چینی حکومت کی طرف سے سنکیانگ کے مسلمانوں پر روزہ رکھنے کی پابندی کی مذمت کرتے ہیں ‘پروفیسر ساجد میر

پاک چین دوستی اپنی جگہ مگر ہم سنکیانگ کے مسلمانوں کے ساتھ چین کے امتیازی سلوک برداشت نہیں کرسکتے،پاکستان سمیت تمام مسلمان ملکوں کو چین کے اس رویہ کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے،اگر یہی پابندی امریکہ یا کسی مغربی ملک میں لگی ہو تی تو طوفان برپا ہو جاتا

منگل 7 جون 2016 19:25

چینی حکومت کی طرف سے سنکیانگ کے مسلمانوں پر روزہ رکھنے کی پابندی کی ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے چینی حکومت کی طرف سے سنکیانگ کے مسلمانوں پر روزہ رکھنے کی پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی اپنی جگہ ہے۔ مگر ہم سنکیانگ کے مسلمانوں کے ساتھ چین کے امتیازی سلوک برداشت نہیں کرسکتے۔

پاکستان سمیت تمام مسلمان ملکوں کو چین کے اس رویہ کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے۔اگر یہی پابندی امریکہ یا کسی مغربی ملک میں لگی ہو تی تو طوفان برپا ہو جاتا۔ سنکیانگ کے مسلمانوں کے ساتھ چین کے حکام کا رویہ تمام عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ طاقت کے زور پر کسی عقیدہ کو ختم کرنے کا رویہ ناقابل قبول اور غلط ہے۔

(جاری ہے)

پوری دنیا میں سب عقیدوں کا احترام کیا جاتا ہے۔

چینی حکام اپنے آمرانہ اور ظالمانہ ہتھکنڈوں سے اس متفقہ اصول کو مسترد کر رہے ہیں۔ سنکیانگ کی مسلمان آبادی کے خلاف جبر و ستم کا سلسلہ تشویش نا ک ہے۔ انہوں نے کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی نے سنکیانگ صوبے میں مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کر دیا ہے۔ سرکاری ملازمین، استادوں اور طالب علموں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ روزہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

حیرت انگیز طور پر عالم اسلام کی طرف سے ا س جبر پر کوئی احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے پہلی مرتبہ رمضان المبارک کے دوران بیشتر مسلمان آبادی پر روزہ رکھنے کی پابندی عائد کی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی سکولوں اور کالجوں میں اساتذہ طالب علموں کو زبردستی پانی پینے کا حکم دیتے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی کے کارکن مسلمان گھرانوں میں مفت کھانا پہنچاتے ہیں اور تقاضہ کرتے ہیں کہ وہ روزہ نہ رکھیں۔

اسی طرح سرکاری دفاتر میں مسلمان ملازمین سے یہ حلف لیا جا رہا ہے کہ وہ روزے نہیں رکھیں گے۔مسلمان آبادی کو زچ کرنے کے لئے مسلمان والدین پر یہ سخت پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسلام کی ترغیب نہیں دے سکتے، نہ ہی ان کے لئے مذہبی تعلیم و تربیت کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ روئے زمین پر ہر شخص کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔ اسی لئے یہ عالمگیر اصول بھی وضع ہوا ہے کہ سب عقیدوں کا احترام کیا جائے۔ چینی حکام اپنے آمرانہ اور ظالمانہ ہتھکنڈوں سے اس متفقہ اصول کو مسترد کر رہے ہیں۔ اس لئے اس کے خلاف آواز بلند کرنا، اسے مسترد کرنا اور چینی حکام کو یہ باور کروانا بے حد ضروری ہے کہ طاقت کے زور پر کسی عقیدہ کو ختم کرنے کا رویہ ناقابل قبول اور غلط ہے۔