پاک بھارت قانون سازوں اور پبلک آفیشلز ڈائیلاگ کا دوسرا راؤنڈ

زرعی شعبہ میں تعا ون سمیت اہم امو ر پر تبا دلہ خیال

جمعہ 11 مارچ 2016 12:04

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 مارچ۔2016ء) گورننس اور جمہوریت سے متعلق تیسرے پاک بھارت قانون سازوں اور پبلک آفیشلز ڈائیلاگ کے دوسرے راؤنڈ کاانعقاد سینٹر برائے ریسرچ ان رورل اینڈ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ ،چندی گڑھ میں ہوا۔ان ڈائیلاگ کی بدولت پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے ارکان پارلیمنٹ ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے قانون ساز اور ماہرین زرعی شعبہ میں اپنی تجربات اور خیالات کے تبادلہ کے لئے اکٹھے ہوئے جنہوں نے بنیادی مسائل پر روشنی ڈالی اور ایگریکلچر کے فروغ کے موضوع پر اپنی اصلاحات پیش کیں۔

شرکا نے پلڈاٹ اور سینٹر برائے ریسرچ ان رورل اینڈ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کی جانب سے چندی گڑھ میں ڈائیلاگ کی مشترکہ میزبانی ، سہولیات کی فراہمی اور تعاون کو سراہا۔

(جاری ہے)

پاک بھارت قانون سازوں اور پبلک آفیشلز ڈائیلاگ کے دونوں اطراف کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ دیگر شعبوں کی طرح ایگریکلچرایک دوسرے ممالک کے تجربات اور پالیسیوں سے سیکھنے کے امکانات موجود ہیں۔

اس موقع پر ڈائیلاگ کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے دونوں ملکوں میں رابطہ سازی اورسفر پر رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔دونوں اطراف کے شرکاء نے اس بات کا اعتراف کیا کہ زرعی شعبے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑے پیمانے پر ممکنہ تعاون کے مواقعے برقرارہیں جبکہ دونوں ملکوں کو زرعی شعبوں میں درپیش زیادہ تر چیلنجز بھی ایک سے ہیں۔

شرکاء نے اس موقع پر تجویز پیش کی کہ ایگریکلچرل پروڈکشن کے لئے سنگل مارکیٹ کا قیام عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے۔پاکستانی وفد میں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم ، سینیٹر میر حاصل خان بزنجو، سینیٹر نعمان وزیر ، سینیٹر سعود مجید، ایم این ایز محمد افضل خان ، منزہ حسن ، ڈاکٹر رامیش کمار ،شہریار آفریدی ،مہتاب اکبر راشدی،سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الراشد،ایم پی ایزڈاکٹر نجمہ افضل خان شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :