پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول سٹرٹیجک پارٹنر کے حوالہ نہیں کیا جائے گا

ملازمین کی ملازمت کو مکمل تحفظ دیا جائے گا، خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو حکومت کی یقین دہانی

منگل 29 مارچ 2016 16:49

اسلام آباد ۔ 29 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 مارچ۔2016ء) حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں زیر غور آنے والے بلوں کے حوالے سے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نے پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول سٹرٹیجک پارٹنر کے حوالے نہیں کیا جائے گا اور اس کے ملازمین کی ملازمت کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔ اس یقین دہانی پر اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں حکومت ان سفارشات کو ترامیم کی صورت میں پیش کرے تو بل کا شق وار جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں۔

کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین زاہد حامد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت کمیٹی کے ارکان سید نوید قمر، سعید غنی، عبدالوسیم ، اسد عمر، مشاہد اللہ خان، نعیمہ کشور خان، مولانا عطاء الرحمن، سینیٹر حاصل بزنجو سمیت وزارت قانون اور متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے کے حوالے سے بل پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے کو کمپنی بنانا حکومتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پی آئی اے کو 9 ماہ میں 7 ارب 75 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ 30 جون تک پی آئی اے کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔ پی آئی اے کے اثاثوں کی کل مالیت 150 ارب روپے ہے۔ پی آئی اے ملازمین کی ملازمت کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔ اس ادارے کو بہتر بنانے کیلئے سٹرٹیجک پارٹنر شپ کرنا چاہتے ہیں۔ پی آئی اے کے ہوٹل فروخت کریں گے نہ ہی 26 فیصد حصص بیچیں گے۔

پی آئی اے کا بل منظور ہوگیا تو پی آئی اے کا کور بزنس پاکستان ایئر ویز کو منتقل کریں گے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی چیز نئی کمپنی کو منتقل نہیں کی جائے گی۔ پی آئی اے کی منیجمنٹ کسی بھی صورت سٹرٹیجک پارٹنر کے حوالے نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سٹرٹیجک پارٹنر نہ آیا تو پی آئی اے کو ہی بہتر کریں گے۔ پی آئی اے بل کی منظوری کے بعد پی آئی اے کے امور کی نگرانی کیلئے پارلیمنٹ کمیٹی بنانا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول اگر کسی کو نہ دیا گیا تو بل کی مخالفت نہیں کریں گے۔ اس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول کسی سٹرٹیجک پارٹنر کے حوالے کرکے ماضی کی غلطی نہیں دہرائیں گے۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کمیٹی میں پی آئی اے یونین کے نمائندوں کو بھی بلانے کا مطالبہ کیا جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کو ملازمت کا مکمل تحفظ دیا جائے گا۔

جس پر کمیٹی میں موجود اپوزیشن ارکان نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے بل کے حوالے سے انتظامی کنٹرول کسی کو نہ دینے کے حوالے سے ترمیم شامل کی جائے تو بل کا شق وار جائزہ لے لیتے ہیں۔ کمیٹی میں دیگر بلوں کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے عزت کے نام پر قتل اور زنا بالجبر کے حوالے سے اپنی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے مزید مشاورت کیلئے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ان دونوں بلوں کے حوالے سے اپنی رائے پیش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :