ایکٹ 1974میں ترامیم میں سیکشن 22کے تحت آزادکشمیر کے دو اہم ادارے احتساب بیور اور محتسب کے خاتمے کی تجاویز دی گئی ہیں ‘اس متبادل کوئی تجویز نہیں دی گئی ‘یہ دونوں ادارے احتساب کے لئے کام کر رہے تھے ان کے خاتمے کے ساتھ متبادل تجویز بھی دی جائے

سابق محتسب آزادجموں و کشمیر سردار محمد مختار خان ایڈووکیٹ کی پریس کانفرنس

بدھ 10 فروری 2016 16:31

باغ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء) سابق محتسب آزادجموں و کشمیر سردار محمد مختار خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ایکٹ 1974میں ترامیم میں سیکشن 22کے تحت آزادکشمیر کے دو اہم ادارے احتساب بیور اور محتسب کے خاتمے کی تجاویز دی گئی ہیں جب کہ اس متبادل کوئی تجویز نہیں دی گئی حالانکہ یہ دونوں ادارے احتساب کے لئے کام کر رہے تھے ان کے خاتمے کے ساتھ متبادل تجویز بھی دی جائے ،آزادکشمیر میں میرٹ کی بالا دستی کے لئے ایڈھاک ازم کا خاتمہ کیا جائے ایڈاک ازم کی وجہ سے محکمہ تعلیم کا نظام اور معیار تعلیم کھوکھلا ہو چکا ہے محکمہ تعلیم میں اصلاح احوال کی ضرورت ہے محکمہ میں 20سالوں سے ایڈاک پر سروس کرنے والوں کو خالی ہاتھ فارغ کر دیا جاتا ہے ،جو ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے سے نکل جاتے ہیں ایڈھاک ازم کی وجہ سے اچھے اداروں سے پڑھے لکھے لوگوں کو نوکریاں نہیں ملتی ،آزاد کشمیر میں مختلف محکموں میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو 1990سے ایڈھاک کام کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ایڈھاک ازم میں کی وجہ سے کرپشن کی کی جاتی ہے میرٹ کی پامالی ہوتی ہے ،لہٰذا اسے فوری طور پر محکمہ تعلیم اور تمام سرکاری محکموں سے ختم کیا جائے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ،انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تین سالہ دور میں جعلی اسناد کے خلاف کارووائی کی اور 11محکموں سے ان کے ملازمین کی اسناد کی تصدیق کروائی ،جعلی اسناد کی تصدیق کے لئے چیف سیکریٹری آزاد کشمیر کی طرف سے واضع ہدایات اور نوٹیفیکشن بھی موجود ہے ،انہوں نے مزید کہا کے آزاد کشمیر کے مختلف محکموں میں بڑے بڑے عہدوں پر بھگوڑے سپاہی فائز ہیں جو من مانیاں کر رہے ہیں ،جو خود ظالم ہو وہ دوسرے کی داد رسی کیسے کرے گا، ایسے بھگوڑوں کو فوری طور پر ان کی عہدوں سے برطرف کیا جائے ،انہوں نے مزید کہا کے آزاد کشمیر میں گوڈ گورنیس اور اچھی حکمرانی کا فقدان ہے،عدالیہ کے نظام میں بھی اصلاح احوال کی ضرورت ہے جو لوگ سستا انصاف حاصل کرنے کے لئے عدلیہ سے رجوع کرتے ہیں انہیں لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں ،آزاد جموں و کشمیر کونسل کی وجہ سے ریاست گونا گو مسائل سے دو چار ہے،انہوں نے کہا کہ باغ میں وویمن یونیورسٹی کا قیام احسن اقدام ہے یہ ادارہ قومی سطح کا ادارہ ہے اس میں باہر سے مداخلت نہیں ہونی چاہیے ،یونیورسٹی میں میرٹ کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں مداخلت بند کر کے میرٹ پر تقریاں کی جائیں اور یونیورسٹی کو متنازعہ نہ بنایا جائے،انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنا وعدہ پورہ کرے باغ میں ہائی کورٹ اور شریعت کورٹ کا سرکٹ بینچ قائم کرے،اور باغ میں فوری طور پر سروسسز ٹریبونل قائم کیا جائے انہوں نے مزید کہا کے جنوری2015کو چیف سیکریٹری ہائی کورٹ نے ایک سرکولر جاری کر کے تمام محکمہ جات کے سربراوں کو پابند کیا گیا ہے کہ اپنے اپنے ادارے کے ملازمین کی اصل اسناد وصول کر کے ادارے کی نگرانی میں اسناد کی تصدیق کروائے،سند کا حامل خود اپنے طور پر جو سند تصدیق کروائے گا وہ درست نہ ہوگی، انہوں نے کہا کے باغ کے شہریوں میں شکایات کرنے کا شعور نہ ہے جسکی وجہ سے مسائل زیادہ ہیں

متعلقہ عنوان :