شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل انجن کا تجربہ

اب امریکہ پر ایٹمی حملہ کر سکتے ہیں، کم جانگ :شمالی کوریا ایسی حرکتوں سے باز رہے ،امریکہ

ہفتہ 9 اپریل 2016 21:58

شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل انجن کا تجربہ

سیول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء) شمالی کوریا نے بین براعظمی بیلسٹک میزائل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ایک انجن کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ نئے قسم کا ایسا انجن ہے جو امریکہ پر بھی ایٹمی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔سرکاری میڈیا کے مطابق اس تجربے کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان بھی موجود تھے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے رہنما کم جانگ نے کہا کہ اب ملک سرزمین امریکہ سمیت دنیا کے کسی بھی بری بدرو تک حملہ کرنے کی صلاحیت سے لیس ہوگیا ہے۔‘ادھر امریکہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اس کے رد عمل میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہیے جس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو اور اسے اس کے بجائے ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے وہ اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کر سکے۔

(جاری ہے)

سرکاری میڈیا کے مطابق اس ٹیسٹ کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان بھی موجود تھے مارچ میں بھی شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے اس طرح کے چھوٹے جوہری ہتھیار تیار کیے ہیں جو بیلسٹک میزائل کے ذریعے داغے جا سکتے ہیں۔ شمالی کوریا نے گزشتہ جنوری میں جوہری تجربہ کیا تھا جس کے بعد امریکہ اور عالمی برادری نے اس پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

شمالی کوریا کے ان کارروائیوں کی بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید ہوئی تھی۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھی امریکہ نے شمالی کوریا پر مزید نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ماضی میں شمالی کوریا پر 2006، 2009 اور پھر 2013 میں نیوکلئیر تجربات کی وجہ سے یو این کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے شمالی کوریا کے ایٹمی ارادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا، یکم اپریل کو امریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ اور چین نے فیصلہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کو مستقبل میں میزائل ٹیسٹ کرنے سے روکیں گے۔

پچھلے چند ہفتوں میں شمالی کوریا نے مغربی ممالک کو دھمکیاں دیتے ہوئے ہائیڈروجن بم اور پھر طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کیے ہیں۔ماضی میں شمالی کوریا پر 2006، 2009 اور پھر 2013 میں نیوکلئیر تجربات کی وجہ سے یو این کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے شمالی کوریا کے ایٹمی ارادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔پابندیوں پر عمل درآمد کی زیادہ تر ذمہ داری اب چین پر پڑ رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :