زیتون کا درخت سدا بہار ،سخت جان ہے،100سے زائد اقسام کا پھل بطور اچار یا تیل کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے، محکمہ زراعت

ہفتہ 12 مارچ 2016 14:44

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مارچ۔2016ء) زیتون کا درخت سدا بہار اورسخت جان ہے۔ اس کی 100سے زیادہ اقسام کا پھل بطور اچار یا تیل کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ زیتون کا تیل دل کی بیماری، پٹھوں کی کمزوری اور نیند کی کمی جیسے امراض کے لئے انتہائی مفید ہے۔ نظامت زرعی اطلاعات پنجاب ، راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق کاشتکار زیتون کی کاشت آخر مارچ تک مکمل کر لیں۔

باغات لگاتے وقت پودے سے پودے اور لائن سے لائن کا درمیانی فاصلہ 20تا 30فٹ رکھیں۔ پودوں کی قطاروں کا رخ شمالاً جنوباً رکھیں۔باغات کی داغ بیل کے لیے سب سے پہلے پودے لگانے کی جگہ پر نشانات لگا کر 3x3x3 فٹ کے گڑھے کھودیں ۔ بالائی ایک تہائی مٹی علیحدہ رکھیں ۔ گڑھوں کو تقریباََ 3ہفتے کھلا رکھیں ۔

(جاری ہے)

بالائی اچھی قسم کی مٹی دو حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لیکر اچھی طرح ملائیں اورگڑھے میں بھر دیں ۔

گڑھے کی مٹی کا لیول عام زمین سے 6انچ اوپر رکھیں تاکہ پانی لگنے کے بعد مٹی بیٹھنے کی صورت میں گڑھے اور عام زمین کا لیول برابر ہو جائے ۔گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے بعد 6سے 7ہفتے بعد پودے لگائیں۔ پودوں کی جڑوں یاگاچی کی ضرورت کے مطابق چھوٹا سا گڑھا کھود کر پودا لگائیں۔یہ خیال رکھیں کہ پیوند کا جوڑ یقینی طور پر باہر رہے ۔ ترجمان کے مطابق وادی سون میں زیتون کی تجارتی اقسام مثلاًآٹوبراٹیکا، کوراٹینو، فرنتویو ، لسینو اور مرائیلو کو باغات کی صورت میں کاشت کرنے سے سالانہ 5 تا 6 ارب روپے آمدن متوقع ہے۔

اٹلی، یونان، سپین، پرتگال، ترکی اور تیونس کے علاوہ شمالی اور جنوبی امریکہ، میکسیکو اور آسٹریلیا میں بھی زیتون تجارتی پیمانے پر کامیاب کاشت ہو رہی ہے۔ جس سے خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والے کثیر زرِ مبادلہ کا 1/10حصہ بچایا جا سکتا ہے۔ پودے عام طور پر 5-4سال کی عمر میں پھل دینا شروع کرتے ہیں۔ اس کی 20سال تک تجارتی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔