اسکولوں پر دستی بموں کے حملے اور طالبات پر تشدد باعث تشویش ہے،شاہد فراز

سندھ حکومت شاید آرمی پبلک اسکول ،باچا خان یونیورسٹی جیسے سانحہ کا انتظار کررہی ہے

ہفتہ 13 فروری 2016 22:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 فروری۔2016ء) مہاجرقومی موومنٹ (پاکستان) کے سیکریٹری جنرل نے اسکولوں پر دستی بموں کے حملوں اور طالبات پر تشدد کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے کی دھمکیوں کو مہینے سے زیادہ گذر چکا لیکن سندھ حکومت حفاظتی اقدامات کی بجائے ابھی تک بحث میں الجھی ہوئی ہے ،سندھ حکومت کی لاپرواہی سے اگر کراچی کے تعلیمی اداروں یا طلبہ کو کوئی نقصان پہنچا تو اسے معاف نہیں کیا جائیگا۔

چیئرمین آفاق احمد کی رہائش گاہ پر گلشن اقبال سے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد فراز نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ بار بار کے پی کے جیسے حملے نہ ہونے کا شور مچا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کیا انہیں جاگنے کیلئے آرمی پبلک اسکول اور باچا خان یونیورسٹی جیسے کسی سانحہ کا انتظار ہے؟۔

(جاری ہے)

شاہد فراز نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور ہر ادارے کا انفرادی تحفظ مشکل کام ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سندھ حکومت نے دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کیلئے اب تک کونسے اقدامات کئے؟۔

سندھ حکومت نے شہر سے دہشت گردی نیٹ ورک ختم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی کے ساتھ ادا کی ہوتیں تو صورتحال بہت مختلف ہوتی ،شہر کے امن میں جو بہتری نظر آرہی ہے وہ رینجرز کی وجہ سے ہے جس پر سب سے زیادہ تکلیف خود سندھ حکومت کو ہوتی رہی ہے۔شاہد فراز نے کہا کہ قیام امن کی ذمہ دار حکومت کی جبکہ سیکیورٹی اداروں کا کردار معاونت تک محدود ہوتا ہے لیکن سندھ میں الٹا نظام رائج ہے جہاں دہشت گردوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے اور بحالی امن کا مشکل ٹاسک رینجرز کے سپرد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کا دہشت گردی خاتمہ کا عزم باعث فخر ہے،دہشت گردی کے خاتمہ کی ہر کوشش میں کراچی کے عوام سیکیورٹی اداروں کا بھرپور ساتھ دیں گے۔

متعلقہ عنوان :