دنیا کی بدترین جیلیں جن سے خطرناک مجرم بھی پناہ مانگتے ہیں‘رپورٹ

جمعرات 10 مارچ 2016 12:46

دنیا کی بدترین جیلیں جن سے خطرناک مجرم بھی پناہ مانگتے ہیں‘رپورٹ

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 مارچ۔2016ء) دنیا کے چند ممالک میں ایسے قید خانے ہیں جنہیں ”جہنم ارضی“کہنا چاہیے۔ اگر مجرم ان مقامات کو ذہن میں رکھے تو جرم کرنے سے پہلے کئی بار سوچے گا۔ جیل انتہائی خوفناک اور تشدد سے بھرا مقام ہوتا ہے جہاں لگے بندھے نظام کے تحت مجرم قیدوبند کی زندگی گزارتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وینزویلا میں قائم جیل براعظم جنوبی امریکا کی بدترین جیلوں میں سے ایک ہے جہاں تشدد معمول کی بات ہے۔

یہ جیل امراض کا گڑھ ہے۔ ناکافی خوراک اور دیکھ بھال، بہت معمولی یا سرے سے ناپید طبی سہولیات کی وجہ سے قیدیوں کے حالات ابتر ہیں اور معمولی تنخواہوں پر کام کرنے والا عملہ بھی بدترین ہے۔ اس جیل کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں قیدی بھی ایک دوسرے کو قتل کر دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

تھائی لینڈ کی جیل میں قیدیوں کو اس طرح زنجیروں میں جکڑ کر رکھا جاتا ہے کہ بیشتر پہلے ہی مہینے میں دیوانے ہو جاتے ہیں۔

اس بدترین جیل میں کئی غیر ملکی اور سزائے موت کے قیدی بھی موجود ہیں۔ گنجائش سے زیادہ قیدی، کم عملہ اور بدترین سہولیات اس جیل کی خصوصیات ہیں۔تدمر عسکری جیل وسطی شام کے صوبہ حمص میں واقع ہے، جسے انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے دنیا کی بدترین جیل قرار دیا گیا تھا۔ یہ جیل اس وقت عالمی سطح پر مشہور ہوئی جب جون 1980ء میں اس وقت کے شامی صدر حافظ الاسد نے خود پر ہونے والے مبینہ قاتلانہ حملے کے بعد یہاں موجود تمام قیدیوں کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

پھر جیل میں دو ہفتوں تک قیدیوں کا قتل عام جاری رہا جس میں ایک اندازے کے مطابق ڈھائی ہزار تک قیدی مارے گئے۔کیوبا میں واقع تاریخ کی بدنام زمانہ ترین جیل گوانتانامو بے ہے۔ عراق اور افغانستان پر چڑھائی کے بعد جو قیدی پکڑے گئے انہیں ہر طرح کی قانونی سہولت سے محروم رکھنے کے لیے یہاں رکھا گیا۔ امریکا میں رکھنے کی صورت میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے پڑتے اور یہی امریکا نہیں چاہتا تھا۔

اس نے اس بحری اڈے کا استعمال کیا اور جب تک سخت ترین عالمی اور اندرونی دباؤ نہیں ڈالا گیا، تب تک اس قید خانے کی حیثیت خفیہ رکھی گئی۔ یہ قیدی نہ امریکی قانون کے دائرے میں آتے ہیں اور نہ ہی جنگی قیدیوں کا عالمی معاہدہ جنیوا کنونشن ان پر لاگو ہوتا ہے۔ اس لیے ان لاوارث قیدیوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ امریکا نے بتایا تھا کہ یہاں کل 779 قیدی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2005ء میں گوانانتاموبے کے قید خانوں کو موجودہ دور کے گولاگ قرار دیا۔ گولاگ روس کی وہ بدنام جیلیں تھیں کہ جہاں قیدیوں سے بدترین حالات میں مشقت کروائی جاتی تھی۔برازیل میں قائم جیل 1992ء میں سانحہ کراندیرو کا مرکزی مقام ہے جہاں ہنگاموں کے بعد سپاہیوں کے ہاتھوں قیدیوں کا قتل عام کیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی اس جیل میں قیدیوں کو قتل کرنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

46 سالہ تاریخ میں یہاں 1300 قیدیوں کی دوران حراست اموات ہوئی ہیں۔ 2002ء میں اسے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اپیلوں کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔یہ شمالی کوریا کا بدنامہ زمانہ ہوئیرونگ کنسٹریشن کیمپ ہے۔ 2012ء میں یہاں سے ایک وارڈن فرار ہو کر چین پہنچا اور دنیا کو اس جیل کے بارے میں بتایا۔ 1965ء سے قائم یہ قید خانہ دراصل سیاسی قیدیوں کے لیے ہے جس کے ایک کمپاؤنڈ میں 50 ہزار قیدی ہیں۔

مخالفین کی تین نسلیں یہاں قید میں پروان چڑھ چکی ہیں۔ یہاں بدترین تشدد کیا جاتا ہے اور قیدیوں پر تجربات بھی کیے جاتے ہیں۔اسرائیل کی خفیہ ترین جیلوں میں سے ایک، جہاں انتہائی خطرناک قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ دارالحکومت تل ابیب سے چند گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس جیل کے بارے میں 2003ء تک کسی کو معلوم تک نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج اس جیل کو چلاتی ہے اور اب بھی اس کے بارے میں بہت زیادہ معلومات موجود نہیں۔

اس کی پراسراریت ہی اس کے بدنام ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔دو ہزار تین میں عراق پر قبضے کے بعد امریکا کی افواج اور خفیہ ایجنسیوں نے یہاں قیدیوں پر بدترین مظالم کیے۔ اس میں جسمانی اور جنسی تشدد کے ساتھ ساتھ سخت اذیت دے کر جان سے مار دینا بھی شامل تھا۔ اس جیل میں ہونے والے بدترین مظالم کو پہلی بار ایمنسٹی انٹرنیشنل سامنے لایا جس کے بعد چند ایسی تصاویر منظر عام پر آئیں جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

متعلقہ عنوان :