استنبول میں دو عورتوں کا پولیس اسٹیشن پر حملہ،جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگئیں

پولیس اہلکاروں کی بس پرایک عورت نے دستی بم پھینکا اور دوسری نے مشین گن سے فائرنگ شروع کی،حکام

جمعرات 3 مارچ 2016 18:16

استنبول میں دو عورتوں کا پولیس اسٹیشن پر حملہ،جوابی کارروائی میں ہلاک ..

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں دو عورتوں نے پولیس کی ایک بس پر فائرنگ کردی ہے اور دستی بم سے حملہ کیا ۔پولیس کی جوابی کارروائی میں دونوں عورتیں ہلاک ہوگئی ہیں۔ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ فوٹیج کے مطابق پولیس اہلکاروں کی بس جونہی استنبول کے علاقے بے رمپسا میں واقع اسٹیشن کے اندر داخل ہوئی تو ایک عورت نے اس کی جانب پہلے دستی بم پھینکا اور دوسری نے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی۔

پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کردی جس سے ایک عورت زخمی ہوگئی اور وہ نزدیک واقع ایک عمارت میں داخل ہوگئی۔علاقے کی جانب خصوصی فورسز کے یونٹس بھیج دیے گئے تھے اں ھوں نے دونوں کو ہلاک کردیا ہے۔

(جاری ہے)

سکیورٹی فورسز کے آپریشن سے قبل مکینوں سے علاقے کو خالی کرا لیا گیا تھا۔ٹی وی فوٹیج کے مطابق سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ترکی میں بائیں بازو کا ایک انتہا پسند گروپ ماضی میں استنبول اور دوسرے علاقوں میں پولیس اسٹیشنوں پر اس طرح کے حملوں کی ذمے داری قبول کرتا رہا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں علاحدگی پسند باغی گروپ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) اور ترک حکومت کے درمیان جنگ بندی کے خاتنے کے بعد سے ترک فورسز کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

کرد باغیوں نے ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں ایک مرتبہ پھر مسلح علم بغاوت بلند کررکھا ہے۔کرد باغیوں کے علاوہ عراق اور شام میں برسرپیکار داعش کے جنگجو بھی ترکی میں بم حملے کررہے ہیں۔انھوں نے گذشتہ سال شام کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے سوروچ ،دارالحکومت انقرہ اور جنوری میں استنبول میں بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔ان بم دھماکوں میں ایک سو چالیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔گذشتہ ماہ انقرہ میں فوجی بسوں پر خودکش کار بم حملے میں انتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ترک حکومت نے شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کے ارکان پر اس بم حملے کا الزام عاید کیا تھا،اس کے بہ قول شامی کردوں نے یہ حملہ پی کے کے کے جنگجوؤں کی مدد سے کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :