پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا اعزاز

صنعتی خامرہ جات کے میدان میں پاکستان کا پہلا بین الاقوامی دانشورانہ حقوق کا مقالہ خوراک کی صنعت کے لئے ایک منفرد اور بے مثال خامرہ کی دریافت ، امریکی ادارہ نے پیٹنٹ جاری کر دیا

منگل 31 مئی 2016 18:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مئی۔2016ء) پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں بشمول انسٹی ٹیوٹ ایگریکلچرل سائنسز کے ڈاکٹر نصیر احمد، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم حیدر اور سکول آف بائیولوجیکل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر نعیم رشید اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اخترکے دریافت کردہ خامرے کو ریاست متحدہ ہائے امریکہ کے دانشورانہ حقوق کے تحفظاتی ادارے (US Patent Office)کی جانب سے ایک منفرد و بے مثال خامرہ کے دانشورانہ حقوق جامعہ کے ان سائنسدانوں کے نام محفوظ کر کے پیٹنٹ جاری کر دیا ہے ۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ صنعتی خامرہ جات (Industrial Enzymes)کے میدان میں پاکستان کا پہلا بین الاقوامی دانشورانہ حقوق کا مقالہ (First International Patent)ہے۔ یہ خامرہ نشاستہ گلوکوز ، مالٹوز اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کے پیچیدہ اور دیر طلب مراحل کو آسان اور بروقت بنانے کی کرشماتی صلاحیت رکھتا ہے اور صنعتوں کے مسائل حل کرنے میں کلیدی کردار ادار کرے گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ تین دہائیوں سے دنیا بھر کے سائنسدان گلوکوز اور مالٹوز (Maltose)کی پیداوار کے لئے نشاستے کی آب پاشیدگی (Hydrolysis)کے پیچیدہ ترین مرحلہ وار عمل کو آسان بنانے کے لئے موثر خامروں (Enzymes)کی تلاش میں تھے۔

اﷲ تعالیٰ نے یہ سہرا پنجاب یونیورسٹی کے ہونہار سائنسدانوں کے سر سجایا اور انہیں ایک غیر معمولی کارکردگی کے حامل خامرہ کی دریافت کا ذریعہ بنایا۔ یہ اچھوتا خامرہ خامرہ بذات ِ خود یعنی کسی بھی دوسرے خامرے کی غیر موجودگی میں انتہائی موثر انداز اور ایک ہی آسان مرحلہ میں نشاستے کو گلوکوز اور مالٹوز سیرپ میں تبدیل کر سکتا ہے۔ قابل ِ ذکر امر یہ ہے کہ تمام کام پاکستان کے اندر رہ کر صرف اپنے ہی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے انجام دیا گیاحتیٰ کہ پی ایچ ڈی سکالرز کو جو چھ ماہ کے لئے ترقی یافتہ ممالک میں جاکر ریسرچ سیکھنے (International Research Support Initiative Program)کا موقع مہیا کیا جاتا ہے، اس کو بھی قربان کیا گیاتاکہ ان کی اس دریافت کا فائدہ کوئی دوسرا ملک نہ اٹھا سکے۔

ڈاکٹر نصیر احمدنے اپنی پی ایچ ڈی ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے سکالرشپ (HEC Indigenous 5000 PhD Fellowship Program)کے تحت سال 2005میں شروع کی ۔ اس سے قبل وہ مختلف فوڈ انڈسٹریز میں معیار کے ضامن اور پیداوار کے شعبوں میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ دسمبر2011ء سے ڈاکٹر نصیر احمد پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل سائنسز میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر فوڈ ٹیکنالوجی کام کر رہے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی کے سائنسدانوں کو اس مخلصانہ کاوش سے نشاستہ کی گلوکوز میں تبدیلی کا صنعتی عمل آسان اور زیادہ منافع بخش ہو جائے گا۔ جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ کیونکہ فی الحال پاکستان میں صنعتی خامرہ جات کی پیداوارکا ایک پلانٹ بھی نہیں ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے تعاون اور باہمی اشتراک سے اس خامرہ میں مزید جدت اور انفرادیت پیدا کی جاسکتی ہے اور بڑے پیمانے پر اس کی تیاری سے نہ صرف ملکی ضرورت پوری ہوگی بلکہ اسے برآمد کرکے کافی زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے اس اہم کامیابی پر تمام سائنسدانوں کو مبارک با دپیش کی ہے۔ اپنے بیان میں پنجاب یونیورسٹی سائنسدانوں نے کہا کہ وہ مالی معاونت پر ڈاکٹر مجاہد کامران اور ایچ ای سی کے شکر گزار ہیں۔