پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جن کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے ‘ افغان طالبان کی جانب سے حکومت سے مذاکرات سے انکار کے باوجود بات چیت کی امید برقرار ہے تاہم خفیہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال کا انٹرویو
میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 00:06
اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08مارچ۔2016ء) پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے حکومت سے مذاکرات سے انکار کے باوجود بات چیت کی امید برقرار ہے تاہم انھوں نے خفیہ مذاکرات کے امکان کو مکمل طور پر رد کیا ہے۔پاکستان آمد کے بعدبرطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی انٹرویو میں افغان صدر کے نمائندہ خصوصی برائے پاکستان کا کہنا تھا کہ طالبان نے مذاکرات سے انکار کر کے اپنی ساکھ کو انتہائی زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو امن کا داعی قرار دے رہے تھے۔ غیر ملکی افواج تو کم ہوئی تھیں اور ان کے مکمل انخلا کا بھی وقت آگیا تھا۔ اس کے ساتھ طالبان کے تشدد میں کمی آنی چاہیے تھی لیکن انھوں نے اس میں اضافہ کر دیا۔(جاری ہے)
عوامی مقامات کو نشانہ بنایا۔ اب وہ بھی ان کی موجودگی کے ذمہ دار ہیں۔افغان سفیر نے یہ بات ایک ایسے موقعے پر کہی ہے جب امریکہ نے کہا ہے کہاگر افغان طالبان سے مذاکرات کا عمل جلد شروع نہ ہوا تو حالات بگڑ سکتے ہیں جس کے لیے امریکہ اور افغان فوج کو خود کو تیار کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر عمر کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے تو مذاکرات کے لیے اپنی تمام شرائط چھوڑ دی تھیں اور غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہو گئے تھے۔افغان حکومت پر بھی دباو تھا کہ ان لوگوں سے مذاکرات نہ کریں جو خودکش حملے کرتے ہیں اور طالبان کی یہ شرائط تو مذاکرات میں بھی زیر بحث آ سکتی ہیں۔ ان مذاکرات کی کیا افادیت جب سب شرائط پہلے تسلیم کر لی جائیں؟ڈاکٹر عمر کا مزید کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ اکثر طالبان کم از کم جنھیں وہ جانتے ہیں امن چاہتے ہیں۔ان کے بھی بچے ہیں، خاندان ہیں اور وہ جنگ سے تنگ ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ لوگ ان پر حاوی ہو جائیں گے جو امن نہیں چاہتے اور جنگ کے ذریعے کامیابی کی خواہش رکھتے ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ بعض اطلاعات ہیں کہ طالبان عوامی سطح پر تو مذاکرات سے انکار کریں گے لیکن اندر ہی اندر خفیہ مذاکرات جاری رکھیں گے؟ ان کا کہنا تھا ہمیں یعنی افغان حکومت کو اس کا علم نہیں لیکن ہم خفیہ مذاکرات نہیں کریں گے کیونکہ اس سے بداعتمادی بڑھتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم شفاف مذاکرات کریں گے کیونکہ معلومات تک رسائی لوگو ں کا حق ہے۔ اگر نیت نیتی سے بھی ایسے خفیہ مذاکرات ہوں تو ان کا تاثر عوام میں اچھا نہیں ہوتا۔ خفیہ مذاکرات سے شکوک وشبہات پیدا ہوتے سیاسی بھی اور عوامی سطح پر بھی۔ ہم تمام باتیں عوام کے سامنے کرنا چاہتے ہیں۔اس سوال پر کہ وہ مذاکرات کے لیے اب بھی اتنے پرامید کیوں ہیں عمر زاخیلوال نے کہا کہ ایک جو معلومات میرے پاس ہیں اور پھر میری شخصیت جو پرامید ہے۔ امن نہ صرف عوام بلکہ طالبان اور ان کے خاندانوں کی ضرورت ہے۔ افغانوں نے بھی برا وقت گزارا ہے۔افغان سفیر نے کہا کہ وہ طالبان کے مذاکرات سے مشروط انکار کو صاف انکار کے طور پر نہیں لیتے اور مذاکرات کے لیے قائم چار ملکی گروپ کی اہمیت برقرار ہے۔یقینا ہم اس انکار کو انکار کے طور پر نہیں لیں گے۔ میں اب بھی پرامید ہوں کہ مذاکرات ہوں گے۔ مذاکرات بحال ہوتے ہیں یا نہیں لیکن اس چار ملکی گروپ کی افادیت قائم رہے گی۔پاکستان کے طالبان پر اثر و رسوخ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیز نے واشنگٹن میں کہا ہے کہ پاکستان کا ان پر اثر ہے۔ ہم اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ایک اہم عوامی شخصیت کے ایسے بیان کو مثبت زاویے سے دیکھنا چاہیے۔ دیکھنا ہے کہ آیا حکومت پاکستان اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ڈاکٹر عمر نے کہا کہ مارچ میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی تھی۔کسی نے وعدہ نہیں کیا تھا۔ ہر کسی کی کوشش تھی خصوصا پاکستان کی جو بااثرکھتا ہے اور امن مذاکرات کی بہتری کے لیے اسے استعمال میں لا رہا ہے۔ ہم اس کے شکر گزار ہیں۔ اسی لیے ہمیں امید ہے کہ ہم (طالبان) کے اندر تقسیم کے باوجود قابل ذکر تعداد میں ان متعلقہ طالبان کو میز کے پر لے آئیں گے۔اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ پاکستان کی کوششوں کو اس مرتبہ سنجیدہ اور نیک نیتی پر مبنی دیکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان پر اعتماد ہے۔ تاہم مجھے یہ کہنے دیں کہ بےاعتمادی کی فضا بدستور قائم ہے۔ ہمیں اسے تبدیل کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ بداعتمادی کی بہت سی وجوہات ہیں جن کے بارے میں وہ بات نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمیں پاکستانی قیادت کی افغانستان میں امن اور بحالی کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی نیت پر اعتماد ہے۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
-
توانائی بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد ترجیح ہے، امریکا
-
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں،حماس
-
لاہورڈیفنس میں کار کی ٹکر سے 6افراد کی ہلاکت کاکیس، تمام ملزمان کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری
-
دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، دفترخارجہ
-
بھارت سے تجارتی تعلقات سے متعلق تاجروں کی درخواست کا جائزہ لیا جا رہا ہے.ترجمان دفتر خارجہ
-
پنجاب کائٹ فلائنگ آرڈیننس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی تجویز
-
دھاتی ڈور سے تحفظ کیلئے موٹر سائیکلوں پر سیفٹی وائرز کی تنصیب کا آغاز
-
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری معاملہ،حکومت اور سنی اتحاد کونسل میں تنازعہ حل نہیں ہو سکا
-
ای روزگار ٹریننگ پروگرام کے نئے مرحلے کیلئے پنجاب بھر سے 17 ہزار سے زائد درخواستیں موصول
-
ماسکو مشرقی یورپ میں امریکی اتحادی ریاستوں کے ساتھ تصادم کا خواہاں نہیں ہے. روسی صدر
-
اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکا کی جانب سے اظہار تشویش کرنے پر بھارت نے امریکی سفارت کار کو طلب کرلیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.