سرکاری آفیسران مکمل دیانتداری اور فرض شناسی سے اپنا ڈیوٹی سرانجام دیں ، محمد نور مسکانزئی

محکموں سے متعلق عوامی مسائل اور مشکلات کو ہنگامی اور ترجیح بنیادوں پر حل کرائے جائیں ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

جمعرات 28 جنوری 2016 22:49

خاران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی نے خاران میں مختلف سرکاری محکموں کے آفیسران کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری آفیسران کو چاہئے کہ وہ مکمل دیانتداری اور فرض شناسی سے اپنا ڈیوٹی سرانجام دیں اور اپنے محکموں سے متعلق عوامی مسائل اور مشکلات کو ہنگامی اور ترجیح بنیادوں پر حل کرائیں سب عوام اور اﷲ کو جوابدے ہیں اس موقع پر رجسٹرار ہائیکورٹ نذیر آحمد لانگو ،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خاران بشیر آحمد بادینی،کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر محمد اکبر حریفال ،سیکرٹری پی ایچ ای بلوچستان شیخ محمد نواز ،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم عزیز آحمد جمالی ، سی اینڈ ڈبلیو(بی اینڈ آر)کے چیف انجینئر خضدار زون احمد خان مینگل سمیت دیگر اعلیٰ حکام اور ضلعی آفیسران موجود تھے میٹنگ میں ڈپٹی کمشنر خاران ولی محمد بڑیچ نے ضلع میں امن وامان ،چیئرمین مونسپل کمیٹی خاران میر نورالدین نوشیروانی نے میونسپل کمیٹی اورصفائی جبکہ سیکرٹری پی ایچ ای شیخ محمد نواز ،ایکسیئن پی ایچ ای عبدالحمید مری نے اب نوشی اسکیمات ،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم عزیز احمد جمالی،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نوروز خان مسکانزئی نے تعلیمی اداروں ، ایکسیئن بی اینڈ آر شہاب مگسی نے روڈز اور دیگر ترقیاتی کاموں ،ایس ڈی او کیسکو حاجی شاہ سلیم نے بجلی کے حوالے سے چیف جسٹس کو بریفنگ دیا اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان نے کہا کہ کسی محکمہ اور آفیسرز کی جانب سے کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی انہوں نے خاران شہر میں تجاویزات اور صفائی کی ناقص صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی عملہ کو جلد پراگرس دینا ہوگا جبکہ شہر میں پانی کے مین پائب لائنوں پر غیر قانونی کنکشن کو بلاامتیاز ہنگامی بنیادوں پر کاٹنے کیلئے انتظامیہ کے ساتھ مل کر کاروائی کرنا چاہئے چیف جسٹس نے کہا کہ ضلع کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں پانی کی قلت ،اساتذہ اور سائنسی سامان ودیگر تعلیمی مسائل پر فوری نوٹس لینا چاہئے اور ڈپٹی کمشنر کی سربرائی میں ماہانہ محکموں کے پراگرس میٹنگ ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ خاران کے تمام مسائل پر میری کھڑی نظر ہے میں ہمیشہ آفیسران اور محکموں سے پراگرس رپورٹ طلب کرونگا چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی آفیسران کی جانب سے کوتاہی اور غفلت برداشت نہیں کی جائیگی ۔

متعلقہ عنوان :