بھارت ،بیف کھانے کے شبے میں کشمیری طلباء پر ہندو انتہا پسندوں کا حملہ ،4 گرفتار

بدھ 16 مارچ 2016 14:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) بھارتی ریاست راجستھان کے شہر چتورگڑھ میں میور یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء پر ہندو انتہا پسندوں نے بیف کھانے کا الزام لگاکر ان پر حملہ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میور یونیورسٹی سے کشمیری طلباء نے سرینگر میں ایک خبر رساں ایجنسی سے ٹیلیفون پرباتیں کرتے ہوئے کہاکہ ہندو انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ کچھ طلباء نے ان کے کمروں اور سامان کی توڑ پھوڑ کی اور ان پر پتھراؤ کیا۔

طلباء کا کہنا ہے کہ اس کے بعد مقامی پولیس ہوسٹل میں آئی تو انہوں نے حملہ آوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے چار کشمیری طلباء شکیب حفیظ، شوکت علی بٹ، محمد مقبول او ہلال فاروقی کو گرفتار کرلیا۔ یونیورسٹی کے انچارج طارق صوفی نے کہا کہ واقعہ اس وقت پیش آیاجب مقامی لوگوں کے ایک گروپ کو پتہ چلا کہ کشمیری طلباء نے بیف کھایا ہے ۔

(جاری ہے)

مقامی تھانے کے ایس ایچ او لبھو رام نے چار کشمیری طلباء کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کیس کی تحقیقات شروع کی ہے اور گوشت کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری کو بھیج دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ طلباء نے بیف کھایا ہے تو ہم کیس درج کرکے کاروائی شروع کریں گے۔ کشمیر طلباء کا کہنا ہے کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور ان پر حملہ ہوسکتا ہے کیونکہ بھارت کے دیگر علاقوں میں بھی بیف کھانے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں اترپردیش کے علاقے دادری میں ہندو انتہا پسندوں نے بیف کھانے کے شبے میں ایک مسلمان محمد اخلاق پر حملہ کرکے اس کو جاں بحق کردیا تھا ۔ بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ مقتول نے بیف نہیں کھایا تھا۔

متعلقہ عنوان :