دلی کی عدالت کی طرف سے کشمیری دانشور پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی کی ضمانت منظور

ہفتہ 19 مارچ 2016 17:15

نئی دہلی ۔ 19 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 مارچ۔2016ء) نئی دلی کی ایک عدالت نے بغاوت کے جھوٹے مقدمے میں نظربند کشمیری دانشور پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی کونو فروری کو محمد افضل گورو کی شہادت کی برسی کے موقع پر نئی دلی میں پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ تقریب کے سلسلے میں بغاوت کے الزام کے تحت گرفتار کیاگیاتھا۔

تقریب کے دوران لوگوں نے افضل گورو کے حق میں نعرے بلند کئے تھے جس پر بھارتی پولیس نے کشمیری دانشور اور دیگر افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیاگیاتھا۔پروفیسر گیلانی کی بغاوت کے الزام کے تحت گرفتاری کے خلاف نئی دلی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت میں دائر عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت نے کشمیری دانشور کی ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کی۔

(جاری ہے)

عدالت میں پروفیسر گیلانی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ انکے موقف کی طرف سے بھارت کے خلاف نعرے لگانے کا پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ افضل گورو کے عدالتی قتل کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرنا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ تقریب دانشوروں کا ایک اجلاس تھا جس میں مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی اور اس کا اہتمام پروفیسرگیلانی نے سیاسی نظربندوں کی رہائی کے سلسلے میں قائم کمیٹی کے نائب صدر کے طورپر کیاتھا ۔

انہوں نے عدالت سے پروفیسر گیلانی کو ضمانت پر رہاکرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ انکے موکل پہلے ہی تقریبا ایک ماہ سے پولیس کی حراست میں ہیں اور مذید تفتیش کیلئے انکی ضرورت نہیں ہے اور وہ مقدمے کی تفتیش پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ۔انہوں نے کہاکہ بعض نیوز چینلز کی طرف سے تقریب کی نشر کی گئی ویڈیو جس کی بنیاد پر پروفیسر گیلانی کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا تھا مشکوک ہے ۔

دلی پولیس نے کشمیری دانشور کی ضمانت کی درخواست کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ شہید محمد افضل گوروجنہیں سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی کی یاد میں تقریب کا انعقاد بھارت پر ایک حملہ اور توہین عدالت ہے۔ عدالت نے دونوں اطراف کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پروفیسر گیلانی کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ سنایا۔