پنجاب یونیورسٹی کے چاروں اطراف دیوار لگانے پر91کروڑکی خطیر رقم خرچ کی گئی جبکہ 10کروڑروپے سیکورٹی کا بجٹ ہونے کے باوجود سیکورٹی کی مخدوش صورت حال ایک سوالیہ نشان ہے۔ناظم جمعیت پنجاب یونیورسٹی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 27 اپریل 2016 18:32

پنجاب یونیورسٹی کے چاروں اطراف دیوار لگانے پر91کروڑکی خطیر رقم خرچ ..

لاہور( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27اپریل۔2016ء) :اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام مطالبا ت کے حق میں اسلامک سینٹرسے وی سی آفس تک احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں سینکڑوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ جانب سے مظاہرے کو ناکام بنانے کے لئے تمام ڈیپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں نوٹسز آویزاں کئے گئے تھے جن میں مظاہرے میں # شریک ہونے والے طلبہ وطالبات کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں تھی۔

اس کے باوجود یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی ایک کثیر تعداد مظاہرے میں شریک ہوئی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ طلبہ وطالبات یونیورسٹی پوائنٹس کی کمی پر احتجاجاََ گدھا گاڑیوں پر سوار تھے جبکہ ہاسٹلز کی عدم دستیابی پر اپنی چارپائیاں لئے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر دھرنا دئیے بیٹھے رہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم اسلامی نصیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے چاروں اطراف دیوار لگانے پر91کروڑکی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے جبکہ 10کروڑروپے سیکورٹی کا بجٹ ہونے کے باوجود یونیورسٹی میں سیکورٹی کی مخدوش صورت حال ایک سوالیہ نشان ہے۔یونیورسٹی میں داخل ہونے کے لئے13گیٹس ہیں جن میں سے10گیٹ مکمل طور پر بند کردئیے گئے ہیں جبکہ تین گیٹ کھلے رکھے گئے ہیں۔

ساڑھے تین سو مستقل گارڈ ز جبکہ50گارڈز کنٹریکٹ پررکھے گئے ہیں، ایک وقت میں وائس چانسلر کی سیکورٹی پربیس گارڈز تعینات جبکہ وائس چانسلر کے چہتے پروفیسرز کو وی وی آئی پی پروٹوکول دینے کے لئے فی پروفیسر دو سیکورٹی گارڈز تعینات ہیں۔گارڈز کی فوج ظفر موج کے باوجود یونیورسٹی کو پولیس اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے، یونیورسٹی کے اندر پولیس چوکی اور پولیس کے گشت کی وجہ سے طلبہ و طالبات خوف و ہراس کا شکار ہیں پولیس طلبہ و طالبات کو جگہ جگہ روک کر ان کی تلاشی لیتی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے طالبات کو ہراساں بھی کیا جا رہا ہے، اسامہ نصیر نے یونیورسٹی کی سیکورٹی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہاسٹلز سے یونیو رسٹی کی جانب جانے والے اوور ہیڈ پلوں پر سیکورٹی گارڈز نہ ہونے کی وجہ سے طالبات کو ہراساں کیا جانا روز کا معمول بن گیا ہے ان سے موبائل اور پرس چھینے جاتے ہیں، باربار درخواستیں دینے کے باوجود شنوائی نہیں ہو رہی۔

پنجاب یونیورسٹی کے رئیس الجامعہ نے اپنوں کو نوازنے کے لئے نت نئے حربے آزما کر طلبہ وطالبات کی جیبوں پر قینچیاں چلانے میں مصروف عمل ہیں پارکنگ کی مد میں ایک طالب علم سے روزانہ 100سے120روپے وصول کئے جاتے ہیں، ساڑھے تین لاکھ کا پارکنگ کا ٹھیکہ دیا گیا ہے، اس کے باوجود یونیورسٹی میں موٹرسائیکلز کی چوریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔طالبات سے فکس میس چارجز کی مدمیں3300روپے ہتھیائے جا رہے ہیں ، کوئی طالبہ کھانا کھائے یا نہ کھائے اسے چارجز دینا پڑتے ہیں۔

کھانے کا معیار انتہائی خراب ہے خراب تیل میں باسی کھانے اور ابلے ہوئے چاول طالبات کو کھلائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اکثر طالبات کی صحت خراب ہو رہی ہے جس کے لئے انہیں ہزاروں روپے اپنے علاج پر خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، صفائی کے ناقص انتظامات بھی گرلز ہاسٹلز میں صحت کا معیار گرانے کا سبب بن رہے ہیں۔طلبہ و طالبات کے ہاسٹلز میں واش رومز کی صورت حال لاری اڈے کا منظر پیش کر رہی ہے، واش رومز میں نلکے ہیں نہ ہی دروازوں میں کنڈیاں ، لوٹے ہیں اور نہ ہی پانی کا مئوثر انتظام، ہاسٹلز کے مقیم طلبہ و طالبات انتہائی کٹھن اور مخد وش حالات میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

ناظم جمعیت پنجاب یونیورسٹی کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اور جامعہ پنجاب کے طلبہ و طالبات کی جانب سے بارہا احتجاج کرنے کے باوجود یونیورسٹی پوائنٹس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ یونیورسٹی پوائنٹس کے روٹس پر بھی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جس جگہ سے 300طلبہ و طالبات یونیورسٹی آتے ہیں اس روٹ میں8سے 10بسیں چلائی جا رہی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں جس روٹ سے200طلبہ و طالبات یونیورسٹی آتے ہیں ان کے لئے صرف ایک پوائنٹ ہے جس کی وجہ سے طلبہ وطالبات پوائنٹ کے اندر بھیڑ بکریوں کے طرح اور لٹک کر سفر کرتے ہیں، پوائنٹس میں رش ہونے کی وجہ سے طا لبات کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

پوائنٹس کی اسی کمی کی وجہ سے بی ایس ماس کمیونیکیشن کی ایک طالبہ عالیشہ خالد20نومبر2013کو یونیورسٹی پوائنٹ تلے کچلی گئی تھی۔حکومت پنجاب کی جانب سے بجلی کی کمی کی وجہ سے کلاس رومز کے اندر ای سی چلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ وائس چانسلر ہاؤس، ایگزیکٹیو کلب اور پروفیسرز کے دفاتر میں چلر چلائے جا رہے ہیں یونیورسٹی میں قانون کا دہرا معیار ناقابل قبول ہے جس کو ختم کیا جائے،ناظم جامعہ پنجاب یونیورسٹی اسا مہ نصیر نے طلبہ وطالبات کی جانب سے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سکیم کے تحت 2013ء میں جن طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپس کی رجسٹریشن کی گئی انہیں تاحال لیپ ٹاپ نہیں دئیے گئے جبکہ 2014ء میں وزیر اعظم سکیم کے تحت رجسٹر ہونے والے طلبہ و طالبات بھی لیپ ٹاپ سے محروم ہیں انہیں فوری لیپ ٹاپ دئیے جائیں۔

دریں اثناء مظاہرے کے بعد طلبہ و طالبات پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔