مصر کااپنے دو جزیرے سعودی عرب کی سمندری حدود میں شامل کرنے کا اعلان

بحر احمر میں واقع دونوں جزیرے صنافیراورتیران اب سعودی سمندری حدودکا حصہ ظاہر کیے جائیں گے،ترجمان مصری حکومت

اتوار 10 اپریل 2016 17:52

مصر کااپنے دو جزیرے سعودی عرب کی سمندری حدود میں شامل کرنے کا اعلان

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اپریل۔2016ء) مصر کی حکومت نے اپنے دو جزیرے صنافیر اور تیران سعودی عرب کے علاقائی سمندری حدود کا حصہ قرار دے دیے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق مصری حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نقشے تیار کرنے والی سرکاری کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحر احمر میں واقع دونوں جزیرے اب سعودی عرب کی سمندری حدود کا حصہ ظاہر کر دیے گئے ہیں۔

مصری حکومت کی جانب سے یہ اعلان دونوں ملکوں کے درمیان سمندری حدود کے تعین سے متعلق ہونے والے دو طرفہ معاہدے کے ایک روز بعد جاری کیا گیا ہے۔ قبل ازیں مصری حکومت نے اپنے دو جزیروں صنافیر اور تیران کو سعودی عرب کے کنٹرول میں دینے کا اعلان کیا تھا۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری نقشے میں دنوں جزیروں کو سعودی عرب کی علاقائی سمندری حدود کے اندر ظاہر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبدالعزیز آل سعود نے مصری حکومت نے بھی اپنی سمندری حدود کے تحفظ کے لیے یہ دونوں جزیرے 1950ء میں مانگے تھے اورمصر کی اس وقت کی حکومت نے اس کی منظوری دے دی تھی۔دونوں ملکوں کے درمیان سمندری حدود کے تعین کے لیے چھ سال تک مسلسل مذاکرات جاری رہے۔ مذارکرات کے 11 دور میں سے آخری تین دور سنہ 2015ء میں ہوئے تھے جس کے بعد دسمبر 2015ء کو مصر نے 30 جولائی 2015ء کو طے پائے سمجھوتے کی روشنی میں سمندری حدود کا تعین کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ دونوں جزیرے بحیرہ احمر میں واقع ہیں۔ جزیرہ تیران خلیج عقبہ کو بحر احمر سے آبنائے تیران کے مقام سے جدا کرتا ہے جس کا رقبہ 80 کلومیٹر ہے۔ یہ جزیرہ آبی مخلوقات، گھاٹیوں اور مشرقی ملکوں بالخصوص بھارت کی طرف سے ہونے والی آبی تجارت کی اہم گذرگاہ ہے۔ سنہ 1956ء میں اس جزیرے پر اسرائیل نے اپنا تسلط جما لیا تھا تاہم سنہ 1982ء میں طے پائے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد یہ جزیرہ مصر کو واپس کر دیا تھا۔جزیرہ صنافیر آبنائے تیران ے مشرق میں واقع سعودی سمندری حدود میں شامل ہے۔ یہ جزیرہ بھی خلیج عقبہ کو بحر احمر سے جدا کرتا ہے۔23 کلو میٹر پر محیط اس جزیرے کو بھی آبی گذرگاہ اور سمندری حدود کے تحفظ کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :