ای او آئی بی کرپشن سکینڈل میں ملوث جسٹس (ر) افتخار چوہدری کے قریبی عزیزڈاکٹر امجد کیخلاف تاحال ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ‘ ایف آئی اے کو خط لکھ چکے ہیں مگرکوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا‘2011سے 2013کے درمیان ای او بی آئی میں 21ارب روپے مالیت کی پراپرٹیز 34ارب روپے میں خریدی گئیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اورسیز پاکستانیز کو ای او آئی بی حکام کی بریفنگ

کمیٹی نے مقدمہ نہ درج کر نے اور کرپشن سکینڈل میں پیش رفت بارے ایف آئی اے اور نیب سے رپورٹ طلب کر لی

جمعرات 24 مارچ 2016 18:44

ای او آئی بی کرپشن سکینڈل میں ملوث جسٹس (ر) افتخار چوہدری کے قریبی عزیزڈاکٹر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس ( ای او آئی بی ) حکام نے کہا ہے کہ ای او آئی بی کرپشن سکینڈل میں ملوث سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے قریبی رشتے دارڈاکٹر امجد کیخلاف تاحال ابھی تک ایف آئی ار درج نہیں کی گئی،ایف آئی اے کو اس حوالے سے خط لکھ چکے ہیں مگر ایف آر درج نہیں کی جارہی،جائزے کے مطابق 2011سے 2013کے درمیان34ارب روپے سے ای او بی آئی میں 18خریدی گئی پراپرٹیز 21ارب کی تھیں،اربوں روپے کے نقصانات کے ذمہ دار ای او آئی بی محکمہ اور پراپرٹی مافیا ہے، ای او آئی بی کرپشن کیسز میں محکمہ کے شامل لوگوں کی اکثریت ڈیپو ٹیشن والے ہیں،اس وقت ای او آئی بی سکینڈل میں ملزموں کے خلاف چودہ ایف آئی آر ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی رہنما علیم خان کیخلاف ای او آئی بی کرپشن سکینڈل میں ایف آئی ار درج ہے مگر انکو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں گرفتار نہیں کیا گیا،علیم خان نے ریور ایج ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر 2012اور 2013میں ایک ارب 4کروڑ مالیت کی پراپرٹی ای او آئی بی افسران کیساتھ ملی بھگت سے 2ارب 60کروڑ روپے میں فروخت کی۔ کمیٹی نے3سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مقدمہ نہ درج اور ایف آئی ار میں نام ہونے کے باوجود عدم گرفتاریوں اور کرپشن سکینڈل میں ابھی تک ہونیوالی پیش رفت پر ایف آئی اے اور نیب سے رپورٹ طلب کر لی ۔

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین میر عامر علی خان مگسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ سیکرٹری وزارت اورسیز پاکستانی ، ای او آئی بی چیئر مین اور ای او آئی بی کے دیگر حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کی عدم شرکت پر چیئرمین نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔اجلاس میں ای او آئی بی کرپشن سکینڈل پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر انچارج لیگل سیل ای او آئی بی عبدالطیف چوہدری نے کہا کہ مالی سال 2011سے 2013تک اس وقت کی انتظا میہ اور پراپرٹی مافیہ نے ملی بھگت سے 21ارب روپے مالیت کی پراپرٹی34ارب روپے میں خریدی، جس کے بعد میڈیا رپورٹس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا، ایک جائزے کے مطابق 2011میں خریدی گئی ای او آئی بی پراپرٹی کی موجودہ قیمت 26 ارب روپے ہے اور ہمارے مطابق ای او آئی بی پراپرٹی کی موجودہ قیمت 20 ارب سے زیادہ نہیں ہے،اربوں روپے کے نقصانات کے ذمہ دار ای او آئی بی محکمہ اور پراپرٹی مافیا ہے،عدالتوں اور ایف آئی اے میں کیس کی پیروی ہم کر رہے ہیں، ای او آئی بی کرپشن کیسز میں محکمہ کے شامل لوگوں کی اکثریت ڈیپو ٹیشن والے ہیں،اس وقت ای او آئی بی سکینڈل میں ملزموں کے خلاف چودہ ایف آئی آر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای او آئی بی کی3 پراپرٹیز کی قیمتوں میں اضافہ مارکیٹ ریٹ کی وجہ سے اب ہوا ہے تین پراپٹیز میں سے ایک کی قیمت میں اضافہ ابھی بھی مشکوک ہے۔اس موقع پر کمیٹی ممبر میاں امتیاز احمد نے کہا کہ کمیٹی میں نیب اور ایف آئی اے کی عدم شرکت سمجھ سے بالاتر ہے۔رکن کمیٹی رانا محمد افضال نے کہا کہ ای او آئی بی کیسز کا تمام کام سپریم کورٹ نے کیا ہے، ای او آئی بی محکمہ نے کچھ بھی نہیں کیا۔

ای او آئی بی حکام نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے قریبی رشتے دارڈاکٹر امجد افسران سے ملی بھگت کے ذریعے نے جنوری 2012 میں لاہور میں ایڈن گارڈن نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام سے 27کروڑ 23لاکھ روپے مالیت کی پراپرٹی ای او آئی بی کو 1ارب روپے میں فروخت کی ،جبکہ جولائی 2013میں فیصل آباد میں ایڈن ولائس نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام سے 35کروڑ 14لاکھ روپے مالیت کی پراپرٹی ای او آئی بی کو 90کروڑ روپے میں فروخت کی ،مگر تاحال ڈاکٹر امجد کیخلاف ایف آئی ار درج نہیں کی گئی،اس حوالے سے ایف آئی اے کو خط لکھا ہے مگر کوئی جواب نہیں آیا۔

ای او آئی بی حکام نے کمیٹی کو بتایا کے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کیخلاف ای او آئی بی کرپشن سکینڈل میں ایف آئی ار درج ہے مگر انکو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں گرفتار نہیں کیا گیا،علیم خان نے ریور ایج ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر 2012اور 2013میں ایک ارب 4کروڑ مالیت کی پراپرٹی ای او آئی بی افسران کیساتھ ملی بھگت سے 2ارب 60کروڑ روپے میں فروخت کی۔