قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے پی آئی اے کو نجی کمپنی بنانے کے ترمیمی بل کی منظوری کیلئے حکومتی تحریک کی مخالفت کردی

ایوان میں بحث کے بعد سپیکر کی تجویز پر اتفاق رائے کے حصول کیلئے معاملہ 2دن کیلئے موخر حکومت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پی آئی اے نجکاری بل منظور کرانے کے فیصلے پر نظرثانی کرے، اگر حکومت نے سینیٹ کا فیصلہ عددی اکثریت پر قومی اسمبلی میں بلڈوز کیا تو صوبوں کو اچھا پیغام نہیں جائیگا،حکومت کے فیصلوں سے دونوں ایوانوں میں تفریق پیدا کی جا رہی ہے، تحریک پر بحث کے دوران نو ید قمر، شیریں مزاری،شیخ رشید، محمود اچکزئی، صاحبزادہ طارق اﷲ اور کنور نویدکا اظہار خیال

پیر 14 مارچ 2016 21:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں پی آئی اے کو کارپوریشن سے پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کے ترمیمی بل کی منظوری کے لئے حکومت کی طرف سے پیش کی گئی تحریک اپوزیشن کی مخالفت اور ایوان میں بحث کے بعد سپیکر ایاز صادق کی تجویز پر اتفاق رائے کے حصول کیلئے 2دن کیلئے موخر کر دی گئی۔ پیر کو وزیر مملکت شیخ آفتاب نے تحریک ایوان میں منظوری کیلئے پیش کی تو پی پی پی کے سید نوید قمر نے تحریک کی مخالفت کی، جس پر سپیکر نے تحریک پر بحث کرائی، سید نوید قمر سمیت عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید احمد، پی ٹی آئی کی چیف وہیپ شیریں مزاری، پختونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ اور ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے بل منظور کرانے کے فیصلے پر نظرثانی کرے، اگر حکومت نے چاروں صوبوں اور فیڈریشن کے نمائندہ ایوان، سینیٹ کا فیصلہ عددی اکثریت پر قومی اسمبلی میں بلڈوز کیا تو صوبوں کو اچھا پیغام نہیں جائے گا، بحث کے بعد سپیکر نے حکومت کو اپوزیشن سے مشاورت کر کے اتفاق رائے کے حصول کیلئے بل دو دن موخر کرنے کی تجویز دی، جسے حکومت نے تسلیم کرلیا، جس پر بل دو دن کیلئے موخر کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پی آئی اے ترمیمی بل کی منظوری کیلئے مشترکہ اجلاس بلانے کی حکومتی تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ یہ ایک اور کالا دن ہو گا کہ سینیٹ سے مسترد ہونے والے بل منظور کرانے کیلئے مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے گا، حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے دونوں ایوانوں میں تفریق پیدا کی جا رہی ہے، پی پی پی کے دور میں تمام قانون سازی اتفاق رائے سے کی گئی، اگر صوبوں کے نمائندہ ایوان نے کوئی بل مسترد کئے ہیں تو حکومت کو چاہیے تھا کہ ان بلوں کو قابل قبول بنانے کے اقدامات کرتی، مگر حکومت مزید کنفیوژن پیدا کرنا چاہتی ہے، اب حکومت اس بل کو بلڈوز کرنے کیلئے مشترکہ اجلاس بلانا چاہتی ہے، میں بل کی شدید مخالفت کرتا ہوں۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل کو رات کے اندھیرے میں منظور کرایا گیا، اب عددی اکثریت کے زور پر اسے منظور کرایا جا رہا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ایوان بالا نے اس بل کو دو دفعہ مسترد کیا، 320 ارب کا خسارہ ختم کر کے اگر اسے کسی نتھو خیرے کو بھی یہ ادارہ دیا جائے تو وہ چلا لے گا، لیز پر لائے گئے جہازوں میں سے 6ایسے ہیں جو دبئی نہیں جا سکتے، دنیا کی کامیاب ایئر لائنز پی آئی اے نے چلائیں آ اسے فروخت کیا جا رہا ہے، مگر ان بنیادی طور پر پراپرٹی ڈیلز اور سکریپ کے بیوپاری ہیں اگر قانون سازی مشترکہ اجلاس میں ہو گی تو فیڈریشن کمزور ہوئی، اپوزیشن کسی قابل ہی نہیں، حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ اپوزیشن کمزور ہے، حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چار بلوں کیلئے سینیٹ کے چیئرمین نے بھی جوائنٹ سیشن بلانے کی رولنگ دی ہے، اس لئے صرف ایک بل کیلئے نہ بلایا جائے، اسے موخر کیا جائے اور اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کیا جائے۔ زاہد حامد نے کہا کہ جمہوریت میں فیصلے کثرت رائے سے ہوتے ہیں، بلڈوز کرنے کی بات درست نہیں ہے، اپوزیشن کی تجویز پر ایوان کی کمیٹی بنی تھی کمیٹی میں فیصلہ وہا وہاں تو کسی نے اس بل کی مخالفت نہ کی، سینیٹ میں دو بار بل مسترد ہوا، ایک بار سنے بغیر مسترد کیا گیا، آئینی طریقہ مشترکہ اجلاس ہی کا ہے، اپوزیشن چاہے تو مشترکہ اجلاس میں ترامیم لائے۔

صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ تحریک کو موخر کرایا جائے اور اسٹیک ہولڈرز سمیت اپوزیشن سے مشاورت کر کے فیصلہ کیا جائے، اس معاملے کو سی سی آئی میں بھجوایا جائے۔ رجب بلوچ نے کہا کہ قوانین میں بہتری کیلئے ترامیم بہتر ہوتی رہتی ہیں، مشترکہ اجلاس آئینی طریقہ کار ہے، غیر ملکی ماہرین کو پی آئی اے میں بلانے پر اعتراض سمجھ سے بالاتر ہے۔ کنور نوید جمیل نے کہا کہ مشترکہ اجلاس آخری قانونی آپشن ہوتا ہے، اپوزیشن ہمیشہ تعاون کرتی آئی ہے، بہتر تھا کہ اپوزیشن سے مشاورت کر کے کوئی حل نکالا جاتا، سپیکر کی تجویز پر تحریک دو دن کیلئے موخر کر دی۔