عالمی حالات کے تناظرمیں حکومت پاکستان خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے ،کسی ملک کے اندورنی معاملات میں عدم مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹرکے عین مطابق ہے،34ملکی اتحادمیں شامل ہوکرحکومت نے خودکو متنازعہ بنادیا،پاکستان کسی ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے اصولوں کاعلمبردارہے ، ایرانی پاسپورٹ ویزہ پرراافسر کی گرفتاری برادرملک کیلئے سوالیہ نشان ہے؟

سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ آغا حامد موسوی عالمی ایام عظمت نسواں کے آغازپرمحفل فاطمیہ سے قائدملت جعفریہ کا خطاب

منگل 29 مارچ 2016 23:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 مارچ۔2016ء) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ حکومت خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے کیونکہ آئین پاکستان میں دیگراقوام کی آزادی وخودمختاری کااحترام شامل ہے ،کسی ملک کے اندورنی معاملات میں عدم مداخلت اوراسکی آزادی کے احترام اقوام متحدہ کے چارٹرکے عین مطابق ہے، سعودیہ کی یمن میں مداخلت کے وقت پاکستانی پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کومشرق وسطی تنازعات میں غیرجانبداری کامشورہ قومی مفادمیں تھا ،مگرحکومت نے 34ملکی اتحادمیں شامل ہوکرخودکومتنازعہ بنالیا،پاکستان کسی ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے اصولوں کا علمبردار ہے لہذاایسے عسکری وغیرعسکری اقدامات سے پرہیزکیاجائے جن سے کسی کی خودمختاری ،آزادی پرآنچ آتی ہو ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو ولادت حضرت فاطمةالزہراکی مناسبت سے عالمی ایام عظمت نسواں کے آغازپرمحفل فاطمیہ سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ایرانی پاسپورٹ ویزہ پرکرنل کل بھوشن کی گرفتاری ایرانی صدرکے دورہ پاکستان کے موقع پرعمل میں لاناحیران کن ہے ،پاکستان کویہ معاملہ مہمان ایرانی صدرکے سامنے پیش کرناپڑاجوبرادرملک ایران کیلئے بھی سوالیہ نشان ہے کہ پاکستان کوسب سے پہلے تسلیم کرنے اورہرموقع پرمددکرنے کیلئے برادرملک کی سرزمین آج پاکستان کیخلاف کیوں استعمال ہوئی ؟ پاکستان کوممالک سے بہترتعلقات قائم کرنے میں غیرجانبدارانہ پالیسی اختیارکرنی چاہئے ، ایرانی صدرکوپاک ایران سلامتی کیلئے دوستی کوعمل سے ثابت کرناہوگاکیونکہ67ء میں جب میں نجف اشراف میں زیرتعلیم تھاتوآیة اللہ خمینی نے مسجدترک میں درس کے دوران کہا تھاکہ کفارہمارے دشمن ہیں جنہوں نے مشرق وسطیٰ میں القدس اورجنوبی ایشیاء میں کشمیرکامسئلہ پیداکررکھاہے مگرآج اسی ایران کاامریکہ سے ایٹمی معاہدہ اوربھارت سے دوستی خط امام خمینی سے انحراف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کردارفاطمہ  عالم نسواں ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے۔ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہاکہ قیام پاکستان سے لیکرآج تک بھارت پاکستان کوافتراق وانتشار، عدم استحکام سے دوچارکرنے کی سازشوں میں مصروف ہے ، تقسیم پاک وہندکے دوران حیدرآباددکن ، جوناگرھ اورجموں کشمیرپرغاصبانہ تسلط ، 65ء کی جنگ، مکتی باہنی کیساتھ ملکر مشرقی پاکستان کوعلیحدہ کرنے کی سازش اوراسوقت دہشتگردگروپوں کے گٹھ جوڑسے بلوچستان ، کراچی سندھ اورخیبرپختونخوامیں بھارتی مداخلت واضح اورعیاں ہے۔

انہوں نے کہاکہ نہایت تعجب ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کاسانحہ ، گجرات میں قتل وغارت ، ممبئی ڈرامہ اورپٹھان کوٹ ائیربیس حملہ تمام واقعات کاملبہ بھارت نے پاکستان پرڈالااورواویلامچایالیکن چندروزقبل بھارتی حکمرانوں کااصل چہرہ بھارتی راایجنسی کے افسربھارتی ایجنٹ کرنل کل بھوشن کی گرفتاری سے بے نقاب ہوچکاہے ، اس سے قبل بھی پاکستان میں راکے کئی ایجنٹ سربجیت سنگھ، کشمیرسنگھ ، روندراکوشک جوپاکستان میں مذموم کاروائیوں میں ملوث اورکئی بے گناہوں کے خون سے انکے ہاتھ رنگین تھے پکڑے جاچکے ہیں لیکن نہایت تعجب کی بات ہے کہ من موہن سنگھ نے سربجیت سنگھ کوبھارت دھرتی کاجرات مندسپوت قراردیااوربھرپورپروٹوکول دیکرقراردادکے ذریعے اسے ہیروماناگیابلکہ سلامی بھی دی گئی جب کہ بھارتی وزارء اورتمام جماعتوں نے اسکی آخری رسومات میں شرکت کرکے بتایاکہ ان سب کامشترکہ ایجنڈاپاکستان کوزک پہنچاناہے ۔

انہوں نے کہاکہ راافسرکی گرفتاری یقیناپٹھانکوٹ جانے والی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم پراثراندازہوئی جسے بھارت نے تحقیقات کیلئے مکمل اختیارات اوررسائی نہیں دی اورٹیم کونامناسب صورت حال کاسامناکرناپڑاجوپاکستانی حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 21دسمبر68ء کو بنائی جانے والی بھارتی خفیہ راایجنسی کے پہلے سربراہ ناتھ کاؤتھے کوبھارتی حکومت نے پہلاپلان بنگلہ دیش بنانے کادیا، پھرمغربی پاکستان میں بلوچستان کوتوڑنا، ازاں بعدباقی ماندہ پاکستان کے بالائی حصے میں افتراتفری پھیلاکرانتشاراورعدم واستحکام سے دوچارکرناتھا جس پرعمل جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کے پاکستان مخالف ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ایران وافغانستان کی سرزمین کواستعمال کرنے کامقصد برادرممالک سے ہمارے تعلقات بگاڑناہے تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری لہذاہمیں دانشمندی کامظاہرہ کرناہوگا۔

متعلقہ عنوان :