پانامہ پیپرزمیں انکشافات کا سلسلہ جاری ‘پانامہ پیپرزمیں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ‘وزیراعلی پنجاب شہبازشریف‘آصف علی زرداری‘سنیٹرسیف اللہ ‘سینٹررحمان ملک ‘مسلم لیگ(ن)لاہور کے صدر پرویزملک سمیت کئی اور نام سامنے آگئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اپریل 2016 08:39

پانامہ پیپرزمیں انکشافات کا سلسلہ جاری ‘پانامہ پیپرزمیں انکشافات ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05اپریل۔2016ء) پانامہ پیپرزمیں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ‘وزیراعلی پنجاب شہبازشریف‘آصف علی زرداری‘سنیٹرسیف اللہ ‘سینٹررحمان ملک ‘مسلم لیگ(ن)لاہور کے صدر پرویزملک سمیت کئی اور نام سامنے آگئے ہیںپاناما پیپرز میں سامنے آنے والے حقاوق کے مطابق کئی سیاست دان، کاروباری حضرات اور دوسری بااثرشخصیات لا فرم موزیک فانسیکا کی مدد سے آف شور کمپنیوں کے مالک یا حصہ دار ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کے رشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔خیال رہے کہ یو این کمیٹی نے 2005 میں انکشاف کیا تھا کہ یہ کمپنی عراق میں ’تیل کے بدلے خوراک‘ سکینڈل میں ملوث تھی۔

(جاری ہے)

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

میڈیا مینیجر پاشازی ٹی وی سمیت دوسرے انڈین چینلز سے کاروباری معاہدے کرتے رہے ہیں۔دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ ان میں سے عثمان سیف اللہ پی پی پی کی ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔سابق جج ملک قیوم کا، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے پی ایم ایل-ن کے رکن قومی اسمبلی ہیں، نام دستاویزات میں شامل ہے۔

لیکس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔لیکس میں بتایا گیا کہ ثمینہ درانی کم از کم تین آف شور کمپنیوں Rainbow Ltd, Armani River Ltd and Star Precision Ltd جبکہ میراج Haylandale Ltd میں بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔پاناما پیپرزکے مطابق موساک فونسیکاکے گاہکوں میں بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آنے والے بھی شامل تھے۔

دستاویزات کے مطابق موساک فونسیکا کے گاہکوں میں 33 شخصیات یا کمپنیاں بھی شامل ہیں جن پر امریکی محکمہ خزانہ کی پابندیاں تھیں۔ان گاہکوں میں ایران، زمبابوے اور شمالی کوریا میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ایک کمپنی کا تعلق شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے تھا۔لا فرم موساک فونسیکا سے افشا ہونے والی دستاویزات کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔

خفیہ دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر کے چوٹی کے امیر اور طاقتور افراد اپنی دولت کیسے چھپاتے ہیں۔ کس طرح اس کے گاہکوں نے کیسے منی لانڈرنگ کی، پابندیوں سے بچے اور ٹیکس چوری کی۔چند کاروبار کا اندراج بین الاقوامی کمپنیوں عائد ہونے سے پہلے ہوا لیکن کئی کیسوں میں موساک فونسیکا اس وقت بھی ان کو خدمات فراہم کرتی رہی جب وہ بلیک لسٹ ہو چکے تھے۔

ڈی ایس ٹی مالیاتی کمپنی 2006 میں شروع ہوئی اور اس کا مالک اور ڈائریکٹرز شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں مقیم تھے۔اس کے بعد امریکی نے اس کمپنی پر شمالی کوریا کی حکومت کے لیے مالی وسائل جمع کرنے اور جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں مدد کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ایک اور کیس میں شامی صدر بشارالاسد کے کزن رامی مخلوف کا نام بھی سامنے آیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت پانچ ارب ڈالر کے قریب ہے۔

سال 2008 میں امریکی محکمہ خزانہ نے رامی مخلوف پر شام کے عدالتی نظام پر اثر انداز ہونے اور شامی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو اپنی کاروباری حریفوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کرنے پر پابندیاں عائد کر دی تھی۔موساک فونسیکا رامی مخلوف پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھی ڈریکس ٹیکنالوجیز سمیت ان کی چھ کمپنیوں کی نمائندگی کرتی رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق برطانوی بینک ’ایچ ایس بی سی‘ کی سوئس پرانچ فرم کو مالیاتی سہولیات فراہم کرتی رہی۔پابندیوں کے دو برس کے بعد ایچ ایس بی سی نے موساک فونسیکا کو لکھا ہے کہ ان کے خیال میں ڈریکس ٹیکنالوجیز ایک اچھی ساکھ کی کمپنی ہے۔اس کے بعدموساک فونسیکا کی جانب سے ایچ ایس بی سی میں ڈریکس ٹیکنالوجیز کے معاملات دیکھنے والے عملے کو ای میل بھیجی گئی جس کے مطابق وہ رامی مخلوف کے بارے میں جانتے تھے۔

17 فروری 2011 میں بھیجی گئی ای میل کے مطابق ہم نے ایچ ایس بی سی سے رابطہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ رامی شامی صدر بشارالاسد کے کزن ہیں‘نہ صرف ایچ ایس بی سی کی جنیوا میں برانچ بلکہ اس لندن میں مرکزی دفتر کو معلوم تھا کہ رامی کون ہیں اور انھوں نے تصدیق کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ کام کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے۔موساک فونسیکا کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ہر ممکن احتیاط سے کام کرتی ہے اور اگر اس کی خدمات کا غلط استعمال ہوا ہے تو اسے اس پر افسوس ہے۔موساک فونسیکا کے مطابق ہم نے کسی ایسی شخصیت کے ہاتھوں یہ جانتے ہوئے اپنی کمپنیوں کو استعمال نہیں ہونے دیا کہ ان کے شمالی کوریا یا شام کے ساتھ تعلقات ہیں۔

متعلقہ عنوان :