گوار ہ کے بیج پر جدید تحقیق کے ذریعے نہایت قیمتی گوند گلیکٹو مین دریافت کر لی گئی

جمعہ 8 اپریل 2016 14:26

فیصل آباد۔8 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 اپریل۔2016ء )زرعی ماہرین و تحقیقاتی اداروں کے سائنسدانوں نے شبانہ روز ریسرچ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی ترقی کی جانب ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے موسم گرما میں کاشت ہونے والی گوارہ کی فصل کے بیج سے نہایت قیمتی گوند گلیکٹو مین دریافت کر لی ہے جو بیکری کی اشیا ، آئس کریم ، سلاد وغیرہ سمیت مختلف اشیا اور صنعتوں میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ کاغذ کی صنعت ،کیمیائی ربڑ کی تیاری اور کاٹن کلاتھس کو کلف دینے کے کام بھی آتی ہے نیز گوارہ کی فصل کو بطور سبز چارہ و سبز کھاد استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ موسم گرما میں اس کی پھلیاں پکا کر اسے بطور سالن کھانے کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایک ملاقات کے دوران زرعی ماہرین نے بتا یا کہ گوارہ خریف کی فصلات میں سے ایک پھلی دار فصل ہے جسے جھنگ ، بھکر، میانوالی ، مظفر گڑھ ، بہاولپور ، لیہ وغیرہ کے ریتلے و خشک علاقوں میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں بھی گوارہ کی فصل وسیع رقبہ پرکاشت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ وطن عزیز بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے لہٰذا ہمارے کاشتکاران کو روائتی فصلات کی بجائے غیر روائتی فصلات کی جانب بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ ہم نہ صرف اپنی ملکی غذائی ضروریات پوری کر سکیں بلکہ کثیر زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے حکومت سے کسانوں کو زرعی مداخل پر سبسڈی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔