سردار اسد ترین کے اغواء کا واقعہ قابل مذمت ہے ،واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار اور مغوی کو بازیاب کرایا جائے،سیکورٹی فورسز اغواء برائے تاوان میں ملوث ملزمان کے خلاف موثر کارروائی کو یقینی بنائے،بلوچستان اسمبلی میں ارکان کا اظہار خیال

جمعرات 2 جون 2016 23:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جون۔2016ء) بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر سردار مصطفی خان ترین کے صاحبزادہ اسد خان ترین کی اغواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے کہاکہ 20مئی کو دن تین بجے سردار مصطفی خان ترین کے بیٹے اسد خان ترین کو کیڈٹ کالج پشین سے پشین شہر واپس آتے ہوئے اغواء کرلیاگیا اس کی اطلاع رات کو ملی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور آئی جی پولیس نے اس کا فوری نوٹس لیا اور سرفراز بگٹی نے پشین میں اجلاس بھی منعقد کیے جبکہ آل پارٹیز کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیاگیا کہ ہم قانون اور حکومت کے ذریعے ان کی بازیابی چاہتے ہیں اور اس کیلئے حکومت کو 10دن کا موقع دیاگیا کمشنر کوئٹہ اس تمام صورتحال میں آن بورڈ رہے اس دوران اطلاع ملی کہ اسد خان ترین کو ایک جگہ رکھاگیا ہے جس پر ہم نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا سرفراز بگٹی اور کمشنر کوئٹہ بھی ہمارے ساتھ تھے مگر بدقسمتی سے ایک غلط فیصلے اور تاخیر کی وجہ سے سردار اسد ترین کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا اس دوران صحیح راستے کی بجائے اس کے برعکس راستے پر جانے سے کامیابی نہیں ملی اس دوران میں نے اپنی ایجنسیوں سے پوچھا کہ ہمیں آپریشن کی تفصیلات بتائی جائے مگر ہمیں کچھ نہیں بتایاگیا اس دوران مجھے محسوس ہوا کہ ایجنسیوں‘صوبائی حکومت اور سیاستدانوں و انتظامیہ میں بہتر رابطہ نہیں تھا جس کی وجہ سے ہمیں ناکامی ہوئی ہم جس راستے سے جانا چاہتے تھے ہمیں اس کے دوسرے راستے پر بھیج دیاگیا اگر صحیح راستے سے آپریشن ہوتا تو سردار اسد ترین بازیاب ہو جاتے مگر ایسا نہ ہوا آج بھی سردار اسد ترین کی بازیابی کیلئے احتجاج ہورہے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ کہ سردار اسد ترین حکومت اور ایجنسیوں کی ناکامی کی وجہ سے بازیاب نہیں ہورہے بلکہ لوگ کہتے ہیں کہ ان کو اغواء کرایاگیا ہے اور یہ پشتونخوامیپ کے امتحان کا آغاز ہے یہاں پر فاٹا جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے پشتونوں کو تیار ہونا ہوگا انہوں نے کہاکہ حالات کو مزید خراب ہونے سے بچایا جائے اور فوری طور پر اسد ترین کو بازیاب کرایا جائے صوبائی وزیر نواب محمد شاہوانی نے کہاکہ سردار اسد ترین کے اغواء کا واقعہ قابل مذمت ہے واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے انہوں نے کہاکہ حالات میں گزشتہ چند ماہ میں اچانک تبدیلی نظر آرہی ہے ہماری کوششوں سیکورٹی فورسز ‘پولیس اور دیگر کی قربانیوں سے حالات بہتر ہوئے تھے مگر یہ ایک بڑاواقعہ پیش آیا ہے ان واقعات کی محرکات کو جاننا ہوگا انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کو بدنام اور عوام میں خوف پھیلانے کیلئے ایسے واقعات کیے جارہے ہیں جن سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے حکومت نے بہت کام کیا ہے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے اپنی اور پارٹی کی جانب سے سردار مصطفی ترین کو ہرممکن مدد کی یقین دہانی کرائی جمعیت علماء اسلام کی شاہدہ رؤف نے کہاکہ اسد ترین سمیت جتنے لوگ اغواء ہوئے ہیں ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت وزیراعلیٰ اور کابینہ پر مشتمل ہوتی ہے اور اس اجلاس کے بلانے کیلئے درخواست پر وزراء نے بھی دستخط کے ہیں یہ ان کی جانب سے اپنی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے آئین کے تحت حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کریں مگر حکومت اس میں ناکام ہو گئی ہے صرف اسد ترین نہیں جتنے لوگ اغواء ہوئے ہیں ان سب کو بازیاب کرایا جائے انہوں نے کہاکہ اہل افسران او ایس ڈی ہے 80فیصد کرپشن ریڈ زون میں ہورہی ہے انہوں نے سردار مصطفی ترین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسد ترین کو بازیاب کرایا جائے پشتونخوامیپ کے منظور احمد کاکڑ نے کہاکہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر یہاں جرائم پیشہ عناصر اور لینڈ مافیا کو کھلے چھٹی دی گئی ہے عوام سمجھتے ہیں کہ حکومتی رٹ ختم ہوگئی ہے اس طرح حکومت نہیں چل سکتی ہم بھی بے حس ہوچکے ہیں کسی بڑے واقعہ کے بعد ملکر بیٹھتے ہیں جمہوریت میں تمام واقعات پر کھل کر بات ہوتی ہے ہمیں بھی کھل کر اسد ترین کے واقعہ پر بات کرنی چاہئے ورنہ مشکلات میں اضافہ ہوجائیگا لوگوں کو اغواء کرنے کے بعد ہمسایہ ممالک سے فون آتے ہیں اور تاوان کی رقم مانگی جاتی ہے اس کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے سردار مصطفی ترین کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ٹھوس فیصلے کرنے ہونگے سب جانتے ہیں کہ اغواء برائے تاؤان کی واقعات کی پیچھے کون ہے ہمیں کھل کر بات کرنی اور سخت فیصلے کرنے ہونگے کیونکہ جہاں آگ لگتی ہے اس کی تپش بھی وہی محسوس ہوتی ہے اغواء برائے تاؤان دوبارہ کاروبار بن رہا ہے 1973اور1979کے بعد جو افغان مہاجرین آئے ہیں انہیں واپس بھیجا جائے ڈاکٹر ارشاد کھوسہ بھی تاؤان ادا کرکے آئے ہیں افغان مہاجرین کے آنے سے یہاں پر امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے اس موقع پر پشتونخوامیپ کے نصراﷲ خان زیرے نے کہاکہ ہمیں باریکیوں کو سمجھنا ہوگا اور حالات کی نزاکت کو سمجھناہوگا ہم پشتون اور افغان ہیں افغان مہاجرین کانام استعمال کرکے ہماری دل آزاری نہ کی جائے افغان مہاجرین کی بجائے غیر ملکی مہاجرین کا لفظ استعمال کیا جائے صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہاکہ یہ پشتون بلوچ قوموں کی روایت ہے کہ جب کوئی مشکل آئے تو جرگہ بلایا جاتا ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے آج یہاں اسمبلی کا اجلاس بلایا ہے کہ ہم پر ایک سخت وقت آیا ہے اسے میں اختلاف برائے اختلاف نہ کیا جائے اپوزیشن کے بائیکاٹ کو خوش آئند سمجھتے ہیں انہوں نے کہاکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے اور ایک دوسرے کی تعاون سے صورتحال بہتر بنانا کامیاب ہوئے مگر اب دوبارہ اغواء کی وارداتیں شروع ہونے کی وجوہات کو دیکھنا ہوگا ہم نے سیکورٹی فورسز کی حمایت کی ہے چمن اور پشین چند گلیوں کے شہر ہے ہماری ایجنسیاں پوری دنیا کی خبر رکھتی ہے تو کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ یہ معلوم نہ کرسکیں کہ اسد ترین کہاں ہے ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد بحال کرنا ہوگا ہم پر یہ الزام لگاتا جارہا ہے کہ ہم فوج کے مخالف ہے جو غلط ہے ہم فوج نہیں فوج کے حکمرانی کیخلاف رہے ہیں ہم نے ہر مشکل کا سامنا کیا مگر اپنا وطن نہیں چھوڑا اب بھی نہیں چھوڑینگے اس واقعہ کے بعد پشتونخوامیپ نے جمہوری رویہ اختیار کیا مگر اغواء کار حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں ہماری ایجنسیاں اور فورسز قابل ہیں ان کو الرٹ ہونا چاہئے اور سردار اسد ترین کو بازیاب کرایا جائے ورنہ کل ہم لوگوں کو کیا جواب دینگے پشتونخوامیپ کے عبدالمجید خان اچکزئی نے کہاکہ سردار مصطفی ترین کی خاندان کا دو سوسال میں کسی سے کوئی جھگڑا نہیں بلکہ پشین میں تمام قوموں کے فیصلے سردار مصطفی ترین اور ان کا خاندان کرتا ہے سردار مصطفی خان ترین کو پشین میں امن قائم کرنے کی سزادی جارہی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن قائم کریں بلکہ ریاست تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ہم پولیس اور فورسز کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر ہمیں اور عوام کو تحفظ نہیں جرائم پیشہ عناصر کا ایجنڈا واضح ہے مگر ریاست کا ایجنڈا واضح نہیں کہ اس کی اداروں نے کیا کرنا ہے ہمیں کھل کر بات کرنی ہوگی سب جانتے ہیں کہ اسد ترین کو کس نے اغواء کیا اوروہ کہاں ہے مگر فورسز اور پولیس کارروائی نہیں کررہی ہے لوگ اغواء ہو کر بازیاب ہو تے ہیں مگر کبھی پتہ نہیں چلتا کہ انکو اغواء کرنے والے کون تھے اغواء برائے تاؤان میں کالے شیشیوں والی گاڑیوں اور اسلحہ راہداریاں رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں جن کی جو ذمہ داری وہ ادا کرنی چاہئے ہم ایف سی کو ہر ماہ ادائیگی کرتے ہیں ان کو اپنی ذمہ داری انجام دینا ہوگی طاقت کا سرچشمہ صرف پارلیمنٹ ہے بی آئی ایس پی کے لوگوں کو اغواء کرنے والوں نے تاؤان لیا اور اغواء کار سرعام گھوم رہے ہیں ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا سردار اسد ترین کی اغواء سے کسی کو کوئی پیغام دینا مقصود ہے تو یہ بہت خطرناک ہے اگر اسد ترین بازیاب نہ ہوئے تو اس کا شدید رد عمل آئے گا صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے کہاکہ سردار مصطفی ترین نے امن جرگہ کے ذریعے اپنے علاقے میں امن قائم کیا جو کچھ لوگوں کو پسند نہیں آیا یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو کل کسی اور کو اغواء کرلیا جائیگا ہمارے ایران ‘افغانستان اور امریکہ سے تعلقات بہتر نہیں مسلم ممالک میں خون خرابہ جاری ہے ہمیں ہر قسم کی حالات کیلئے تیار رہنا ہوگا سردار اسد ترین کی بازیابی کیلئے پہلی ہی رات کو چھاپہ ماراجاتا تو وہ بازیاب ہوسکتے تھے کہ تربت کا واقعہ ہمارے سامنے ہیں جہاں 5آفیسران کو جس طرح قتل کرکے لاشیں پھینکی گئی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف سخت کارروائی کرنا ہوگا ہمیں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہوگا آئندہ کا سخت لائحہ عمل طے کرنا ہوگا پشتونخوامیپ کے ولیم برکت نے کہاکہ سردار مصطفی ترین کی اپنے علاقے میں خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں صوبے میں ڈیڑھ ماہ سے اغواء کی وارداتیں پھر سے شروع ہوگئی ہے جس سے عوام میں عدم تحفظ کا احسا س پایا جارہا ہے ہمیں صورتحال پر جلد قابو پانا ہوگاصوبائی وزیر شیخ جعفرخان مندوخیل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ژوب میں پہلے طالبان کے بارے میں چرچہ شروع ہوا اور عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیا لیکن جب وہاں پر انتظامیہ نے عوام کے ساتھ مل کر کارروائی کی اور عوام روڈوں پر نکل آئے تو وہ قوتیں پیچھے رہ گئے جو ان لوگوں کی سرپرستی کرتے تھے آج اﷲ تعالیٰ کی فضل ژوب میں حالات ٹھیک ہے کوئی طالبان وغیرہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم اپنے بچوں کو سیکورٹی کے زریعے سکول بھیجتے ہیں تو وہ کیا تعلیم حاصل کرسکیں گے دوسری جانب سے اغواء کار چار سال کا بچہ اٹھا کر ان سے 5کروڑ روپے طلب کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو سنیجدگی اختیار کرنا ہوگا کیونکہ اس وقت افغانستان‘ بھارت اور ایران نے چار بہار میں جو معاہدہ کیا وہ بھی ہمارے لیے ایک سوالیہ نشان ہے رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے کہاکہ میں اپنی پارٹی او رپشتون بلوچ روایات کی جانب سے اسد خان ترین کے اغواء کی مذمت کرتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ جو لوگ اغواء کاری کرتے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے انہوں نے کہاکہ 70کے دہائی میں ہمارے حالات مکمل کنٹرول میں تھے لیکن جب افغان مہاجر آئے تو حالات ایک دم خراب ہوئے انہوں نے کہاکہ تین سال قبل ہمارے علاقے بولان میں حالات انتہائی خراب تھے اغواء برائے تاؤان اور دیگر جرائم عروج پر تھے لیکن جب ایک ایماندار ڈی سی وحید شاہ کو تعینات کیا تو انہوں نے ڈی پی او اور عوام کے ساتھ ملکر علاقے میں مکمل سرچ آپریشن کیا اور تمام اغواء اور جرائم پیشہ افراد کو علاقے سے باہر کرنے پر مجبور کردیا آج حالات بالکل برابر ہے اگر تمام آفیسران ایمانداری سے ڈیوٹی دیں تو حالات خودبخود درست ہو جاتے ہیں رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہاکہ سیکورٹی اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کریں اگر عوام تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ہیں تو عوام میں مایوسی پھیل جائیگی اس صورت میں ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ سردار مصطفی ترین کے بیٹے اسد خان ترین کے اغواء کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو فوراً بازیاب کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :