرنے کے لیے تاجر دوسرے جانوروں کی کھالوں کو گدھے کی کھال ظاہر کر کے فروخت کر دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چین کے مشرقی صوبے شان ڈانگ میں یہ بیماریاں عام طورپر پائی جاتی ہیں اس لیے ان علاقوں میں گدھے کی کھال کی طلب بہت زیادہ ہے ۔ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے مطابق ہر سال 5000ٹن یہ دوا تیار کی جاتی ہے جس کے لیے گدھے کی 40لاکھ کھالیں درکار ہوتی ہیں جبکہ چین کی مقامی پیداوار ایک لاکھ 80ہزار کھالیں ہے ۔

گدھے کی ایک کھال کی چین میں اوسط قیمت 400امریکی ڈالر ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق بعض لوگ گھوڑے ،بندر ، بیل اور سور کی کھال کو گدھے کی کھال ظاہر کر کے فروخت کر دیتے ہیں ۔ مذکورہ ٹانک تیار کرنے والوں نے بتایا ہے کہ اصل فوائد صرف گدھے کی کھال سے حاصل ہو سکتے ہیں دیگر جانوروں کی کھال سے نقصان کا خدشہ بھی ہے جبکہ گھوڑے کی کھال سے تیار کرردہ ٹا نک سے عورتوں میں اسقاط حمل بھی ہو سکتا ہے ۔ یاد رہے کہ پاکستان میں گذشتہ دنوں ہوٹلوں میں گدھے کا گوشت پکائے جانے کا انکشاف ہواتھا تو ملک بھر میں یہ سوال بڑے زور شور سے اٹھایا گیا تھا کہ گوشت پاکستان میں پک رہا ہے تو کھالیں کہاں جارہی ہیں ؟ اس کی صدائے باز گشت قومی اسمبلی کے فلور پر بھی سنی گئی تھی ۔

متعلقہ عنوان :