ترکی میں 40افرادکے خلاف دہشت گردی مقدمے کا آغاز

شامی کْرد ملیشیا پی کے کے سے احکامات لیتی ہے، انسانی سملگروں کو بھی دہشت گردوں کی طرح سزادی جائیگی،ترک وزیراعظم کا پارلیمنٹ سے خطاب

منگل 23 فروری 2016 22:14

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 فروری۔2016ء) ترک وزیر اعظم احمد داؤد اولو نے کہا ہے کہ شامی کرد ملیشیا (وائی پی جی ) ترکی کے جنوب مشرق میں کردوں کے لیے آزاد مملکت بنانے کی غرض سے عسکریت پسندی کو ہوا کردستان ورکرز پارٹی کے احکامات پر دے رہی ہے، ملکی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے اولو نے گزشتہ ہفتے دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری پی کے کے پر عائد کی ۔

اس حملے میں 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ترک وزیراعظم کے مطابق یہ کارروائی وائی پی جی اور پی کے کے کی مشترکہ کارروائی تھی۔انہوں نے کہاکہ انسانی اسمگلنگ کے جرم میں پکڑے گئے لوگوں کو مستقبل میں اسی طرح کی سزا دی جائے گی جیسی دہشت گردوں کو دی جاتی ہے۔بعدازاں ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کْرتولومْش نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک پارلیمان جلد ایک قانونی ترمیم لائے گی جو اس پر فوری عملدرآمد کو ممکن بنائے گی۔

(جاری ہے)

ترکی یورپی یونین کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائیوں میں اضافے کے علاوہ ترکی میں موجود مہاجرین کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔قبل ازیں عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘‘ سے رابطہ یا تعلق رکھنے والے درجنوں افراد کے خلاف ترک شہر استنبول میں عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے خود کْش حملے کے بعد ترک حکام نے 67 افراد کے خلاف ترک دفترِ استغاثہ نے مقدمہ دائر کیا تھا۔

ان میں چالیس مشتبہ افراد کے خلاف عدالتی کارروائی اْن کی عدم موجودگی میں شروع کی گئی ہے۔ اسی طرح ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ترک شاخ کا لیڈر الیاس عائدین بھی پولیس کسٹوڈی میں نہیں ہے۔ اْس کے خلاف بھی مقدمہ اْس کی غیرموجودگی میں شروع کیا گیا ہے۔ عائدین کے لیے استغاثہ نے پندرہ برس کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :