ترکی میں پولیس اورفوج پرراکٹ حملے،دھماکوں میں چار اہلکار ہلاک

غازی انتیپ میں پولیس ہیڈ کوارٹر زکے باہر دھماکے میں تین،راکٹ حملوں میں چارفوجی مارے گئے

اتوار 1 مئی 2016 16:58

ترکی میں پولیس اورفوج پرراکٹ حملے،دھماکوں میں چار اہلکار ہلاک

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔01 مئی۔2016ء) ترکی کے جنوبی علاقے میں بم دھماکے اور راکٹ حملے کے دو مختلف واقعات میں چار افراد ہلاک ،27افراد زخمی ہو گئے ۔ وقوعہ پر فوری طور پر ایمبولینس اور دیگر امدادی ادارے پہنچ گئے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا،فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق شامی سرحد کے قریب واقع ترک شہر غازی انتیپ میں پولیس ہیڈ کوارٹر زکے باہر ہونے والے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جب کہ تیرہ دیگر زخمی ہو گئے ۔

غازی انتیپ کے صوبائی گورنر کا کہناتھا کہ زخمی ہونے والوں میں نو پولیس اہلکار اور چار سویلین شامل ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق بظاہر یہ ایک کار بم دھماکا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ترکی کے مقامی ٹی وی پر نشر کی جانے والی فوٹیج میں ایسے مناظر دیکھے گئے جن میں دھماکے کے بعد افراتفری پھیلتی نظر آئی اور زخمی ہونے والے افراد سڑکوں پر پڑے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

وقوعہ پر فوری طور پر ایمبولینس اور دیگر امدادی ادارے پہنچ گئے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔شامی شہر حلب سے محض ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر واقع غازی انتیپ کی آبادی پندرہ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ غازی انتیپ کا شمار جنوبی ترکی کے اہم اور بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر میں بڑی تعداد میں شامی مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے اور حال ہی میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اسی شہر میں قائم تارکین وطن کے ایک کیمپ کا دورہ بھی کیا تھا۔

انقرہ حکام نے پہلے ہی سے ملک بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے سکیورٹی بڑھا رکھی تھی۔ قبل ازیں جنوب مشرقی شہر ماردن میں کرد ملیشیا کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران کردوں کی جانب سے کیے گئے راکٹ حملے کے نتیجے میں ترکی کے تین فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس حملے میں 14 دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ترک فوج کے ذرائع کے مطابق اس حملے میں دو راکٹ داغے گئے۔ یہ حملہ ترکی کے جنوب مشرق میں شامی سرحد کے قریب کیا گیا۔ اس علاقے میں ترکی نے فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ ترکی کا جنوب مغربی علاقہ زیادہ تر کرد آبادی پر مشتمل ہے۔ اس علاقے میں کردستان ورکز پارٹی اور حکومتی افواج کے مابین تصادم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :