ملک کے چاروں صوبوں، گلگست بلتستان، آزاد کشمیر میں خواتین کا عالمی دن بھرپور انداز میں منایا گیا،وفاقی، صوبائی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا انعقاد

منگل 8 مارچ 2016 22:42

اسلام آباد ۔ 8 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 مارچ۔2016ء) ملک کے چاروں صوبوں، گلگست بلتستان، آزاد کشمیر میں خواتین کا عالمی دن بھرپور انداز میں منایا گیا۔ سرکاری، غیر سرکاری سطح پر وفاقی، صوبائی، ڈویژن اور اضلاع میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام، تحفظ خواتین بل اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات کو سراہا گیا۔

خواتین کے عالمی دن پر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ خواتین کے لئے تمام حقوق کو یقینی بنایا جائے گا اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے موثر کوششیں کی جائیں گی۔ حکومت پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیر پختونخوا میں خواتین کے حقوق کیلئے نمایاں اقدامات کو مختلف تقاریب کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بڑی تعداد میں خواتین سیاست، بزنس، فنون لطیفہ اور دیگر شعبہ جات میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں جنہیں مختلف مسائل کا بھی سامنا ہے اور ان کے حل کے لئے ہر سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کے لئے کام کے بہتر حالات سمیت تمام سہولیات اور مراعات کی فراہمی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

منگل کو دنیا بھر کی طرح پاکستان بھر میں بھی خواتین کا عالمی دن منایا گیا۔ وفاقی دارالحکومت، راولپنڈی سمیت ملک بھر میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں، کالجز، سکولوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ٹیبلو شو بھی پیش کئے گئے۔ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے خواتین کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کئے جائیں۔ پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی صدر اوررکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے اپنے پیغام میں کہا کہ خواتین نے ہر شعبہ زندگی میں کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں اور انہوں نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دینے کے ساتھ آمریت کیخلاف بھی جدوجہد کی ہے، پیپلزپارٹی خواتین کو معاشرے میں مساوی حقوق دلانے کیلئے ہر فورم پرآوازبلند کرے گی۔

عالمی یوم خواتین کے موقع پر معذور خواتین کے حوالے سے گول میز مذاکرے کا انعقاد کیا جس میں وزارت قانون و انصاف کی جوائنٹ سیکرٹری ہما چغتائی، رکن قومی اسمبلی روبینہ فرید، رکن قومی اسمبلی کشور خان، امریکی سفارتخانہ کی سینئر عہدیدار باٹینا گورسزنیسکی اور دیگر مقررین نے خواتین کے حقوق پر روشنی ڈالی۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ہمیں مزید وقت ضائع کئے بغیر اس حوالے سے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صنفی امتیاز کو ختم کرنے کیلئے 2030 ء کے ایجنڈے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ عالمی ادارہ کے مطابق 1995ء میں عالمی سطح پر کام کرنے والی خواتین کی شرح 0.6فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں عالمی سطح پرآبادی کے اعتبار سے کام کرنے والے مردوں کا تناسب 72 فیصد جبکہ کام کرنے والی خواتین کا تناسب 46فیصد تھا۔ادارے کی جانب سے 100ممالک میں کیے گئے سروے کے مطابق2015میں 586ملین خواتین نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سر انجام دیں۔

سروے کے مطابق دنیا بھر میں 35.5فیصد مرد جبکہ25.7فیصد خواتین ہفتے میں 48گھنٹے کام کرتے ہیں۔ سروے میں دنیا بھر میں کام کرنے والے مردوں اور خواتین کی اجرتوں میں بھی نمایاں فرق دیکھا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ تناسب اسی طرح سے چلتا رہا تو اس کو ختم کرنے میں 70برس لگ سکتے ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے خواتین کی ترقی کے لئے پہلے ہی نمایاں اقدامات کئے گئے ہیں۔

حکومت پنجاب کی جانب سے خواتین کے معاشی استحکام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں جن میں پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل کے تحت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد خواتین کو ووکیشنل ٹریننگ دنیا پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت 14 ہزار سے زائد دیہی خواتین کو فنی تربیت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران 12 ہزار سے زائد خواتین کو ٹیوٹا کی طرف سے بھی فنی تربیت دی گئی ہے۔

گھریلو تشدد کے خلاف خواتین کے تحفظ کے سلسلہ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر نمایاں قانون سازی کی گئی ہے اور گھریلو تشدد کے خلاف قانون اسمبلی میں ایک سال کی مشاورت کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ پاکستانی خواتین نے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں جن میں شرمین عبید چنائے، ملالہ یوسف زئی، بلقیس ایدھی، ثمینہ بیگ اور دیگر خواتین شامل ہیں اور خواتین پائلٹ، سائنسدان، سیاستدان، ڈاکٹر، انجینئر اور زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں جبکہ بحیثیت گھریلو خواتین اور بطور ماں بھی وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہیں اور مستقبل کی نسلوں کی تعمیر کر رہی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی خدمات اور صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے تحفظ اور بہبود کے لئے مزید کوششیں کی جائیں۔ رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ عورتوں کا احترام نہ کرنے والے معاشرے کبھی ترقی نہیں کر سکتے، مائیں بچوں کو رشتوں کا احترام سکھائیں اور ان کی تربیت ان خطوط پر کریں کہ وہ بڑے ہوکر معاشرے میں خاندانی نظام کا تحفظ یقینی بنا سکیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے پنجاب میں خواتین کے حقوق کے تحفظ بل منظور کرکے جراتمندانہ قدم اٹھایا ہے۔ ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر راولپنڈی شیریں سخن نے شرکاء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالمی یوم نسواں پرہمیں خواتین میں اپنے حقوق و فرائض کا شعور بیدار کرنے اور معاشی ترقی میں ان کی بھر پور شرکت کا عہد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اچھی تعلیم و تربیت اور صحت کی سہولیات بچیوں کے بنیادی حقوق ہیں اور پڑھ لکھ کر ہی وہ معاشرتی و معاشی تحفظ حاصل کر سکتی ہیں۔ اسی طرح بڑے شہروں کی طرح چھوٹے شہروں، تحصیلوں کی سطح پر بھی خواتین کے حقوق کے حوالے سے خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں۔

متعلقہ عنوان :