حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری بارے عددی اکثریت کی بناء پر قانون سازی کی کوشش کی تو کوئی فائدہ نہ ہو گا، عددی اکثریت کی بنیاد پر کوئی قانون سازی کامیاب نہیں ہو سکتی، بھارت کوئی خالہ جی کا گھر نہیں کہ ٹیم کا جانا بہت ضروری ہے ، عالم اسلام کو جہالت، غربت اور بد امنی کے خلاف 100سالوں کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے، کرپشن اور استحصالی کے خلاف مہم چلائیں گے، تحفظ خواتین بل سے خاندانی نظام تباہ ہو گا

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی میڈیا سے گفتگو

منگل 8 مارچ 2016 18:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 مارچ۔2016ء) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے عددی اکثریت کی بناء پر کوئی قانون سازی کی تو اس سے حکومت اور ادارے کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، عددی اکثریت کی بنیاد پر کوئی قانون سازی کامیاب نہیں ہو سکتی، بھارت کوئی خالہ جی کا گھر نہیں کہ ٹیم کا جانا بہت ضروری ہے، اگر بھارت سیکیورٹی کو یقینی نہیں بناتا تو کرکٹ ٹیم کو بھارت کا دورہ نہیں کرنا چاہیے، مسلم ممالک کا اکٹھا ہونا خوش آئند ہے، عالم اسلام کو جہالت، غربت اور بد امنی کے خلاف 100سالوں کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے، کرپشن اور استحصالی کے خلاف مہم چلائیں گے، پنجاب اسمبلی سے پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، اس سے خاندانی نظام تباہ ہو گا، بل ملک کے خاندانی نظام پر ایک وار ہے اور اس کو برباد کرنے کا ایک راستہ ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مصطفی کمال نے پریس کانفرنس میں قومی جھنڈا لہرایا تھا اگر جھنڈے کے ساتھ ڈنڈا رہا تو ٹھیک ورنہ لوگ جھنڈا واپس لے لیں گے، ڈنڈے والوں نے اگر مصطفی کمال کا ساتھ دیا تو اس کے ساتھ اور لوگ بھی آئیں گے ورنہ نہیں آئیں گے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے تمام پارٹیوں کے ساتھ اتفاق کے بغیر اگر کوئی قدم اٹھایا تو وہ جمہوری نہیں ہو گا، اس کا مطلب ہے کہ حکومت جمہوری عمل پر یقین نہیں رکھتی اور اس سے حکومت اور پی آئی اے کو نقصان ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور اس کے ادارے ترقی کریں، عددی برتری کی بنیاد پر کوئی بھی قانون سازی کامیاب نہیں ہو گی، پی آء یاے کی نجکاری کے حوالے سے اپوزیشن کا موقف برقرار ہے، اس کی فروخت نہیں ہونے دیں گے، کچھ لوگ پہلے اداروں کو ناکام بناتے ہیں اور پھر نجکاری کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے، اگر بھارت پاکستان کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کو یقینی نہیں بناتا تو کرکٹ ٹیم کو بھارت کا دورہ نہیں کرنا چاہیے، بھارت خالہ جی کا گھر نہیں کہ جانا بہت ضروری ہے، مودی کا نظریہ فاشزم اور عسکریت کا ہے، اگر وزیراعظم انتہاء پسند ہو گا تو اس کے اثرات ملک پر پڑیں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام پر جنگ مسلط ہے، تمام اسلامی ممالک عوام کی مرضی کے مطابق حکومتیں تشکیل دیں اور نظام کو عوام کی مرضی کے مطابق چلائیں اور عوام کے سامنے جوابدہ بنائیں، عالم اسلام کو جہالت، غربت اور بدامنی کے خلاف 100 سالوں کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے ، او آئی سی کو متحرک اور فعال بنانا چاہیے تا کہ عالم اسلام کو بہتر کرایا جا سکے، سعودی عرب میں مشقیں اس سے قبل بھی ہوتی رہی ہیں، تمام مسلم ممالک کا اکٹھا ہونا خوش آئند ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطہ میں امن قائم کرنا پاکستان اور افغانستان کی ضرورت ہے اور امن کیلئے مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں، حکومت کا امتحان ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے ماحول تو سازگار بنائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 15 مارچ کو منصورہ میں اجلاس بلائے گی جس میں تمام جماعتوں کو دعوت دیں گے اور کرپشن اور استحصال کے خلاف مہم چلائیں گے، ایجنڈا میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے تحفظ خواتین بل کے حوالے سے بھی لائحہ عمل بنایا جائے گا، خواتین احتجاج کر رہی ہیں کہ بل سے خاندانی نظام تباہ ہو گا اور طلاق کی شرح میں اضافہ ہو گا، انگریز ملک کے خاندانی نظام کو تباہ کرنا چاہتا ہے، بل ملک کے خاندانی پر وار ہے اور اس کو برباد کرنے کا ایک راستہ ہے۔