طرز حکمرانی اور جمہوریت سے متعلق تجربات کے تبادلے پر پاک بھارت قانون سازوں اور سرکاری حکام کے مابین مکالمہ،شرکا نے پاک بھارت مشترکہ زرعی تحقیقات سینیٹر کے قیام کی تجویز دیدی ،کسان میلوں اور پاک بھارت سرحدوں پر مشترکہ منڈیاں قائم کی جائیں۔

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 10 مارچ 2016 19:56

طرز حکمرانی اور جمہوریت سے متعلق تجربات کے تبادلے پر پاک بھارت قانون ..

اسلام آباد(اْردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10مارچ 2016ء) طرز حکمرانی اور جمہوریت سے متعلق تجربات کے تبادلے پر پاک بھارت قانون سازوں اور سرکاری حکام کے مابین مکالمے کا انعقاد سینٹرفار ریسرچ ان رورل اینڈ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ (سی آر آر آئی ڈی)بھارت کے شہر چندی گڑھ میں انعقاد ہواجس میں زراعت سے متعلق اچھے تجربات اور پالیسیوں پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا۔

مکالمے میں پاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمنٹ ، ریاستوں اور صوبائی قانون سازوں، سرکاری حکام اور مضمون ماہرین کوموقع فراہم کیا کہ وہ زراعت کے فروغ سے متعلق اچھی پالیسیوں اور روایات کا تبادلہ کر سکیں۔ شرکا نے پلڈاٹ اور سی آر آر آئی ڈی کی جانب سے مکاملے کے انعقاد پر دونوں ادارں جبکہ بھارتی رکن پارلیمنٹ مانی شنکر ایئر کی کاشوں کوخصوصی طور پر سراہا۔

(جاری ہے)

شرکا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعت کے شعبے میں اچھے تجربات کے تبادلوں کے بے شمار امکانا ت موجود ہیں تاہم ماہرین کے درمیان روابط کوبہتر بنانے کیلئے ابلاغ اور سفر میں حائل رکاوٹوں کو دورکیاجائے۔ پاکستان کے ماہرین کی جانب سے بھارتی پنجاب میں زرعت کے فرو غ میں اچھے تجربات میں خاصی دلچسپی کا مظاہر ہ کیا گیا۔بھارتی پنجاب میں آٹھ فیصد زرعی قرضوں ، ڈیوٹی فری ٹریکٹروں ، ٹیوب ویلز کیلئے قرضوں، چاولوں کی کاشت کے وقت پانی کی بچت جیسے اقدامات شامل ہیں۔

شرکا کی جانب سے فوڈ سکیورٹی اورسبسڈی کی بڑی شرح معیشت کیلئے بڑے چیلنجز کو حل کرنے کیلئے حکومتوں کے درمیان تعاون پر ضرور دیا۔ فی ایکٹر پیداوار ، زرعی پانی کا ناکافی استعمال ، ڈھانچہ جاتی مسائل ، زرعی تحقیقات میں کمزوریاں ، قیمتوں میں استحکام سمیت دیگر مسائل پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا۔شرکا کا کہناتھا ہم دونوں ممالک کے درمیان زرعت کے شعبے میں تعاون کے بے شمار امکانا ت موجود ہیں ، جن بیج کے میعار کو بہتربنانے کیلئے تحقیق ، کم سے کم پانی کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پیدا وار حاصل کرنے کے تجربات، موسمیایتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے ، زرعی منصوعات کی پراسسنگ ، زیر زمین پانی کی دوبارہ چارجنگ، قحط سے مزاحم فصلوں کی تیاری ، لائیو سٹاک ، فشریز، آرگینک فارمنگ سمیت جدید کاشتکاری کے شعبوں میں تعاون ہوسکتا ہے ۔

شرکا کی جانب سے تجویز کیا گیا کہ وونوں ممالک کے درمیان سنگل زرعی منڈی تشکیل دی جائے تا کہ اجناس کی کمی اور زیادہ میں تواز ن پیداکیا جاسکے ۔ شرکانے پاک بھارت سرحدوں پر مشترکہ ریسرچ سینٹر کے قیام کی بھی تجویز دی ہیجہاں دونوں ممالک کے زرعی شعبے کے طلبہ اور ماہرین کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع مل سکے ۔ ایک دوسرے ممالک میں کسانوں کے روابط کو بہتر بنانے کیلئے کسان میلوں کا بھی انعقاد ہوسکتا ہے ۔

مکالمے میں پاکستان کی جانب سے جنرل (ر)عبدالقیوم ، سینٹر نعمان وزیر خٹک ، سینٹر سعود مجید خیبر پختونخوا کے اسپیکر صوبائی ،اسمبلی اسد قیصر ، سندھ اسمبلی سے مہتاب اکبر راشدی ، پنجاب اسمبلی میں محمود الرشید، صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب ، پلڈاٹکی جوائنٹڈائریکٹر آسیہ ریاض شامل تھیں جبکہ بھارت کی جانب سے ، سی آر آر آئی ڈی کے ایگزیکٹو وائس چیئر مین ڈاکٹر رشپال ملہوترا، لوک سبھا کے رکن پریم سنگھ چندومجرا ، شیرمانی ڈال ، عدنان پور پنجاب ، ڈاکٹر جسونٹ سنگھ برارسمیت دیگر اراکین پارلیمنٹ اور ماہرین ،سرکاری حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :