نیب نے کھاد کمپنی میں کروڑوں روپے کی کرپشن پرکے الزام میں معروف کالم نگارڈاکٹر اجمل کے صاحبزادے کو 15ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا، احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس دائر

گرفتار ملزمان کا تعلق نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ سے ہے، ذرائع

پیر 29 فروری 2016 21:06

نیب نے کھاد کمپنی میں کروڑوں روپے کی کرپشن پرکے الزام میں معروف کالم ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 فروری۔2016ء) قومی احتساب بیورو(نیب) نے کھاد ڈیلروں سے کمیشن وصول کرنے کے الزام میں معروف کالم نگارڈاکٹر اجمل خان نیازی کے صاحبزادے سلمان خان نیازی اور ان کے 15ساتھیوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف احتساب عدالت لاہور میں کرپشن ریفرنس دائر کر دیا ، گرفتار ملزمان کا تعلق نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ سے ہے جو کھاد ڈیلروں سے گزشتہ کئی ماہ سے زبردستی کمیشن وصول کر رہے تھے۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کو بنیاد پرکالم نگار اجمل خان نیازی کی طرف سے نیب پر تنقید کرناصحافتی اقدار کی پامالی ہے۔ ملزمان کاکیس میڈیا کی بجائے عدالت میں لڑا جائے،نیب ذرائع کے مطابق نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ کے سلمان خان نیازی دیگر افسروں سے مل کر یوریا ڈیلروں سے غیر قانونی طور پر کمیشن کی مد میں رقوم وصول کر رہے تھے جس کی نیب نے انکوائری شروع کی تو معلوم ہوا کہ ملزمان کے خلاف آنے والی شکایات حقیقت پر مبنی ہیں جس پر نیب نے سلمان خان نیازی اور اس کے15 ساتھیوں کو گزشتہ برس اکتوبر میں گرفتار کر کے تحقیقات شروع کی تو معلوم ہوا کہ ملزمان نے 22 کروڑ روپے سے زائد کمیشن وصول کیا ہے۔

(جاری ہے)

تھاملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر لاہور جیل میں ہیں، ان کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں، ملزمان کے خلاف احتساب عدالت لاہور میں کرپشن ریفرنس دائر کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے 220ملین روپے کی کرپشن کی ہے ،15میں سے 3ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے اور وہ رضاکارانہ طور پر غیر قانونی طریقہ سے کھاد ڈیلروں سے حاصل کیا گیا کمیشن واپس کرنے کیلئے تیار ہیں ان تین ملزمان پر دوران تحقیقات 18ملین روپے کی کرپشن ثابت ہوئی تھی، دوسری طرف نیب حکام کا کہنا ہے کہ سلمان خان نیازی اور اس کے ساتھیوں کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے ہیں لیکن میڈیا میں اس کیس سے متعلق نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جو صحافتی اقدار کے خلاف ہے، معروف کالم نگارڈاکٹر اجمل خان نیازی کی طرف سے نیب پر کی جانے والی تنقید درست نہیں، اگر ملزمان بے گناہ ہیں تو وہ عدالت میں اپنا کیس لڑیں۔

متعلقہ عنوان :