عزیز بلوچ کو27 دسمبر 2014 کو دبئی سے مسقط جاتے ہوئے انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا ، آصف زرداری سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کی تمام قیادت عزیر بلوچ کو جانتی ہے ، فریال تالپور عزیر کو اپنا بھائی اور مجھے اپنی بھابھی کہتی تھیں، ڈرہے کہ کہیں عزیر کو جعلی مقابلے میں مار نہ دیا جائے،وزیراعظم،چیف جسٹس اورآرمی چیف انصاف دلوائیں،لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی اہلیہ ثمینہ عزیر کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 31 جنوری 2016 23:38

عزیز بلوچ کو27 دسمبر 2014 کو دبئی سے مسقط جاتے ہوئے انٹر پول کے ذریعے گرفتار ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31جنوری۔2016ء) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی اہلیہ ثمینہ عزیر نے کہا ہے کہ میرے شوہر کو 27 دسمبر 2014 کو دبئی سے مسقط جاتے ہوئے انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا میں اور میرے بچے اس وقت ساتھ تھے ، سابق صدر آصف زرداری سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کی تمام قیادت عزیر بلوچ کو جانتی ہے ، فریال تالپور عزیر کو اپنا بھائی اور مجھے اپنی بھابھی کہتی تھیں، پیپلزپارٹی والوں سے درخواست ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں عزیر کا ساتھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں مگر پہچاننے سے انکار نہ کریں میں ڈرتی ہوں کہ کہیں عزیر کو جعلی مقابلے میں مار نہ دیا جائے ۔

وہ اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کررہی تھیں۔ ثمینہ عزیر نے کہا کہ 13 ماہ قبل 27 دسمبر 2014 کو دبئی سے مسقط جاتے ہوئے انٹر پول کے ذریعے میرے شوہر عزیر جان بلوچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

میں اور میرے بچے بھی اس وقت عزیر کے ساتھ تھے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی تمام قیادت عزیر کو جانتی ہے مجھے شدید حیرت ہو رہی ہے کہ کل تک میرے شوہر کو بھائی کہنے والے آج یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اسے جانتے تک نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں عزیر بلوچ کو جعلی مقابلے میں مار نہ دیا جائے ۔ اگر قائم علی شاہ اور پیپلز پارٹی کے دوسرے لوگ عزیر کو نہیں جانتے تھے تو وہ اس سے ملنے ہمارے گھر کیوں آتے تھے۔ ثمینہ عزیر نے کہا کہ عزیر کو ن لیگ سمیت بہت ساری سیاسی جماعتوں نے اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر وہ پی پی کے وفادار تھے کیونکہ عزیر کے والد کو محترمہ بے نظیر نے اپنا بھائی بنایا ہوا تھا۔

وہ اپنے والد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے وفادار رہے ۔ انہوں نے کہا کہ خدارا پیپلز پارٹی والے میرے شوہر کا ساتھ نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں مگر اسے دہشتگرد نہ کہیں اس نے کچھ نہیں کیا وہ معصوم اور محب وطن پاکستانی ہے ۔ اس مشکل وقت میں ہمارا ساتھ سب لوگوں نے چھوڑ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں عزیر آزاد کھومتا رہا تھا ان کے ساتھ میں اور میرے بچے بھی ہم آزادی سے زندگی گزار رہے تھے اگر وہ دہشت گرد تھا تو ایسے کھلے عام تو نہیں گھوم سکتا تھا ۔

اہلیہ عزیر بلوچ نے کہا کہ فریال تالپور نے عزیر کو بھائی کہا تھا اور میں حیران ہوں کہ اس مشکل وقت میں وہ کہہ رہی ہے کہ وہ عزیر کو جانتی تک نہیں ۔ فریال مجھے بھابھی کہتی تھیں۔ انہوں نے اپنے موبائل میں اپنی بیٹی سعدیہ کے ساتھ فریال تالپور کی فوٹو بھی دکھائی ۔ثمینہ عزیر نے کہا کہ عزیر جان کی وجہ سے لیاری میں کوئی تباہی نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ گینگسٹر تھے وہ ایک محب وطن پاکستانی اور سماجی کارکن ہیں اگر ان کی وجہ سے لیاری میں گینگ وار ہے تو وہ تو پچھلے تین سال سے پاکستان سے باہر ہیں اور تیرہ ماہ سے حراست میں ہیں تو اس دوران جو گینگ وار ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر عزیر لیاری میں ہوتا تو لیاری پر امن علاقہ ہوتا ۔ عزیر بہت کھاتے پیتے گھرانے کا فرزند ہے اسے بھتہ لینے کی ضرورت نہیں اس کے پاس والد کی موروثی جائیداد بہت زیادہ ہے اس نے کبھی کسی سے بھتہ نہیں لیا ۔ وہ گفتگو کے دوران بار بار روتی رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذوالفقار مرزا کاشکریہ ادا کرتی ہوں کہ چلو انہوں نے دوسرے مفاد پرستوں کی طرح میرے شوہر سے منہ نہیں موڑا اور آج بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ثمینہ عزیر نے کہا کہ عزیر نے لیاری کے عوام کے خلاف کبھی کوئی فیصلہ نہیں کیا اگر لیاری کے لوگ پیپلز پارٹی کے خلاف ووٹ دینا چاہیے تو وہ اپنے لوگوں کی حمایت کرتے نہ کہ پیپلز پارٹی کی ۔ انہوں نے کہا کہ نبیل گبول نے ایک جلسے میں کہا تھا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مجھے لیاری والوں سے گہن آتی ہے اور اس لئے لیاری والے بدظن ہو گئے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ پیپلز پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے ۔

پہلے بھی لیاری والے عزیر بلوچ کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو ہی ووٹ دیتے تھے لیاری کے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کو نہیں جانتے بلکہ وہ عزیر کو ووٹ دے رہے ہیں ۔ ثمینہ عزیر نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کے کسی مرد لیڈر سے نہیں ملی البتہ فریال تالپور اور شرمیلا فاروقی سے کئی بار ملی ہوں وہ میرے گھر آتی تھیں وہ مجھے بھابھی اور میرے شوہر کو بھائی کہتی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبدالرحمن (عرف رحمن ڈکیت) بہت اچھے آدمی تھے انہوں نے پی پی کا بہت ساتھ دیا۔ نبیل گبول نے ایک بار عبدالرحمن سے پتا نہیں کیا ڈیل کی کہ عبدالرحمن نے نبیل گبول کو الیکشن جیتوا دیا تھا اور بعد میں انہیں ڈکیت مشہور کرکے مروا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف، چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ، ڈی جی رینجرز بلال اکبر ،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اوروزیراعلی سندھ سیدقائم علی شاہ سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے شوہر کی حفاظت کی جائے اور اسے انصاف مہیا کیا جائے ۔

انہوں نے بتایا کہ میرے بچوں نے کل تیرہ ماہ بعد اپنے والد کو ٹی وی میں دیکھا تو وہ مجھ سے پوچھنے لگے کہ مما ابو اتنے کمزور کیوں ہیں میرے شوہر بیمار تو نہ تھے پتا نہیں ان کے ساتھ کیا کیا گیا کہ وہ اتنے کمزور ہو گئے مجھے بتایا جائے کہ میں اپنے بچوں کو کیا جواب دو ں انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ ہمارا ساتھ دے