”پرائمری سے میٹرک“ 42ہزار سے زائد سکول ٹیچرز،22ہزار سکیورٹی گارڈز کی اشد ضرورت

پنجاب بھر میں یہ آسامیاں گزشتہ کئی سال سے خالی ہیں،اگست2016 تک موجودہ کمی کے علاوہ مزید 18ہزار خواتین ٹیچرز کی ضرورت ہو گی

ہفتہ 30 جنوری 2016 16:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جنوری۔2016ء) صوبہ پنجاب کے محکمہ تعلیم کو پرائمری سے لے کر میٹرک تک کے بچوں کو پڑھانے کے لئے 42ہزار سے زائد ٹیچرز کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں سیکیورٹی کے حالیہ مسائل کی وجہ سے پنجاب کو اپنے سرکاری سکولوں کے لئے 22ہزار سے زائد سیکیورٹی گارڈز کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے۔محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق 33اضلاع نے متعدد بار حکومت کا سٹاف کی کمی کا لیٹر لکھا ہے تاہم ابھی تک کوئی لائحہ عمل ترتیب نہیں دیا جا سکا۔

جبکہ پنجاب بھر میں یہ آسامیاں گزشتہ آٹھ سال سے خالی ہیں۔جنوبی پنجاب میں پرائمری سکولوں کے کلاس رومز میں تربیت یافتہ اساتذہ ناکافی تعداد میں تاہم پنجاب بھر کے آٹھ اضلاع میں اساتذہ کی تعداد ضرورت سے بھی انتہائی کم ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اگست2016 تک موجودہ کمی کے علاوہ مزید 18 ہزار ٹیچرز کی ضرورت ہو گی۔سیاسی، سماجی اور ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں وسائل اور جمہوریت کے نمائندوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں ہے لیکن بالائی و وسطی پنجاب، اور جنوبی پنجاب کے درمیان ایک ایسی لکیر کھینچ دی گئی ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی۔

اس تقسیم کی بنیاد لسانی ہے۔ جنوبی پنجاب کے باسیوں کا رہن سہن، معاشی زندگی، تعلیمی حالت اور پسماندگی سے لگتا ہے کہ”لاہوری سیاست دان‘ پنجاب کے اس خطے کے ساتھ”سب اچھا“ سے آگے نہیں بڑھ رہے۔ایسا کہنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ تعلیمی منصوبے صرف لاہور تک ہی محدود ہیں۔ پنجاب کی سرکار ہر سال تعلیم کے لیے جو ترقیاتی پروگرامز متعارف کرواتی ہے اور اس ضمن میں جو بجٹ مختص کرتی ہے، اس کی نمود و نمائش بذریعہ اشتہارات خوب ہوتی ہے۔

پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب کی تشہیری مہم کا مقصد یہ بتایا گیا کہ صوبے میں اب کوئی بچہ اسکول جانے سے محروم نہیں ہوگا، اور تعلیم اب سب کے لیے ہوگی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب کے ہر گلی محلے کے بچے کو سکول تک پہنچایا جائے اور ٹیچرز کی ضروریات کو پورا کیا جائے