حساس اداروں کا باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر ہونے والے حملے کے ایک اہم سہولت کارکو گرفتار کرنے کا دعویٰ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 فروری 2016 20:33

حساس اداروں کا باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر ہونے والے حملے کے ایک اہم ..

چارسدہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03فروری۔2016ء) حساس اداروں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر ہونے والے حملے کے ایک اہم سہولت کارکو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی بتایا کہ واقع کے اہم سہولت کار وحید علی عرف ارشد نامی ملزم کو گذشتہ ہفتے نوشہرہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ مذکورہ ملزم نے افغانستان فرار ہونے کے لیے تیاری مکمل کرلی تھی لیکن سکیورٹی اداروں نے انھیں بھاگنے سے پہلے گرفتار کر لیا۔اہلکار کے مطابق ملزم وحید علی نے یونیورسٹی پر حملے کےلیے تقریباً چار ماہ تک افغانستان میں منصوبہ بندی کی تھی اور سرحد پار ان علاقوں میں رہے جہاں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو پناہ لیے ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق ملزمان نے پہلے مردان میں حملے کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم بہتر سکیورٹی انتظامات کے باعث وہاں کارروائی کا فیصلہ موخر کر دیا گیا اور بعد میں چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی میں حملہ کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق حملے کے لیے ملزمان کو طالبان کمانڈر خلفیہ عمر منصور کی جانب سے دس لاکھ روپے دیے گئے تھے۔ملزم نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وہ دو حملہ آوروں کو اپنے ساتھ سرحد پار افغانستان سے لایا جبکہ مذید دو حملہ آور پہلے ہی چارسدہ میں ایک اور سہولت کار کے ہمراہ موجود تھے۔

ملزم کی عمر 30 سال کے لگ بھگ ہے اور ان کا تعلق نوشہرہ کے علاقے امان کوٹ سے بتایا گیا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملزم پچھلے سات سالوں سے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے وابستہ رہے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں ابھی تک طالبان کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔سرکاری اہلکار نے مذید بتایا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے الزام میں اب تک چھ ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے چوتھے روز پشاور میں فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ایک پریس کانفرنس میں حملے میں ملوث چار ملزمان کو ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا تھا۔دو ہفتے قبل چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر شدت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے میں کم سے کم 21 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد سے یونیورسٹی غیر معینہ مدت کےلیے بند کردی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :