کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خود کش حملہ ‘ 9افراد جاں بحق ،30 سے زائد زخمی ، دھماکے میں 10سے 15کلوگرام دھماکہ خیزمواد استعمال کیاگیاتھا، بم ڈسپوزل سکواڈ ،صدر مملکت ‘ وزیر اعظم ‘ وفاقی وزیر داخلہ ‘ صوبائی و زیر داخلہ اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات کی واقعے کی شدید مذمت ، جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیو ں سے گہری ہمدردی کا اظہار

ہفتہ 6 فروری 2016 19:35

کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خود کش حملہ ‘ 9افراد جاں بحق ،30 ..

کوئٹہ/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 فروری۔2016ء ) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے شاہراہ اقبال پرضلع کچہری کے سامنے سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں پر خودکش حملے کے نتیجے میں 2سیکو رٹی اہلکاروں سمیت 9افراد جاں بحق جبکہ30 سے زائد زخمی ہوگئے زخمیوں میں خاتون ،بچے اورسیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہے بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں 10سے 15کلوگرام دھماکہ خیزمواد استعمال کیاگیاتھاڈی آئی جی پولیس کوئٹہ کے مطابق حملہ خود کش تھا سائیکل سوار خود کش بمبار نے سیکورٹی فورسز کی ٹرک اورپک اپ کونشانہ بنایا،دھماکے کے بعد کوئٹہ میں تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا،صدر مملکت ‘ وزیر اعظم ‘ وفاقی وزیر داخلہ ‘ صوبائی و زیر داخلہ اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیو ں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ہفتے کی سہ پہر کو کوئٹہ کے علاقے شاہراہ اقبال پرواقع ضلعی کچہری کے بیرونی گیٹ پر سیکورٹی فورسز کی بڑی گاڑی اورپک اپ کونشانہ بنایاگیاجس کے نتیجے میں 2سیکورٹی اہلکارسمیت 4افراد موقع پردم توڑ گئے جبکہ دیگر 2افراد ہسپتال پہنچنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ تین درج سے زائد زخمیوں کوایمبولینسز ،پرائیویٹ گاڑیوں رکشوں اورموٹرسائیکلوں پرلوگوں نے سول ہسپتال کوئٹہ پہنچایاجن میں سے معمولی زخمی ہونیوالے 20کے قریب زخمیوں کوطبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیاگیاجبکہ شدیدزخمیوں کے علاج معالجے کاسلسلہ جاری ہے بعض شدیدزخمیوں کوفوری طوپرکمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیاگیاہے ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں 5کی حالت تشویشناک ہے جن کو بچانے کیلئے ڈاکٹرز کوششوں میں مصروف عمل ہے جاں بحق ہونے والے افراد کے عزیز واقارب دھاڑے مار مار کرروتے رہے جبکہ زخمیوں کے عزیز واقارب اپنے پیاروں کی زندگی بچانے کیلئے نہ صرف بھاگ دوڑ میں مصروف تھے بلکہ وہ گڑگڑا کردعائیں بھی مانگتے رہے دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پرافراء تفری پھیل گئی اورلوگ دیوارنہ ادھرادھر بھاگنے لگے کچھ لوگ زخمیوں اورہلاک ہونیوالوں کوطبی امداد کیلئے چلاتے رہے تاہم چند منٹ کے اندر ہی ایدھی ایمبولینسز اوردیگر جائے وقوعہ پرپہنچی اورکچہری گیٹ اوردیگرعلاقوں پرڈیوٹی دینے والے اہلکاروں نے عام عوام کی مدد سے زخمیوں اورجاں بحق ہونے والوں کوسول ہسپتال کوئٹہ پہنچایادھماکے سے قریب گزرنے والی گاڑی دوسری طرف میٹروپولٹین کی فٹ پاتھ پرجاگری جبکہ رکشہ موٹرسائیکلیں بھی تباہ ہوئی دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ اس کی آواز کوئٹہ بھر میں سنی گئی اور کئی کلومیٹردوواقع عمارتوں کے بھی شیشے اوردروازے لرز گئے قریبی واقع ضلعی کچہری مارکیٹوں میں واقع دکانوں کوئٹہ پریس کلب،میٹروپولٹین کارپوریشن کی عمارت سمیت دیگر کے شیشے بھی چکناچور ہوگئے دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے موقع پرپہنچ کروہاں عام عوام کاداخلہ بند کردیااورتحقیقات شروع کردی سیکورٹی فورسز ذرائع کے مطابق ابتدائی شواہد سے معلوم ہورہاہے کہ دھماکہ خود کش تھاجبکہ آئی جی پولیس احسن محبوب کے مطابق ابتدائی طو ر پرنہیں کہاجاسکتاکہ دھماکہ خود کش تھایاپھرسائیکل وموٹرسائیکل میں دھماکہ خیز مواد نصب کرکے ایف سی کی گاڑیوں کو نشانہ بنایاگیاتاہم شواہد سے ایسالگتاہے کہ یہ خود حملہ ہوان کاکہناتھاکہ دہشت گردوں کیخلاف حکومت بلوچستان اورسیکورٹی فورسز کی جانب سے بھرپورکارروائی کئے جانے کے بعد دھماکہ ردعمل میں کیاگیاہے گزشتہ کئی ماہ کے دوران 50سے زائد مشتبہ دہشت گروں کوگرفتارکیاگیاہے جبکہ ڈیڑھ درج کے قریب دہشت گرد سیکورٹی فورسز کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے جاچکے ہیں انہوں نے کہاکہ اس طرح کے واقعات ہمارے بلند حوصلے کوپست کرسکتے ہیں اورنہ ہی دہشتگردی کیخلاف جاری کاروروائیاں روکیں گے بلکہ ان میں مزیدتیزی لائی جائیگی ڈی آئی جی سیدامتیاز شاہ نے پولیس اورایف سی کے دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت 8افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اورکہاکہ ابتدائی شواہد سے لگ رہاہے کہ حملہ خود کش تھاجبکہ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ ہمیں شہید ہونیوالے سیکورٹی اہلکاروں و عام عوام کے خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے دہشتگردوں کاکوئی دین مذہب یامسلک نہیں ہواکرتاسیکورٹی فورسز اورعوام کونشانہ بناکروہ حکومت کواپنے خلاف جاری کارروائی سے روکناچاہتے ہیں جوہم کسی بھی صورت جاری کارروائیوں کونہیں روکیں گے بلکہ کارروائی مزیدموثر بنائی جائیں گی انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہزاروں کلو دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیاگیاہے بلکہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ملزمان کوبھی کیفر کردار تک پہنچایاجاچکاہے ہم نہیں کہتے کہ ہزاروں کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کے بعد حکومت بری الزمہ ہے بلکہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کااحساس ہے 8سے 10کلوگرام دھماکہ خیز مواد کادھماکہ کیاگیاہے جس سے روکنے کیلئے آئندہ مزید موثر حکمت عملی اپنائی جائیگی انہوں نے کہاکہ اس وقت پوراخطہ دہشت گردی کے لپیٹ میں ہے ہم بھی دہشت گرد عناصر کے ٹارگٹ پرہے تاہم کسی بھی کالعدم تنظیم کیساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی کوئٹہ میں ہونے والادھماکہ اس قدر شدیدتھاکہ اس کاآواز کئی کلومیٹر تک بھی سنی گئی اورخوف وہراس پھیل گیاجس وقت دھماکہ ہوا اس وقت پریس کلب کوئٹہ جوچندسو گز کے فاصلے پرواقع ہے کے سامنے تحریک انصاف کے ورکرز کی جانب سے مظاہرہ کیاجارہاتھاجبکہ چند سوگز کے فاصلے پر ان کے بسیں بھی موجود تھیں جس علاقے میں دھماکہ کیاگیاہے یہ انتہائی حساس نوعیت کاہے اسی علاقے سے کچھ فاصلے پرہی ریڈ زون شروع ہوتاہے تاہم اس علاقے میں سیکورٹی آفیسران کے گھر،ڈپٹی کمشنر آفس، میئر وڈپٹی میئر کے دفاتر اورسیشن کورٹ بھی واقع ہے جہاں ہروقت سیکورٹی سخت رہتی ہے اوردرجنوں اہلکار ڈیوٹی پرمامورہوتے ہیں دھماکے کے بعد شہری اپنے پیاروں کی خیرت دریافت کرنے کیلئے ایک دوسرے کوفون کرتے رہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔صدر مملکت ممنون حسین ‘ وزیر اعظم نوازشریف ‘ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ‘ صوبائی و زیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، وزیر ا علیٰ پنجاب شہباز شریف ، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیو ں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ۔

صدر اور وزیر اعظم نے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گرد ایسے واقعات سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے اور ملک جاری میں جاری آپریشنز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :