کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر قائد اعظم لائبریری کے زیر اہتمام’’کتاب امن واک‘‘

جمعہ 22 اپریل 2016 22:31

لاہور۔22اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔22 اپریل۔2016ء ) عالمی یوم کتاب کے موقع پر قائد اعظم لائبریری نے گورنمنٹ پنجاب پبلک لائبریری اور گورنمنٹ ماڈل ٹاؤن لائبریری کی شراکت سے کتب بینی کے شوق کو فروغ دینے کی غرض پریس کلب کے سامنے ’’کتاب امن واک‘‘ منعقد کی گئی۔واک کا آغاز ڈائریکٹر جنرل پبلک لائبریریز ڈاکٹر ظہیر احمد بابر کی قیادت میں ہوا۔

پنجاب بھر کی لائبریرز سمیت کتب بینی کے شوقین افراد کی ایک بڑی تعداد نے کتاب امن واک میں شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں عالمی یوم کتاب کے بینر ز اٹھا رکھے تھے جس میں 27فٹ لمبا بینر بھی شامل تھا جس پر ورلڈ بک ڈے تحریر تھا جبکہ دیگر بینرز پر ’’دہشتگردی کا حل کتاب‘‘، ’’ریڈ ٹو سکسیڈ‘‘، ٹوڈیز ریڈر ، ٹوماروز لیڈر‘‘ جیسے سلوگن درج تھے۔

(جاری ہے)

اس واک کا مقصد ہر خاص عام میں کتاب کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔کتاب امن واک کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی لائبریریز پنجاب ڈاکٹر ظہیر احمد بابر نے کہا کہ کتابیں انسان کی بہترین دوست اور ساتھی ہی نہیں بلکہ معلومات کا خزانہ بھی ہیں۔ کتابوں کا عالمی دن منانے کا تصور بنیادی طور پر سپین کے علاقے کا تالونیہ سے آیا ہے جہاں ایک زمانے سے لوگ عوامی ہیرو سینٹ جورج کی یادیں میں منائے جانے والے دن کے موقع پر ایک دوسرے کو گلاب کے پھولوں کا تحفہ دیا کرتے تھے۔

خاص طور پر شہر بارسلونا میں جو کہ کاتالونیا کا دارالحکومت ہے ہر سال 23 اپریل کے دن کو عوامی اور ثقافتی نوعیت کے ایک بڑے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے اور وہاں کی سڑکوں اور بازاروں میں لگے سٹالوں پر لاکھوں گلاب اور کتابیں فروخت ہوتی ہیں جب 1995ء میں یونیسکو نے کاتالونیہ میں منائے جانے والے دن کو پوری دنیا میں عالمی یوم کتاب کی حیثیت سے منانے کا فیصلہ کیا توبہت سے ممالک کی جانب سے اس فیصلے کا زبردست خیرمقدم کیا گیا اور آج 100سے زائد ممالک میں عالی یوم کتاب کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اس دن کا مقصد کتاب بینی کے شوق کو فروغ دینا اور اچھی کتابیں تحریر کرنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ماڈل ٹاؤن لائبریری کے چیف لائبریرین ملک عید محمد نے بتایا کہ کتابیں ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن افسوس کہ ہم ان کی قدر نہیں کرتے۔ ہم نے لائبریریز قائم کر کے اپنا فرض پورا کیا لیکن بہت کم لوگ ہیں جو ان سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔

کتاب امن واک کے ذریعے ہم پوری دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کتابیں امن کا گہوارہ ہیں ان سے دوستی کی جانی چاہیے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی ان کی اہمیت سے روشناس کروا سکیں۔ کتاب امن واک میں شریک خواتین کا کہناتھا کہ وہ چاہتی ہیں گھروں میں کتابیں صرف شیلفز میں سجا کر نہ رکھی جائیں بلکہ انہیں پڑھ کر ان کا حق بھی ادا کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :