محکمہ صحت حکومت سندھ نے تھرپارکر میں 170بندپڑی ڈسپینسریوں کو فعال کرکے وہاں پر 557تربیت یافتہ عملے کی مقرری کردی ہے، تاکہ مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں

صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر کی وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران بریفنگ

منگل 1 مارچ 2016 22:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مارچ۔2016ء) محکمہ صحت حکومت سندھ نے تھرپارکر میں 170بندپڑی ڈسپینسریوں کو فعال کرکے وہاں پر 557تربیت یافتہ عملے کی مقرری کردی ہے، تاکہ مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں،منگل کو صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے بتائی،ملاقات میں سیکریٹری صحت سعید احمد منگنیجو اور دیگر بھی شریک تھے۔

اس موقعے پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ انہوں نے تھرپارکر کے دور دراز علاقوں کا ذاتی دورہ کیا اور 170غیر فعال ڈسپینسریوں کی نشاندہی کی،جن کی عمارتیں خالی پڑی تھیں،انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایات پرتمام عمارتوں کو مرمت کرکے مطلوبہ سازوسامان اور عملہ فراہم کرکے ڈسپینسریوں کو فعال بنایادیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے شکایت کی کہ ان ڈسپینسریوں میں تعینات ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل اسٹاف کو ابھی تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکی، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ملازمین کی فوری طور پرتنخواہیں جاری کرنے کی ہدایت دیں،وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری صحت سعید احمد منگیجونے بتایا کہ ادویات کی بجیٹ، جوکہ وزیراعلیٰ سندھ نے 20ملین سے بڑھاکر 60.5ملین روپے کردی تھی، جاری کردی گئی ہے اور اب فعال کی گئی ڈسپینسریوں کو ادویات فراہم کردی گئی ہیں۔

صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ انہوں نے 167 تھری لڑکیوں کا انتخاب کیا ہے جوکہ میٹرک یا انٹر کی تعلیم رکھتی تھی اور انکو تین دن کا مڈوائیف فری کورس کی تربیت بھی دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ مقامی غیر تربیت یافتہ دائیوں کو بھی محفوظ طریقے سے ڈلیوری کرانے کی تربیت دی گئی ہے اور انکو یہ بھی سمجھادیا گیا ہے کہ بچے کی پیدائش کے فوراً بعدناڑا کاٹتے وقت(Chloral Hexidin Ointment)لگانابہت ضروری ہے کیونکہ غیر محفوظ طریقے سے ناڑے کو کاٹنا نومولود بچوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ نومولود بچوں کی اموات کا دوسرا بڑا سبب سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے جس کی وجہ حاملہ عورتوں کو ڈلیوری کے وقت زیادہ دیر تک لیبرپین ہونا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مقامی دائیوں کو اس قسم کے کیسز سے نمٹنے کیلئے ایمبوبیگس(Ambo Bags)بھی فراہم کردیئے گئے ہیں تاکہ نومولود بچوں میں سانس لینے کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ان کو ایمبوبیگس میں رکھا جائے،صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ 4-ارب روپوں کی لاگت کا نیوٹریشن پروگرام تھرپارکر سمیت صوبے کے 8اضلاع میں جاری ہے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس پروگرام کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام بھی مناسب نتائج دینے میں ناکام رہا اور میں اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ 22ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز سندھ میں کام کر رہی ہیں,جبکہ انکی صلاحیتوں میں اضافہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔تاکہ دیہاتی علاقوں میں پرائمری ہیلتھ کے شعبے میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبائی وزیر صحت کو احکامات دیئے کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نیوٹریشن پروگرام میں بہتری کیلئے ہنگامی اقدامات کریں،وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر صحت کو یہ بھی احکامات دیئے کہ وہ تھرپارکر اور دیگر علاقوں کیلئے ایک ہزار ڈاکٹرز کی تقرری کیلئے سمری بھیجیں اور حکم دیا کہ یہ تقرریاں ہنگامی بنیادوں پر اور میرٹ پر کی جائیں۔