قابض انتظامیہ سانحہ چھٹی سنگھ پورہ میں ملوث مجرموں کو بچارہی ہے، سکھ رہنما

منگل 22 مارچ 2016 15:18

سرینگر۔ 22 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 مارچ۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں سکھوں کی متعدد تنظیموں نے چھٹی سنگھ پورہ کے قتل عام میں ملوث مجرموں کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاہے کہ انتظامیہ نے اس سانحہ کی تحقیقات کروانے کاحکم نہ دے کر خود کو بے نقاب کردیا ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تحصیل شانگس کے گاؤں چھٹی سنگھ پورہ میں بڑی تعداد میں سکھ برادری کے لوگوں نے جمع ہوکر ان 35 سکھوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہیں16سال قبل 20مارچ کی شام کو بھارتی فوج کی وردی میں ملبوس افراد نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا ۔

یہ سانحہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا تھا جب اس وقت کی امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورہ پر تھے ۔ مقامی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے ممبر یشپال سنگھ نے اس موقعہ پر کہاکہ اس سانحہ کو 16برس گزرنے کے بعد بھی ابھی تک اس کی تحقیقات کا حکم نہیں دیاگیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ اس میں ملوث مجرموں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگرقابض انتظامیہ اس میں ملوث نہیں اور وہ کسی بھی بات کو صیغہٴ راز میں نہیں رکھنا چاہتی تو معاملہ کی تحقیقات کیوں نہیں کرائی جارہی ۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے لوگوں کے ذہن میں طرح طرح کے شبہات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پتھری بل اور براک پور کے واقعات جن کا سانحہ چھٹی سنگھ پورہ سے براہ راست تعلق ہے کی تحقیقات کروائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ پتھری بل متاثرین اور براکپورہ میں مظاہرین پر فائرنگ کے دوران مارے جانے والوں کے لواحقین کو ابھی تک انصاف نہیں مل پایا ہے ،لیکن ان سانحات میں ملوث افراد کے بارے میں سچائی تو منظر عام پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ چھٹی سنگھ پورہ کے سلسلے میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر حقائق کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے،بھارتی حکومت اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ اس سانحہ کی تحقیقات میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں اورمتاثرہ خاندان 16سال سے انصاف کے منتظر ہیں ۔ آل پارٹیز سکھ کارڈی نیشن کمیٹی کشمیر نے بھی سانحہ کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی کے صدر جگموہن رینہ نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ چھٹی سنگھ پورہ، پتھری بل اور براکپورہ سانحات آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اس لئے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی بھی مقررہ معیاد کے اندر جوڈیشل تحقیقات کروائی جائے،چونکہ براکپورہ میں 7افراد کے قتل کے معاملہ کی تحقیقات کرنے والے پانڈیان کمیشن نے بھی تینوں معاملات کا آپس میں تعلق ہونے کی بات کہتے ہوئے ان کیلئے ایک انکوائری کمیشن مقرر کئے جانے کی سفارش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں امریکی صدر کے دورہ کے دوران ہوئیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ایک منظم سازش تھی، اس قتل عام کے بعد اقلیتوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سکھ طبقہ کے کوئی بھی فرد وادی چھوڑ کر نہیں گیا۔ رینہ نے فوج کی طرف سے سانحہ پتھری بل میں ملوث اہلکاروں کو کلین چٹ دئیے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے معاملہ کی از سر نو تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے براکپورہ میں مظاہرین پر فائرنگ کے ذمہ داران کو بھی قرار واقعی کی سزا دئیے جانے کا مطالبہ کیا ۔