40لاکھ افغانی پشتون بلوچستان میں رہائش پذیر ہیں،بی این پی

مردم شماری کی حمایت کرنے والے ان کوپاکستانی شہریت دیناچاہتے ہیں جو بلوچوں کو نامنظور ہے،اعلامیہ

جمعرات 25 فروری 2016 23:02

پنجگور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی پنجگور ضلعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے ہمیشہ بلوچ پشتون اتحاد کی بات کی ہے اور ہمارے اکابرین کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں بہتر فضاء ہو ہماری کوشش بھی رہی ہے کہ ہم اس اتحاد اور رشتے کو مضبوط بنائیں مگر مختلف اوقات میں مختلف مسائل آگے آتے رہے اب بعض لوگ مردم شماری کی باتیں کرتے ہیں لیکن بلوچستان میں چالیس لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں ان کی موجودگی میں مردم شماری کرانا کیا درستہے؟اگر ہمارے پشتون بھائی چاہتے ہیں کہ افغانی ان کے بھائی ہیں اورانہیں اس معاشرے میں شامل کیاجاناچاہئیے تو بلوچستان میں تاریخی حوالے سے جو پشتون علاقے ہیں ان پر مشتمل پشتون علیحدہ صوبہ بنائیں۔

(جاری ہے)

چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو وہاں پر شناختی کارڈ، لوکل ڈومیسائل اوردیگر سہولیات دیں تو بلوچوں کو کوئی اعتراض نہیں اور ہم بھر پور ان کی حمایت کریں گے ان کیلئے افغانیہ پشتونخواہ، یامتحدہ پشتونستان بنائیں تاکہ جولوگ بلوچ اورپشتون رشتوں کو خراب کرنا چاہتے ہیں ان کو ناکامی ہو اور ہمارے تاریخی رشتے بھی خراب نہ ہوپشتون علاقوں پر فوری صوبہ بنایا جائے اس کے بعد وہاں پر مردم شماری کراتے ہیں یاپورے افغانستان کو وہاں پر آباد کرتے ہیں یا پورے خیبر پختونخواہ کو وہاں پر آباد کرتے ہیں ہم ان کی بھر پور حمایت کرتے رہینگے ایسا کبھی ممکن نہیں کہ بلوچستان میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کوقبول کیا جائے بیان میں کہا گیا کہ مہاجرین کی وجہ سے دہشت گردی عام ہوچکی ہے کاروبار پر یہ لوگ ہیں مقامی بلوچستانیوں کے روزگار کے دروازے بند کئے گئے ہیں منشیات انہی کی وجہ سے زیادہ ہوچکی ہے فوری ان کیلئے علیحدہ صوبہ بنا کر وہاں پر انھیں آباد کیا جائے اور وہاں پر مردم شماری کرکے انھیں وہاں آباد کیا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔

متعلقہ عنوان :