جنوبی سوڈان کی فوج نے ’60 افراد کو دم گھونٹ کر ماراڈالا

ان افراد کو ایک کنٹینر میں بند کر کے مارا گیا ،ایمنسٹی انٹرنیشنل قیدیوں کی چیخ وپْکار اور کنٹینر سے اْن کے ٹکرانے کی آوازیں سْنیں، عینی شا ہدین

جمعہ 11 مارچ 2016 12:14

جنوبی سوڈان کی فوج نے ’60 افراد کو دم گھونٹ کر ماراڈالا

خر طو م (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 مارچ۔2016ء) انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ جنوبی سوڈان کی سرکاری فوجوں نے ایک جہاز رانی کے کنٹینر میں 60 سے زائد مردوں اور نوجوان لڑکوں کو جان بوجھ کر دم گھونٹ کر مار ڈالا۔محققین کا کہنا ہے کہ انھیں قتل ہونے والے افراد کے ڈھانچوں کی باقیات ملی ہیں، جنھیں اْن کے مطابق گذشتہ سال کے اکتوبر میں قتل کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ’درجنوں کی تعداد میں لوگوں کو اْس سرکاری فوج کے ہاتھوں ایک بری اور دردناک موت کا سامنا کرنا پڑا، جسے اْن کی حفاظت کرنی چاہیے۔ غیرقانونی قتل کے اس واقعے کی تحقیقات لازمی ہونی چاہیں۔‘ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 42 سے زائد عینی شاہدین کے انٹرویو کیے۔

(جاری ہے)

جن میں وہ 23 افراد بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ انھوں نے دیکھا کہ مردوں اور نوجوان لڑکوں کو جہاز رانی کے کنٹینر میں زبردستی ڈالا گیا اور اْس کے بعد انھوں نے دیکھا کہ یا تو اْن کی لاشوں کو وہاں سے ہٹادیا گیا یا پھر کسی اجتماعی تدفین کے مقام پر لے جایا گیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے قیدیوں کی چیخ وپْکار اور جہاز رانی کے کنٹینر سے اْن کے ٹکرانے کی آوازیں سْنیں۔ جس میں اْن کے مطابق کوئی کھڑکی یا ہوا کے آنے جانے کے لیے کوئی راستہ نہیں تھا۔ایک خاتون عینی شاہد نے بتایا کہ انھوں نے دیکھا کہ ایک کمانڈر نے باقی بچ جانے والے قیدیوں سمیت کنٹینر کو بند کرنے سے پہلے سپاہیوں کو کنٹینر کو کھول کر اْس میں سے چار لاشیں باہر نکالنے کے احکامات صادر کیے۔مقتولین کے رشتہ داروں نے ایمنسٹی کو بتایا کہ مقتولین جنگجو نہیں بلکہ چرواہے، تاجر اور طالب علم تھے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افریقی یونین (اے یو) سے ایک ہائبرڈ کورٹ کے قیام کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ گذشتہ سال اگست میں جنوبی سوڈان نے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متعلقہ عنوان :