وائس چانسلرزکمیٹی کاتین روزہ اجلاس اختتام پذیر، چیئر مین ایچ ای سی نے تمام وائس چانسلرز کی بھرپور شرکت کو سراہا

اقتصادی ترقی کیلئے معیاری اعلیٰ تعلیم و تحقیق ضروری ہے، یونیورسٹی تعلیم کی ترقی اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگی ناگزیرہے۔ڈاکٹر مختار احمد

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 25 مئی 2016 21:09

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔25مئی۔2016ء) :وائس چانسلرز کمیٹی کاتین روزہ اجلاس آج اختتام پذیرہو گیا ہے،اجلاس می اتفاق رائے سے ہائر ایجوکیش کمیشن (ایچ ای سی) اور فیکلٹی کا تقرر ، طلبہ کے داخلے، نئے اداروں اور سب کیمپس کے قیام اور سب کیمپس، نصاب تیاری، نئے ڈگری کورسز کی پیشکش، الحاق کی پیشکش، تدریس و تحقیق ا ور اعلیٰ تعلیم سے متعلقہ معاملے میں ملک بھر میں یونیورسٹیوں میں کوالٹی کیلئے مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

سیشن کے اختتام پر ڈاکٹر مختار احمد چیئر مین ایچ ای سی نے تمام وائس چانسلرز کی بھرپور شرکت کو سراہا ۔جنہوں نے تفصیل کیساتھ اعلیٰ تعلیمی شعبہ کو درپیش مشکلات ا ور ہر ممکن اُن کا حل پیش کرنے کو سراہا۔انہوں نے تعلیمی پالیسیوں میں معیارپر زور دیا جو یونیورسٹی تعلیم کی ترقی اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ہونے کیلئے ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

محترمہ شہناز وزیر علی سابق مشیر وزیر اعظم اور فی الوقت صدر شہید ذولفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اس موقع پر کہا کہ اعلیٰ تعلیم سے متعلق تمام معاملات میں ایچ ای سی کی قیادت کو آگے آنا ہو گااور مختلف یونیورسٹیوں کیلئے مختلف معیار ہر گز نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے یونیورسٹی سربراہاں پر زو دیا کہ ایچ ای سی کودوررس پالیسی سازی اور اس کے نفاذ کیلئے جامع حکمت عملی تیار کرنے اپنا بھرپور تعاون کرنا ہو گا۔ اجلاس میں فیکلٹی تقرری کیلئے مدتی نظام پربحث کی گئی جس میں ڈاکٹر جی رضا بھٹی ممبر (آپریشنز اینڈ پلاننگ) ایچ ای سی نے نظام کے تعارف کیلئے مفصل مقصد کو بیان کیا ور اس نظام کے تحت تقرری کیلئے معیار میں بھی فرق سے کئی قباحتیں پیدا ہو رہی ہیں۔

طاہر عباس زیدی ڈائریکٹر جنرل ایچ ای سی ایکریڈیشن اور تصدیق نے نئی یونیورسٹیوں کے قیام ، سب کیمپس کے علاوہ الحاق شدہ کالجوں کیلئے معیار مقررکرنے کیلئے ایکریڈیشن پروسیجر پربریفنگ دی۔انہوں نے ڈگری دینے والے ،سب کیمپس کے قیام میں ایچ ای سی معیار کی خلاف ورکیبنٹ معیار کے مطابق چارٹرز کے سلسلے میں حدود سے باہر الحاق شدہ کالجوں،متعلقہ ایکٹ،چارٹرز، مطلوبہ سہولیات کے بغیر طلبہ کو داخلہ دینے، فیکلٹی کی کمی، چارٹر اداروں کے غیر ملکی اشتراک وغیر ہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

اُنہوں نے متعلقہ پیشہ ورانہ کونسلوں بشمول پاکستان نرسنگ کونسل، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ،پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل، پاکستان فارمیسی کونسل، پاکستان انجینئرنگ کونسل، پاکستان کونسل آف آرکیٹکس اینڈ ٹاؤن پلاننرز ، نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل، نیشنل ٹیکنالوجی کونسل، پاکستان بار کونسل ، نیشنل ایگریکلچرل ایکریڈیشن کونسل، ایکریڈیشن کونسل برائے ٹیچرز ایجوکیشن،انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس آف پاکستان اور نیشنل بزنس ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل کے ڈگری پروگراموں کی ایکریڈیشن پر بھی زور دیا۔

ایک اور سیشن کو محور معاشرتی ترقی ،معاشرے میں امن کیلئے میڈیااور یونیورسٹیوں کا کردارتھا۔دیگر اجلاسوں میں مجیب الرحمان شامی، امجد اسلام امجد ، سجاد میر، یاسر پیرزادہ، حبیب اکرم اور اجمل جامی شامل تھے۔شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کسی معاشرے کی تشکیل بالخصوص شہریوں اور نوجوانوں کی کردار سازی میں میڈیا اور یونیورسٹیوں کا بنیادی کردارہے۔اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹی محققین کی بہتر تحقیق کیلئے میڈیا اور یونیورسٹیوں کے مابین تعاون کو بڑھانا ہے۔

متعلقہ عنوان :