مصرمیں عوامی مقامات پر برقع اور نقاب پر پابندی کا بل پیش

مذکورہ پابندی خواتین کے عوامی مقامات اور حکومتی اداروں میں کپڑے پہنے کے حوالے سے عائد کی جارہی ہے،ترک میڈیا

بدھ 9 مارچ 2016 22:15

مصرمیں عوامی مقامات پر برقع اور نقاب پر پابندی کا بل پیش

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مارچ۔2016ء) مصری پارلیمنٹ میں ملک میں خواتین کے مکمل نقاب پہنے پر پابندی کا بل پیش کردیا گیا۔ترک اخبار کے مطابق مذکورہ پابندی خواتین کے عوامی مقامات اور حکومتی اداروں میں کپڑے پہنے کے حوالے سے عائد کی جارہی ہے۔یاد رہے کہ خواتین کا مکمل نقاب کرنا مصر سمیت دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک میں رائج ہے۔

نقاب پر پابندی کی حمایت کرنے والی جامع الاظہر میں تقابلی فقہ کی پروفیسر پی ایم آمنہ نوسیر نے دعوی کیا ہے کہ اسلام میں نقاب پہنے کی ضرورت نہیں ہے اور دراصل اس کی ابتدا غیر اسلامی ہے۔انھوں نے زور دیا کہ یہ یہودیوں کی روایات کا حصہ ہیں، جو اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب میں رائج تھیں جبکہ اس کے استعمال پر قرآن کے مختلف حصے میں تضاد موجود ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ قرآن نے خواتین کو با حیا لباس پہنے اور اپنے بال ڈھاپنے کا کہا ہے اور اس میں چہرہ ڈھاپنے کی ضرورت نہیں ہے۔رواں سال فروری میں قاہرہ یونیورسٹی نے خواتین ڈاکٹرز اور نرسز پر میڈیکل اسکول اور ٹیچنگ ہسپتال میں نقاب پہنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ اس کا مقصد 'مریضوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ مزکورہ یونیورسٹی نے گزشتہ سال ستمبر میں طلبہ کی شکایت پر تعلیمی اسٹاف پر کلاس روم میں نقاب پہنے پر پابندی عائد کردی تھی۔طلبہ کا اصرار تھا کہ نقاب پہنے کے باعث طالب علموں کو موثر طریقے سے بات چیت کرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہیں۔