عراق میں داعش نے 19 یزیدی لڑکیوں کو زندہ جلا ڈالا

تمام لڑکیوں کو باندیاں بننے سے انکار پر قتل کیاگیا،دھات کے ڈرموں میں ڈال کر پٹرول چھڑکا گیا

منگل 7 جون 2016 16:50

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء)عراق میں داعش تنظیم نے شمالی شہر موصل میں 19 یزیدی لڑکیوں کو جلا ڈالا۔ عرب ٹی وی کے مطابق دہشت گرد تنظیم نے لوہے کے پنجروں میں مذکورہ لڑکیوں کو ڈال کر ان میں آگ لگا دی۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے فروری 2015 میں داعش نے اردن کے ایک پائلٹ معاذ الکساسبہ کو جلا کر مار ڈالا تھا اور اس کارروائی کی وڈیو بھی جاری کی تھی۔

کردستان نیشنل یونین کے بیورو کی جانب سے جاری بیان میں ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان تمام لڑکیوں کو اس واسطے موت کے گھاٹ اتارا گیا کہ انہوں نے شدت پسندوں کی خدمت کے لیے باندیاں بننے سے انکار کر دیا تھا۔اس دوران ایک اور ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ موصل شہر میں داعش تنظیم کے 6 ارکان نے 19 یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو دھات کے بنے ہوئے ڈرموں میں ڈال کر ان پر پیٹرول چھڑک دیا اور پھر ان کو آگ لگا دی یہاں تک کہ وہ سب موت کی نیند سو گئیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل تنظیم نے ان تمام خواتین کو پنجروں میں ڈال کر ان کو شہر کی سڑکوں پر گشت کرایا تھا۔یاد رہے کہ داعش تنظیم نے موصل کے مغرب میں 124 کلومیٹر دور واقع سنجار ضلعے پر 3 اگست 2014 کو قبضہ کر لیا تھا جہاں کی آبادی کا اکثر حصہ یزیدیوں پر مشتمل ہے۔ اس قبضے کے نتیجے میں ہزاروں افراد نے انتہائی دشوار انسانی صورت حال میں قریبی واقع جبل سنجار کی طرف نقل مکانی کر لی۔ اخباری رپورٹوں کے مطابق داعش کے ارکان نے یزیدیوں کے خلاف قبیح جرائم کا ارتکاب کیا جن میں قتل، اغوا اور غلام اور باندی بنانا سر فہرست ہیں۔