چاروں صوبوں کی طرف سے قرارداد کے بعد وفاقی حکومت رویت ہلال کے مسئلے پر قانون سازی کر سکتی ہے ٗچیئر مین سینٹ

ملک بھر میں پہلے روزے پر اتفاق ہوا ہے انشاء اﷲ عید بھی ایک ہی دن ہوگی ٗوفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

منگل 7 جون 2016 18:11

چاروں صوبوں کی طرف سے قرارداد کے بعد وفاقی حکومت رویت ہلال کے مسئلے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ چاروں صوبوں کی طرف سے قرارداد کے بعد وفاقی حکومت رویت ہلال کے مسئلے پر قانون سازی کر سکتی ہے جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں پہلے روزے پر اتفاق ہوا ہے انشاء اﷲ عید بھی ایک ہی دن ہوگی۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے معاملے پر وفاقی وزیر مذہبی امور کو منگل کو ایوان میں طلب کر رکھا تھا ٗچیئرمین نے استفسار کیا کہ وزیرمذہبی امور ایوان میں کیوں نہیں تو وزیر مملکت مذہبی امور نے بتایا کہ وفاقی وزیر قومی اسمبلی میں ہیں جس پر چیئرمین نے کہا کہ کیا ایوان بالا کی کوئی اہمیت نہیں ٗ انہیں اس ایوان میں بلائیں جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور ایوان بالا میں آ گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیئرمین سے کہا کہ میں کافی عرصے سے الیکشن لڑ کر آرہا ہوں اور منتخب ہوتا رہا ہوں۔ میں سینٹ اور قومی اسمبلی دونوں ایوانوں کا احترام کرتا ہوں۔ میرے ذہن میں کہیں ایسا نہیں کہ ایوان بالا کا احترام نہیں‘ میں حج کے امور میں مصروف ہوں اس لئے آج کل یہاں کم آرہا ہوں۔ زونل اور مرکزی رویت ہلال کمیٹیوں نے چاند نظر آنے کا ایک ہی دن اعلان اتفاق رائے سے کیا ہے ٗاس سلسلے میں ہم نے کاوشیں کی ہیں۔

ملک بھر میں اتفاق رائے سے منگل کو پہلا روزہ ہے ٗاسی طرح انشاء اﷲ عید بھی ایک ہی دن ہوگی۔ فیصلے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے علماء شہادتوں کو پیش نظر رکھ کر کرے گی۔ ملک میں دو دو عیدیں بھی ہوتی رہیں روزے بھی آگے پیچھے ہوتے رہے۔ پشاور کی زونل کمیٹی اور مسجد قاسم علی خان کے امام مفتی پوپلزئی صاحب سے بھی رابطہ کیا۔ دو اڑھائی سو سال سے وہاں ان کی اپنی کمیٹی بیٹھتی ہے ٗوہ چاہتے ہیں ان کی یہ روایت برقرار رہے۔

وہ چاہتے ہیں ان کی شہادت کا انتظار کیا جائے ٗہم نے اس سلسلے میں ان سے بات کی ہے ٗزونل رویت ہلال کمیٹی نے بھی کافی کوششیں کی ہیں ٗہم نے اس سلسلے میں قانون سازی کے لئے مسودہ بھیجا تھا تاہم لاء ڈویژن نے اعتراض کیا کہ یہ معاملہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے اس لئے پورے ملک کے لئے قانون سازی نہیں ہو سکتی ٗوفاق کے علاقوں کے لئے کی جاسکتی ہے۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے بعد پشاور کے مفتی صاحب نے کہا کہ ہمارے ساتھ معاہدہ ہوا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی ہما ری شہادتوں کا انتظار کریگی تاہم اعلان ان کی شہادتوں کے بغیر کردیا گیا ہے۔ عید پر پھر تنازعہ کھڑا ہوگا ٗکل جاپان سے امریکہ تک کوئی ایسا ملک نہیں تھا جہاں مسلمان آبادی نے پہلا روزہ نہیں رکھا صرف پاکستان اور بھارت میں چاند نظر نہیں آیا۔

ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے سعید غنی‘ شبلی فراز‘ عثمان کاکڑ‘ فرحت اﷲ بابر اور ایک دو اور ارکان کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اپنے صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے بات کرلیں۔ اس مسئلے پر صوبوں کی قرارداد کی ضرورت ہے تاکہ وفاق قانون سازی کرسکے اور اگر اس مسئلے پر وفاق قانون سازی نہیں کرے گا تو مسئلے پیدا ہوں گے‘ حکومت اپنا ڈرافٹ صوبوں سے شیئر کرے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ جو چاند ہر جگہ نظر آگیا وہ پاکستان میں نظر کیوں نہیں آیا۔ چیئرمین نے کہا کہ آئندہ ہفتے چاروں سینیٹرز ایوان کو مطلع کریں کہ اس حوالے سے صوبوں سے کی گئی بات کا کیا نتیجہ نکلا ہے۔

متعلقہ عنوان :