پوپ فرانسس کی یونانی جزیرے لیسبوس آمد، 12مسلمان مہاجرین کو پناہ کے لیے ساتھ لے گئے

لیسبوس پر آنے کا مقصد مہاجرین کیساتھ ملنا ،ان کوبتاناتھا وہ تنہا نہیں ہیں،پوپ کا خطاب پوپ کے دورے کے موقع پر تقریبا دو سو مظاہرین کااحتجاج ، شرکاء نے پناہ کی تلاش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے سینکڑوں پناہ گزینوں کی یاد میں بحیرہ ایجیئن میں پھول بھی برسائے

ہفتہ 16 اپریل 2016 21:07

پوپ فرانسس کی یونانی جزیرے لیسبوس آمد، 12مسلمان مہاجرین کو پناہ کے لیے ..

ایتھنز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) مسیحیوں کے روحانی پیشواپوپ فرانسس نے کہاہے کہ ان کے یونانی جزیرے لیسبوس پر آنے کا مقصد مہاجرین کے ساتھ ملنا چاہتا تھااوران کوبتاناتھا کہ میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ تنہا نہیں ہیں،اس موقع پر وہ بارہ مسلمان پناہ گزینوں کو لیسبوس سے اپنے ساتھ اٹلی گئے،دریں اثنا پوپ کے دورے کے موقع پر تقریبا دو سو مظاہرین نے احتجاج بھی کیا، یہ افراد مائیٹیلین کے مقام پر، جہاں پوپ دیگر مسیحی رہنماوں کے ہمراہ عبادت کر رہے تھے، موجود تھے تاہم انہیں اس مقام سے ایک سو میٹر دور روک دیا گیا تھا۔

مظاہرین سرحدیں نہیں، کوئی قوم نہیں اور ملک بدری بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر پناہ کی تلاش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے سینکڑوں پناہ گزینوں کی یاد میں بحیرہ ایجیئن میں پھول بھی برسائے گئے۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ویٹیکن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس پیش رفت کی تصدیق کی گئی کہ پوپ فرانسس نے بارہ مسلمان پناہ گزینوں کو لیسبوس سے اپنے ساتھ اٹلی گئے ہیں ، ان کے اس اقدام کا مقصد مہاجرین خوش آمدید کے پیغام کو آگے بڑھانا ہے۔

ان تارکین وطن میں تین خاندان شامل ہیں جن میں سے بچوں کی تعداد چھ ہے۔ یہ تمام ہی ہفتہ کویونانی جزیرے لیسبوس پر پاپائے روم سے ملے ۔ طویل المدتی بنیادوں پر ان مہاجرین کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ویٹیکن کی ہو گی جبکہ ابتدا میں ان کی ضروریات مسیحی سانت ایڈیگیو کمیونٹی پوری کرے گی۔مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے کچھ گھنٹوں کے لیے یونانی جزیرے لیسبوس کا دورہ کیا، جو مہاجرین کے بحران میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

ان کے اس دورے کا مقصد بھی اس بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ممالک، حکومتوں اور افراد کو سرگرم کرنا تھا۔پناہ گزینوں سے خطاب کرتے ہوئے پاپائے روم کا کہنا تھاکہ آج میں آپ لوگوں کے ساتھ ملنا چاہتا تھا۔ میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ تنہا نہیں ہیں۔دریں اثنا پوپ کے دورے کے موقع پر تقریبا دو سو مظاہرین نے احتجاج بھی کیا۔ یہ افراد مائیٹیلین کے مقام پر، جہاں پوپ دیگر مسیحی رہنماوں کے ہمراہ عبادت کر رہے تھے، موجود تھے تاہم انہیں اس مقام سے ایک سو میٹر دور روک دیا گیا تھا۔

مظاہرین سرحدیں نہیں، کوئی قوم نہیں اور ملک بدری بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر پناہ کی تلاش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے سینکڑوں پناہ گزینوں کی یاد میں بحیرہ ایجیئن میں پھول بھی برسائے گئے۔

متعلقہ عنوان :