جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علموں عمر خالد اور انیربان بھٹاچاریہ کی بغاوت کے مقدمہ میں ضمانت منظور

ہفتہ 19 مارچ 2016 15:38

نئی دہلی ۔ 19 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 مارچ۔2016ء) نئی دلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء عمر خالد اور انیربان بھٹاچاریہ جنہیں گزشتہ ماہ بغاوت کے الزام میں گرفتار کیاگیا تھا کو دلی کی ایک عدالت نے چھ ماہ کی عبوری ضمانت پر رہاکردیاہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عدالت نے دونوں طلباء کوضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں پچیس ، پچیس ہزار کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ۔

عدالت نے انہیں اس عرصے کے دوران نئی دلی چھوڑنے کی بھی ہدایت جاری کی۔ دونوں طلباء نے 12 فروری کو یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری کے بعد 22 فروری کوخود کو پولیس کے حوالے کیاتھا۔تینوں طالب علموں نے 9 فروری کو محمد افضل گورو کی شہادت کی برسی کے موقع پریونیورسٹی میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا تھاجس کے دوران مبینہ طورپر بھارت مخالف نعرے بلند کئے گئے تھے ۔

(جاری ہے)

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اعلیٰ سطح کی ایک انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ 8فروری کو عمر خالد نے تقریب کے انعقاد کے بارے میں تحریری درخواست جمع کرائی تھی ،جس پرتین دیگر طلباء کومل Mohite، انیربان بھٹاچاریہ اور اسوتھی اے نائرکے دستخط بھی موجود تھے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق کنہیاکمار ، راماناگااور انیربان نے تقریب سے خطاب کیا تھا تاہم جو کچھ انہیں نے کہاوہ سنا نہیں جاسکا۔ واضح رہے کہ تقریب کے دوران "کشمیر کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی ،بھارت کو رگڑادو،زور سے رگڑادو،گو انڈیاگو بیک اورہم آزادی چاہتے ہیں "جیسے نعرے بلند کئے گئے تھے ۔