سرینگر ‘لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین تشویش میں مبتلا ہو گئے

بدھ 25 مئی 2016 13:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مئی۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے علاقے سرائے بالا میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو نامعلوم نوجوانوں کے قتل کے بعد دوران حراست لاپتہ افراد کے لواحقین شدید تشویش میں مبتلا ء ہیں کہ کہیں ان کے پیاروں کو جعلی مقابلے میں قتل نہ کیا گیا ہو۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں پیر کی شام بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو نوجوانوں کے قتل کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین پوچھ گچھ کرتے ہوئے نظر آئے کہ کہیں اس جھڑپ میں اْن کے جگر گوشوں کو توشہید نہیں کردیا گیاہے۔

منگل کو سرائے بالا سرینگر میں 2 نوجوانوں کے قتل کے بعد مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ لاپتہ افرادکے لواحقین بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جہاں واقعے پر مختلف قسم کی چہ مے گوئیاں کی جارہی تھیں۔

(جاری ہے)

لاپتہ افراد کے والدین اور رشتہ دار اپنے بچوں کی تصویر یں ہاتھوں میں لیکر جاں بحق ہوئے نوجوانوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کر رہے تھے کہ اس جھڑپ میں کہیں انکے جگر پاروں کو تو قتل نہیں کیا گیا ہے۔

انتہائی پریشانی کی حالت میں یہ لوگ اس فکر میں تھے کہ جاں بحق نوجوانوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوں تاکہ انہیں اس بات کا اطمینان ہو کہ انکے بچے محفوظ ہیں۔ اس بھیڑ میں پوچھ تاچھ کرنے والے ایک کمسن نوجوان مدثر احمد کے رشتہ دار بھی تھے جو حال ہی میں بچوں کیلئے مخصوص جیل سے فرار ہوا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق انہیں جب اس بات کا اطمینان ہوا کہ قتل ہونے والے نوجوان انکے بچے نہیں ہیں تو وہ مزید تسلی کرنے کیلئے کنٹرول روم کی طرف روانہ ہوئے تاکہ وہ لاشوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔