بوسنیا میں تجارت پر کوئی پابندی نہیں،ڈاکٹر ندیم میکاریوک

پاکستانی تاجرمئی میں بزنس فورم میں شرکت کریں تا کہ انہیں سرمایہ کاری کے مواقعوں بارے مکمل آگاہی مل سکے، بوسنیا سستی بجلی پیدا کرنے والا ملک ہے ،سفیر بو سنیا ہرزگووینہ

جمعرات 10 مارچ 2016 22:38

بوسنیا میں تجارت پر کوئی پابندی نہیں،ڈاکٹر ندیم میکاریوک

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 مارچ۔2016ء) بوسنیا میں تجارت پر کوئی پابندی نہیں۔ اس لئے پاکستانی تاجروں کو چاہیئے کہ وہ مئی میں ہونے والے بزنس فورم میں شرکت کریں تا کہ انہیں اس ملک میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کے بارے میں مکمل آگاہی مل سکے۔ بوسنیا سستی بجلی پیدا کرنے والا ملک ہے اس کے پاس فالتو بجلی بھی دستیاب ہے مگر وہ ٹرانسمیشن لائن نہ ہونے کی وجہ سے اسے پاکستان کو برآمد نہیں کر سکتا۔

4-5 مئی کو بوسنیا میں ہونے والے سارہ جیوو بزنس فورم2016 پاکستانی تاجروں کو یورپ کے اس واحد مسلمان اکثریت والے ملک کے علاوہ یورپ کے دوسرے ملکوں تک ان سے تجارتی رسائی مہیا کرنے کا ہم ذریعہ ثابت ہوگا یہ بات بوسنیا ہرزگووینہ کے سفیر ڈاکٹر ندیم میکاریوک نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بوسنیا 40 لاکھ کی آبادی کا چھوٹا ملک ہے مگر توقع ہے کہ اس کو بہت جلد یورپین یونین کی رکنیت بھی مل جائیگی جس کے بعد اس کے ذریعے پورے یورپ تک رسائی آسان ہو جائیگی انہوں نے کہا کہ چھوٹا ملک ہونے کے باوجود یہاں کی فی کس جی ڈی پی 5300 ڈالر سالانہ ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنی ضروریات زندگی کیلئے ہر قسم کی اشیاء بآسانی خرید سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بوسنیا میں پاکستان کی مصنوعات دستیاب ہیں تاہم یہ دوسرے ملکوں کے ذریعے آرہی ہیں اس لئے پاکستانی تاجروں کو چاہیئے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست تجارت کے فروغ پر توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ بوسنیا سول وار کے بعد تعمیر کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اب وہاں حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں۔ اس لئے پاکستانی بزنس کمیونٹی کو ان مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ انہوں نے بتایا کہ بوسنیا کی پاکستان سے درآمدات میں دفاعی سامان کے علاوہ لیدر گڈز اور سرجیکل آئٹمز شامل ہیں۔ بوسنیا ٹیکسٹائل کی زیادہ ترمصنوعات ترکی اور جرمنی سے درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان کو بھی ان ابھرتی ہوئی منڈی سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔

۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری محمد نواز نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کا مختصر تعارف پیش کیا اور بتایا کہ اگرچہ ٹیکسٹائل فیصل آباد کی پہچان ہے مگر یہاں کے تاجر دوسرے تمام شعبوں میں بھی بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کے ممبران کی تعداد 5 ہزار ہے جن کے مسائل کے حل کیلئے چیمبر کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر انجینئر سہیل بن رشید نے کہا کہ بوسنیا کے بارے میں لوگوں کی رائے درست نہیں تھی مگر اس خوبصورت ملک کو دیکھ کر خود ان کی رائے بھی بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بوسنیا کی آباد ی بہت کم ہے مگر لوگوں کی قوت خرید کی وجہ سے یہ ملک ہر قسم کے سامان کی درآمدات کیلئے موزوں ملک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 میں پاکستان اور بوسنیا کی دو طرفہ تجارت 9.9 ملین ڈالر تھی جس میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بوسنیا میں تعینات پاکستانی سفیر جنرل یوسف واحد سفیر تھے جنہوں نے روانگی سے قبل فیصل آباد چیمبر کا دورہ کیا۔ وہ بھی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں تاہم اس مقصد کیلئے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی میں براہ راست رابطوں کیلئے تجارتی وفود کے تبادلے ہونے چاہیئں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصل آباد کو پاکستان کی مجموعی معیشت میں انتہائی اہم حیثیت حاصل ہے ۔

اس لئے دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے یہاں بوسنیا کا اعزازی کمرشل قونصلر بھی تعینات کیا جانا چاہیئے۔ تقریب سے بوسنیا کے سفیر عزت مآب ڈاکٹر ندیم میکاریوک کی اہلیہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کو مل جل کر ایک دوسرے کی ترقی کیلئے کام کرنا چاہیئے۔ سوال و جواب کی نشست میں سابق صدر انجینئر رضوان اشرف اور احمد حسن نے مختلف سوالات اٹھائے جبکہ آخر میں مزمل سلطان نے بوسنیا کے سفیرڈاکٹر ندیم میکاریوک کو فیصل آباد چیمبر کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔

متعلقہ عنوان :