امان اللہ خان کی وفات قومی سانحہ ہے‘ جمعیت علماء اسلام پی پی آزاد کشمیر کے ساتھ کسی اتحاد کا حصہ نہیں‘مولانا قاضی محمود الحسن اشرف

جمعرات 28 اپریل 2016 14:21

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء) امان اللہ خان کی وفات قومی سانحہ ہے۔ جمعیت علماء اسلام پی پی آزاد کشمیر کے ساتھ کسی اتحاد کا حصہ نہیں ۔ آزاد کشمیر میں احتساب کا عمل جلد شروع کیا جائے۔ آزادکشمیرمیں سرکاری وسائل کے ذریعے انتخابی مہم اور ریاستی اورپاکستانی جماعتوں اور افراد پر پابندی عائد کی جائے۔ انتخاب کے لیے موذوں تاریخ رمضان المبارک کے بعد ہے، تاکہ کاروبار مزدوری اور تعلیم کے لیے جانے والے حضرات کی واپسی بھی یقینی ہوسکے۔

آل جموں وکشمیرجمعیت علماء اسلام ریاست جموں وکشمیرکو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ ۔ریاست کاسرکاری مذہب اسلام ہے ،اس لیے اسلام کی بالادستی کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ریاست میں سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں نظام تعلیم مرتب کیاجائیگا اور تمام باشندگان ریاست یکساں حقوق ومراعات کے مستحق ہوں گے،جس کے لیے خلفائے راشدین کی زندگیوں سے راہنمائی حاصل کی جائیگی۔

ان خیالات کااظہار آل جموں وکشمیرجمعیت علماء اسلام کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل مولاناقاضی محمودالحسن اشرف نے کیا۔ اجلاس میں مرکزی ناظم مولاناعبدالماجد عزیز ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ عطاء اللہ علوی ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولاناعبدالمالک صدیقی ایڈووکیٹ،ڈویژنل امیرمولاناقاضی منظورالحسن،امیرضلع مظفرآبادمفتی محمداختر،مولاناجاویدالرحمن میر، اور دیگر علماء کرام بھی موجودتھے۔

انھوں نے کہاانتخابات کے سلسلہ میں آزادکشمیرمیں سرکاری وسائل اور خارجی مداخلت کاسلسلہ بند کیاجائے۔بے دریغ اخراجات کرنے والے افراد جومنظور شدہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں، انھیں قانون کے شکنجے میں لایاجائے۔انھوں نے کہا موجودہ حکومت گزشتہ پانچ سال میں نہ حکومتی رٹ قائم کرسکی،نہ ہی لوگوں کے عمومی مسائل کو حل کیاجاسکا۔

پی پی کی حکومت نے آزادریاست میں عدل وانصاف اور میرٹ کے مغائر تقرریاں کیں، تعلیمی اداروں سمیت تمام اداروں کا نظم وضبط تباہ کیا، محکمہ جات کے تقدس کوپامال کیا، دینی مدارس طلباء پرتعلیم کے دروازے بندکرنے کے لیے نامناسب اورانسانی حقوق کے مغائرقوانین وضع کرکے مشکلات پیداکیں، ایسی حالت میں جمعیت علماء اسلام پی پی کے ساتھ کسی بھی اتحادکاحصہ نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کے اگر ازاد کشمیرکی عوام نے جمیعت علماء اسلام کو انتخابات میں کامیاب کروایا تو عوام ریاست میں حاکمیت خداوندی میں حاصل ہونے والے حقوق کے استعمال کے مختارہوں گے۔ تعلیم ،صحت کے حوالے سے تمام ریاستی عوام یکساں مراعات کے حق دارہوں گے،ترقیاتی اورغیرترقیاتی بجٹ میں عدم توازن ختم کرکے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیاجائیگا۔ رشوت اور کمیشن خوری کامکمل سدباب کیاجائیگا، ریاست میں تمام محب وطن اور دینی قوتوں کومتحدکرنے کی کوشش کی جائیگی۔

تحریک آزادی کشمیرکے بیس کیمپ کوحقیقی معنوں میں بیس کیمپ بنانے کے لیے موثر حکمت عملی طے کی جائیگی اورکشمیری عوام کواقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے مستقبل کے فیصلے کے لیے ریاست کی تمام اکائیوں کی مشاورت سے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا ریاست جموں وکشمیر سے نسلی ، علاقائی ، قبائلی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تعصبات کا خاتمہ کرکیاسوہ رسول ﷺ کی روشنی میں # بھائی چارہ ، مواخات کانظام قائم کیاجائیگا۔

مہاجرین جموں وکشمیر اورریاستی عوام کو یکساں حقوق اور مراعات فراہم کرنے کی پالیسی اختیارکی جائے گی۔ سادگی اور کفایت شعاری کوبالائی سطح پر رواج دیاجائیگا۔ ایوان صدر کوخواتین یونیورسٹی جبکہ ایوان وزیراعظم کو میڈیکل کالج کے سپر دکرنے کی کوشش کی جائیگی۔صدرریاست، وزیراعظم ، اراکین کوسادہ زندگی اختیارکرنے کی ترغیب دی جائیگی۔ جبکہ تعلیمی اداروں میں اہلیت اور میرٹ کی بالادستی کے ساتھ ساتھ تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے ذریعہ معیار تعلیم کو اعلیٰ ترین معیار کے مطابق بنانے اور خواندگی کی شرح میں صدفی صد اضافہ کی کوشش کی جائیگی۔

دینی مدارس اورعصری تعلیمی اداروں میں ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی اور علاقائی اقدار کی روشنی میں لباس کو بطور یونیفارم نافذ کیاجائیگا۔ انتخابی طریقہ کار میں اصلاحات لاتے ہوئے شخصی کے بجائے جماعتی مقابلہ کی بنیاد پر قائم کیاجائیگا۔ تاکہ دھونس دھاندلی اورخریدوفروخت کے بجائے نصب العین ، منشور اور پروگرام کے مطابق انتخابی عمل کی تکمیل کی جائے اور متناسب نمائندگی کے تحت حقیقی جمہوریت قائم کرنے کی کوشش کی جائیگی۔

ریاست میں روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ پیداکرنے کے لیے گھریلو صنعت کوفروغ دیاجائیگا اورفری ٹیکس زون ، کارخانوں کے قیام کے لیے سہولیات کی فراہمی کویقینی بنانے کی کوشش کی جائیگی ۔ انھوں نے کہا شریعت کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظ ، دینی اقدار کی سربلندی ،نصاب تعلیم کو اسلامی تعلیمات کے تابع کرنے ، ریاستی تشخص کی بحالی تعمیروترقی میں شفافیت اوربے لاگ احتساب کی بنیادپر جمعیت آمدہ انتخاب میں شرکت کرے گی۔