وزیراعظم کوعورتوں کاکڑانہیں لگاتواب پانامالیکس کاغداری کڑالگ سکتاہے، سینیٹر حافظ حسین احمد

وزیراعظم نوازشریف کوٹی وی پرنہیں آنا چائیے تھاذمہ داری قبول کرنے کے بعد اب منصب پررہنے کاکوئی جوازباقی نہیں رہا عمران خان رائے ونڈ سہ روزہ یا چلہ کیلئے نہیں بلکہ سال لگانے جارہے ہیں،حکومت میں شمولیت کا ہمارا یہ مقصد نہیں کہ ہم کرپشن کے وکیل صفائی بنیں

پیر 11 اپریل 2016 23:52

شکارپور(اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 اپریل 2016ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹرحافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کوعورتوں کاکڑانہیں لگاتواب پانامالیکس کاغداری کڑالگ سکتاہے وزیراعظم نوازشریف کوٹی وی پرنہیں آنا چائیے تھاذمہ داری قبول کرنے کے بعد اب منصب پررہنے کاکوئی جوازباقی نہیں رہا،کہ وہ منصب چھوڑ کر ”عدت“ میں جائیں تو ”مدت“ پوری ہوسکتی ہے فرانس ،برطانیہ کی جمہوریت کی بات کرنے والے آئس لینڈکے وزیراعظم کی طرح استعفیٰٰ دیکرگھرجائیں ، عمران خان رائے ونڈ سہ روزہ یا چلہ کے لیے نہیں بلکہ سال لگانے جارہے ہیں،حکومت میں شمولیت کا ہمارا یہ مقصد نہیں کہ ہم کرپشن کے وکیل صفائی بنیں۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے شکارپورکے تحصیل خانپورمیں جے یوآئی کے امیرمولاناغلام قادربروہی کے زیرصدارت منعقدہ مجلس عمومی کے اجلاس سے خطاب سے قبل مقامی صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہے ،حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہا اسلام میں احتساب کابہترین عمل موجود ہ ہے وقت کے امیرالمومنین سے دوچادروں کے حوالے سے پوچھاجاتاہے جبکہ امیرالمومنین حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دورمیں جواحتساب کاعمل سامنے آیاوہ قیامت تک تمام مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے ،ہمارے حکمران جن کے بچے ملک سے باہرہیں انکے اثاثے دوسرے ملکوں میں ہیں پراپرٹی اورفیکٹریاں باہرہیں وہ اس ملک میں صرف حکمرانی کا اورسیاست کرنے کے لیے رہتے ہیں یہ ملک پربڑاظلم ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جوسیاستدان ملک میں سیاست اورملکی ترقی کے لیے رول اداکرناچاہتے ہیں انہیں اپناکاروباراوربچے پاکستان میں لاناہونگے ،انہوں نے کہاکہ بھارتی را ایجنٹ بلوچستان یارمضان شوگرمل سے گرفتارہوئے ہیں توحقائق قوم کے سامنے لائے جائیں رمضان شوگرمل میں کون گرفتارہواوزیراعظم ملوث تھایاکوئی اوراب اگرعورت کے حوالے سے کڑانہیں لگاتوغداری کاکڑالگ سکتاہے حقوق نسوان میں مردوں کوکڑالگوانے والے کواب وقت ہے انہیں کڑالگے گاانہوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندرمودی سے تجارت بڑاہاناچاہتے ہیں توعوام سوچتاہے کہ ایک طرف ہندوستان مداخلت کررہاہے اوررا کے ایجنٹ بھیج رہاہے راکے ایجنٹ ہمارے بچوں کومرواتاہے اوروزیراعظم ان سے دوستی کررہاہے وزیراعظم کورااوررمضان شوگرمل کے حوالے سے پیداہونے والی ابہام دورکرناچاہیے ،حافظ حسین احمدنے مزیدکہاکہ رائے ونڈکااجتماع نومبرمیں ،ایک شریف کارخصت بھی نومبرمیں پھرعمران کادھرنابھی ،عمران خان نے پارلیمنٹ کے سرپردھرنادیکرتبدیلی نہ لاسکے اورخوداستعفیٰ دیا رائے ونڈمیں چلہ لگانے کے سوائے کچھ بھی نہ کرسکے گابڑے میاں کانہ بگاڑااب رائے ونڈ کا گراوٴنڈ ان کے لیے کیسے کارگر ثابت ہوسکتاہے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے اس لیے وہ کسی بھی جیالے یا ورکر کو وزیر اعظم بنا سکتے ہیں، میاں نواز شریف وزیر اعظم کا منصب چھوڑ کر خود کو جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کریں اور جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی سربراہی میں تشکیل دیا جائے اگر وہ سرخرو ہوکر نکلیں گے تو ان کے لیے آسانیاں ہوگی اور احتساب کا عمل بھی شفاف اور بے داغ ہوگا ،انہوں نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کا ہمارا یہ مقصد یہ نہیں کہ ہم کرپشن کے وکیل صفائی بنیں ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کسی اور کو موقع فراہم کریں اور خود منصب چھوڑ دیں، انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم منصب چھوڑ کر ”عدت“ میں جائیں گے تو ”مدت“ پوری ہوسکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان ڈی چوک سے تھرڈ امپائر کے تعاون کے باوجود وزیر اعظم کی وکٹ تو نہیں گراسکے ،گا، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان رائے ونڈ سہ روزہ یا چلہ لگانے نہیں بلکہ سال لگانے جارہے ہیں، رائے ونڈ کا اجتماع نومبر میں ہوگا اور ایک شریف کی نومبر میں واپسی متوقع ہے اس لیے رائے ونڈ کی بات سمجھ میں آتی ہے، انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں وہ مال، دولت، بچے ،بیوی ”پہلی بیوی ہو یا دوسری بیوی“ پاکستان میں لانا ہوگا، چاہیے وہ الطاف ہو یاعمران ، نواز ہو یا زرداری اپنے تمام معاملات کو پاکستان میں رکھیں حافظ حسین احمدنے مزیدکہاکہ ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ پاکستان بننے کے بعدسے مفتی محمودرحمہ اللہ اورجے یوآئی نے ملکی سیاست میں حصہ لیاہے کے پی کے میں مفتی محمودرحمہ اللہ وزیراعلیٰ بنے ،صوبائی وزیر،سینیٹرز، ایم پی ایزایم این ایز،سینیٹ کے اہم عہدوے پررہنے کے باوجودپانامالیکس کی ایک کروڑ پانچ لاکھ کی لمبی فہرست میں الحمدللہ جے یوآئی کاایک بھی رکن کانام نہیں یہ بڑی کریڈٹ ہے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام چاہتی ہے کہ بے لاگ احتساب ہوناچاہیے غریب اورامیرسب کے لیے قانون برابرہو۔