پاکستان میں تعلیم دینے والی افغان ٹیچرعالمی ایوارڈ کیلئے نامزد

جمعرات 18 فروری 2016 12:42

سٹاک ہوم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 فروری۔2016ء) پاکستان میں افغان پناہ گزین لڑکیوں کو تعلیم دینے والی ایک خاتون دس لاکھ ڈالرز کے عالمی ایوارڈ کیلئے شارٹ لسٹ ہو گئیں۔قدامت پسند ذہانت کے خلاف لڑتے ہوئے افغان مہاجرین لڑکیوں اور مقامی بچوں کو تعلیم دینے والی 49 سالہ عقیلہ آصیفہ ورکے فاوٴنڈیشن کے سالانہ ’گلوبل ٹیچر پرائز‘ کیلئے نامزد ہوئی ہیں۔

عقیلہ افغانستان میں ایک کوالیفائیڈ ٹیچر تھیں لیکن 1992 میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد وہ مجبوراً پاکستان آ گئیں۔عقیلہ پاکستان کے کوٹ چندنا کیمپ آئیں، جہاں آس پاس کوئی اسکول موجود نہیں تھا۔اب اس کیمپ میں نو اسکول ہیں، جہاں کئی خواتین ٹیچرز 900 لڑکیوں سمیت 1500 طالب علموں کو تعلیم دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

عقیلہ کا اسکول اب تک ایک ہزار سے زائد گریجویٹ پیدا کر چکا ہے اور یہاں تعلیم حاصل کرنے والے کئی طالب علم افغانستان میں بطور ڈاکٹر، انجینئر، سرکاری ملازم ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

عقیلہ کو 2015 میں یو این ایچ سی آر کا نانسین ریفیوجی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔عقیلہ کے علاوہ انڈیا میں سیکس ورکرز کی بیٹیوں کو تعلیم دینے والی رابن چورسیا بھی اس ایوارڈ کیلئے نامزد ہوئی ہیں۔رابن کرانتی اسکول کی بانی ہیں، جہاں ممبئی کے ریڈ لائٹ ایریا میں کام کرنے والی سیکس ورکرز کی 20 سے 12 سالہ بیٹیوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔اسکول میں انگریزی، کمپیوٹر، ڈانس تھراپی، فوٹوگرافی، تھیٹر وغیرہ کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے۔ایوارڈ کیلئے امریکا، برطانیہ، فن لینڈ، آسٹریلیا، کینیا، جاپان اور فلسطین سے بھی اساتذہ شارٹ لسٹ ہوئے ہیں۔ ایوارڈ جیتنے والے کا اعلان مارچ میں ہو گا۔

متعلقہ عنوان :